کورونا کی نئی قسم تباہی پھیلاسکتی ہے، دنیا بھر میں حفاظتی اقدامات

طفیل احمد  پير 29 نومبر 2021
 حکومت ایئرپورٹس پر مسافروں کی اسکریننگ یقینی بنائے، پروفیسر سعید خان ۔ فوٹو : فائل

 حکومت ایئرپورٹس پر مسافروں کی اسکریننگ یقینی بنائے، پروفیسر سعید خان ۔ فوٹو : فائل

 کراچی:  دنیا کے کئی ممالک میں کووڈ کی پانچویں لہر شروع ہوگئی، افریقی ممالک میں کووڈ کے نئے ویریئنٹ کے رونما ہونے کے بعد دنیا بھر میں حفاظتی اقدامات شروع کردیے گئے۔

متعدد ممالک میں کووڈ کا15 واں ویریئنٹ (اومی کرون) منظر عام پر آنے کے بعد دنیا میں دوبارہ خوف پیدا ہوگیا، 25 دسمبر کو کرسمس اور 31 دسمبر کو نئے سال کی خوشی میں ہیپی نیوائیر منائے جانے کی تقریبات کی وجہ سے نیا ویریئنٹ اومی کرون دنیا کو ایک بار بھر اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔

اومی کرون میں ویریئنٹ میں بڑے پیمانے پر جنیاتی تبدیلیاں سامنے آئی ہیں، یہ ویریئنٹ متاثر ہونے والے افراد کو دوبارہ متاثرکرسکتا ہے، 24 نومبر کو عالمی ادارہ صحت نے اس ویریئنٹ کی تصدیق کی، نئے ویریئنٹ کی برطانیہ، جرمنی، اٹلی سمیت دیگر افریقی ممالک میں تصدیق کی جاچکی ہے، جبکہ اسرائیل نے اپنے تمام داخلی راستے بند کردیے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت نے اس نئے ویریئنٹ کے رونما ہونے کے بعد دنیا بھر کے ممالک کو حفاظتی اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے،ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں قائم کی جانے والی پہلی صوبائی پبلک ہیلتھ ریفرنس لیبارٹری (جینوم لیب) کے ڈائریکٹر پروفیسر سعید خان نے ’’ایکسپریس ٹربیون‘‘ کو بتایا کہ کووڈ کی پانچویں لہر نئے ویریئنٹ کے ساتھ شروع ہوگئی ہے، ڈاؤ کی لیب میں نئے اقسام کے ویریئنٹ کی بھی جلد تشخیص اور تحقیق شروع کردی جائے گی۔

پروفیسر سعید خان نے کہا کہ نئے ویریئنٹ کے پھیلاؤ کیلیے سرد موسم انتہائی مفید ہے،کرسمس اور نیو ائیر کے موقع پر دنیا بھر میں سفری سرگرمیاں عروج پر ہوتی ہیں جس کی وجہ سے اس بات کا خدشہ ہے کہ کووڈ کا نیا ویریئنٹ دنیا بھرمیں تباہی پھیلا سکتا ہے لہذا حکومت پاکستان کو چاہیے کہ پاکستان کو تمام داخلی راستوں اور خصوصاً ایئرپورٹس پر مسافروں کی مکمل اسکرینگ کو لازمی بنائے تاکہ نئے ویریئنٹ اومی کرون کو روکا جاسکے۔

انھوں نے کہا کہ ویکسین لگوانے کے باوجود بھی اومی کرون ویریئنٹ متاثر کرسکتا ہے، یہی وجہ ہے کہ بعض ملٹی نیشنل کمپنیوں نے اومی کرون ویریئنٹ کے خلاف ویکیسن کی تیاری کا اعلان کیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔