یہ زہریلا پودا کورونا کی تمام اقسام کا علاج ثابت ہوسکتا ہے

ویب ڈیسک  پير 29 نومبر 2021
تصویر میں دکھائی دینے والا پودا اپنے مرکب ٹی جی کی بدولت کورونا وائرس کی اکثر اقسام کو تیزی سے ختم کرسکتا ہے۔ فوٹو: سائنس الرٹ

تصویر میں دکھائی دینے والا پودا اپنے مرکب ٹی جی کی بدولت کورونا وائرس کی اکثر اقسام کو تیزی سے ختم کرسکتا ہے۔ فوٹو: سائنس الرٹ

نوٹنگھم: ایک مشہور زہریلے پودے میں کورونا وائرس کے خلاف غیرمعمولی طاقتور مرکب کا پتا چلا ہے جو سارس کوو وائرس کی تمام اقسام کا علاج بننے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔ یہاں تک کہ بالکل نئے اومیکرون اور تیزی سے پھیلنے والے ڈیلٹا وائرس کا بھی قلع قمع کرسکتا ہے۔

سائنسدانوں کا اصرار ہے ’زہریلی گاجر‘ نام کے اس پودے میں ایک مرکب ’تھیپ سائگارجن‘ (ٹی جی) موجود ہے جس نے تجربہ گاہ میں کورونا کے پرانے وائرس اور خود ڈیلٹا وائرس کو کامیابی سے ختم کیا ہے۔ ٹی جی تیزی سے بدلتے ہوئے وائرس کو بھی ختم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے جن میں نئی تبدیل شدہ قسم ڈیلٹا وائرس بھی شامل ہے۔

جامعہ نوٹنگھم کی سائنسداں سارہ البلتاغی اور ان کے ساتھیوں نے یہ تحقیق کی ہے۔ ان کے مطابق انفیکشن سے قبل اور انفیکشن کے دوران ٹی جی  نے کووڈ وائرس کی تمام اقسام کو کامیابی سے روکا۔

’صرف ایک خوراک سے ہی تمام سنگل ویریئنٹ انفیکشن اور ان کے مجموعوں (اے بی، اے ڈی، بی ڈی اور دیگر) کا 95 فیصد خاتمہ دیکھا گیا۔ ٹی جی خلوی طریقہ واردات یعنی خلئے میں جاکر اپنے پھیلاؤ کی کوشش کا پورا نظام توڑ پھوڑ دیتا ہے،‘

لیکن اس کا پتا کیسے چلا؟ واضح رہے کہ سائنسدانوں نے تمام وائرسوں کو چھوٹی پیالیوں کو رکھ کر ان کی آبادی بڑھنے کا جائزہ لیا۔ جب ٹی جی کو ان پر ڈالا گیا تو ان کی افزائش سست ہوگئی اور ایک سے دوسرے خلیے تک منتقلی بھی کمزور ہوتی گئی۔

تاہم اس تحقیق میں ڈیلٹا وائرس کا ایک راز کھلا کہ وہ روایتی کورونا وائرس مثلاً ایلفا کے مقابلے میں چار گنا تیزی سے پھیلتا ہے جبکہ بی ٹا ویریئنٹ سے نو گنا تیزی سے پھیلتا ہے اور اسی وجہ سے اب تک خطرناک بھی ہے۔

اگلے مرحلے میں ٹی جی سے باقاعدہ دوا بنانے کی کوشش کی جائے گی جس سے ہزاروں لاکھوں جانیں بچانے میں مدد مل سکے گی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔