- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کا سوچنے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
- وزیراعظم کا کراچی کے لیے 150 بسیں دینے کا اعلان
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کو دھچکا، شاہین کی 3 درجہ ترقی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
- پنجاب؛ بےگھر لوگوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلیے سرکاری زمین کی نشاندہی کرلی گئی
- انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پی ایچ ایف کے دونوں دھڑوں سے رابطہ کرلیا
- بلوچ لاپتا افراد کیس؛ معلوم ہوا وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
آنکھوں پر ڈالی گئی سرخ روشنی متاثرہ بینائی کو بہتر بناسکتی ہے
لاس اینجس: عمررسیدگی کے ساتھ ساتھ بینائی متاثر ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ اس کیفیت میں آگر صبح کے وقت صرف تین منٹ تک آنکھوں پر سرخ طولِ موج کی روشنی ڈالی جائے تو اس سے بینائی میں بہتری پیدا ہوسکتی ہے۔
پہلے یہ تحقیق یونیورسٹی آف لندن نے کی تھی اور اب یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے سائنسدانوں نے اس کی آزمائش اور تصدیق کی ہے۔ ان کے مطابق اگر عمررسیدگی سے بینائی میں کمی کے متاثر افراد کی آنکھوں پر صبح کے وقت 670 نینومیٹر( طویل ویولینتھ) کی گہری سرخ روشنی ڈالی جائے تو اس سے رنگوں کے امتیاز کو دیکھنے اور بصارت میں 17 سے 20 فیصد تک بہتری ہوسکتی ہے۔
سائنٹفک رپورٹس کے مطابق دو ہفتے تک آنکھوں پر سرخ روشنی تین منٹ تک ڈالی جائے تو صرف دوہفتے میں بینائی اچھی ہونے لگتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ روشنی آنکھوں کے خلیات میں موجود مائٹوکونڈریا کو سرگرم کرتی ہے۔ مائٹوکونڈریا کو کسی بھی خلیے(سیل) کا بجلی گھر کہا جاتا ہے جہاں سے پورا خلیہ توانائی حاصل کرتا ہے۔
پھر جیسے جیسے عمرگزرتی ہے مائٹوکونڈریا کی افادیت کم ہوجاتی ہے اور بینائی متاثر ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ تحقیق میں شامل مرکزی سائنسداں ڈاکٹر گلین جیفری کہتے ہیں کہ 650 سے 900 نینومیٹر کی روشنی سے مائٹوکونڈریا کی افادیت بڑھ جاتی ہے۔ اس کے لیے 20 ایسے افراد کو منتخب کیا گیا جو بڑھاپے کے ساتھ بینائی میں کمی کے شکار تھے۔ ان پر 670 نینومیٹر کی سرخ روشنی تین منٹ تک صبح 8 سے 9 بجے کے وقت ڈالی گئی اور اس کے بعد رنگوں کے کنٹراسٹ کے ایک مشہور روایتی ’کروما ٹیسٹ‘ سے گزارا گیا۔
کروما ٹیسٹ میں لوگوں نے 17 فیصد بہتری دکھائی اور بہت بوڑھے افراد کی بصارت 20 فیصد بہتر ہوئی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کے اچھے اثرات پورے ہفتے برقرار رہے۔ لیکن دوپہر یا رات کو روشنی پھینکنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوا یعنی یہ عمل صبح کے وقت کیا جائے تب ہی فائدہ ہوتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔