آئی ایم ایف کی شرائط میں ملکی دفاعی صلاحیت مفلوج ہونے کا خدشہ ہے، شہبازشریف

ویب ڈیسک  پير 29 نومبر 2021
حکومت پاکستان کی معاشی خودمختاری کے خلاف سازش ثابت ہوئی ہے، شہباز شریف۔ فوٹو:فائل

حکومت پاکستان کی معاشی خودمختاری کے خلاف سازش ثابت ہوئی ہے، شہباز شریف۔ فوٹو:فائل

لاہور: مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا کہنا ہے کہ  آئی ایم ایف کی موجودہ شرائط کے نتیجے میں پاکستان کی دفاعی صلاحیت اور مستقبل میں حکومتی نظام مفلوج ہو جانے کے سنگین خطرات اور خدشات ہیں۔

اپنے ایک بیان میں مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی شرائط پر ایک اور منی بجٹ نے قوم سے کہی میری ایک اور بات سچ اور حکومت پھر جھوٹی ثابت ہوگئی، قوم اور پارلیمنٹ سے جھوٹ بولا گیا کہ قوم کے مفادات کے تحفظ میں حکومت نے مجرمانہ کردار ادا کیا ہے۔

شہبازشریف کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی شرائط پر منی بجٹ لانے کی اطلاع پاکستان کی قومی سلامتی کے لئے خطرے کی گھنٹیاں ہیں، بار بار خبردار کرچکا ہوں کہ یہ حکومت پاکستان کی معاشی خودمختاری کے خلاف سازش ثابت ہوئی ہے، منی بجٹ کے ساتھ اسٹیٹ بینک اور جی ایس ٹی سے متعلق قانون سازی پاکستان کو آئی ایم ایف کا معاشی غلام اور گورنر کو آئی ایم ایف کا وائسرائے بنا دے گی۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ آئی ایم ایف کی موجودہ شرائط کے نتیجے میں پاکستان کی دفاعی صلاحیت اور مستقبل میں حکومتی نظام مفلوج ہو جانے کے سنگین خطرات اور خدشات ہیں، منی بجٹ لانے کے بجائے عمران نیازی استعفیٰ دیں، حکومت کی اتحادی جماعتوں کو قومی مفاد میں منی بجٹ کے خلاف کھڑا ہونا چاہئے، منی بجٹ منظور ہونے کا مطلب پاکستان اور عوام کے مستقبل پر غلامی کی مہر لگانا ہے، متحدہ اپوزیشن سے مل کر پاکستان اور عوام دشمن حکومتی منی بجٹ اور قانون سازی کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے، حکومت کا راستہ روکیں گے۔

شہبازشریف نے مزید کہا کہ منی بجٹ مہنگائی سے بدحال قوم کے لئے موت کا پروانہ ہے، مزید پٹرول بجلی گیس مہنگی ہو گی، قوم کا زندگی گزارنا مزید ناممکن ہوگا، غربت ظلم کی حدیں عبور کر چکی ہے، ٹیکس میں اضافہ سے کاروبار مزید ختم، معیشت کا حجم مزید سکڑ جائے گا، لاکھوں مزید بے روزگار ہوں گے، مہنگائی کی قیامت صغری برپا ہوچکی، ظالم حکومت سے نجات ہی قوم کے لئے راہ نجات ہے، قومی بجٹ عوام کے ساتھ سنگین دھوکہ اور فریب تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔