فشنگ ٹرالر آبی پرندوں کو بچانے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں

ویب ڈیسک  ہفتہ 27 نومبر 2021
ایلبٹروس پرندے کی نسل کا فلمر پرندہ اپنی خوراک کشتی پکڑنے والی مچھلیوں سے حاصل کرتا ہے۔ فوٹو: فائل

ایلبٹروس پرندے کی نسل کا فلمر پرندہ اپنی خوراک کشتی پکڑنے والی مچھلیوں سے حاصل کرتا ہے۔ فوٹو: فائل

 لندن: سائنسدانوں نے کہا ہے کہ مچھلی پکڑنے والی کشتیاں اور بڑے ٹرالر عین سمندر کے درمیان آبی پرندوں کو خوراک فراہم کرکے ان کی بقا میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ  ماہرین نایاب پرندوں کے مسکن، نقل مکانی اور ان کے تحفظ کے متعلق بھی اپنی معلومات میں اضافہ کرسکتے ہیں۔

بین الاقوامی ماہرین کی ایک ٹیم نے اور یونیورسٹی کالج کارک نے مشترکہ طور پر نایاب سمندری پرندوں کی ٹریکنگ ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے کہا ہے کہ مچھلی پکڑنے والی چھوٹی بڑی کشتیاں بتاسکتی ہیں کہ آخر یہ پرندے اپنی غذا کے لیے کہاں جاتے ہیں اور کس طرح ان کا تحفظ کیا جاسکتا ہے۔

ان میں ایلبٹروس پرندے کا رشتے دار فلمر پرندہ ہے جو چند روز میں سینکڑوں کلومیٹر پرواز کرکے اپنا پیٹ بھرکر واپس گھروں کو لوٹ آتے ہیں۔ ان کی ٹریکنگ سے معلوم ہوا ہے کہ نصف تعداد ماہی گیر کشتی اور ٹرالر تک جاتے ہیں۔ وہاں جالوں سے بچنے والا سمندری کوڑا یا بائی کیچ کھاتے ہیں۔

تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ برطانیہ اور آئرلینڈ مین فلمر پرندے اکثر وقت ان ہی فشنگ بوٹس پر صرف کرتے ہیں۔ یہ پرندے تیزی سے ختم ہورہے ہیں جن کو بچانا ضروری ہے۔ نئی تحقیق سے انہیں بچانے میں مدد ملے گی۔ اکثر یہ پرندے شکاری جال میں آجاتے ہیں اور مرجاتے ہیں۔

پھر ان پرندوں کا راستہ دیکھ کر خود ساحلی ترقیاتی منصوبہ بندی میں بھی مدد مل سکتی ہے۔ مثلاً فلمر اور دیگر پرندوں کے اڑنے کا راستہ معلوم ہوجائے تو سمندر کنارے ٹربائن کو اس جگہ لگایا جاسکتا ہے جہاں ان کی زندگی کو کوئی خطرہ لاحق نہ ہو۔

پھر یہ پرندے تیل کے بہاؤ اور پلاسٹک آلودگی سے مرجاتے ہیں اور رہی سہی کسرکمرشل ٹرالر کے شکنجے پورے کردیتے ہیں۔ یہ پرندے جالوں کے لمبی قطاروں میں پھنس کر الجھ جاتے ہیں اور وہاں سے نکل نہیں پاتے۔

تاہم ماہرین نے زور دیا ہے کہ ساحلوں پر پہاڑیوں اورچٹانوں میں ان کے گھر موجود ہوتے ہیں اوراس جگہ کا تحفظ سب سے پہلے کرنا ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔