سندھ، خلاف ضابطہ تعمیرات کو ریگولرائز کرنے کیلیے آرڈیننس لانے کا فیصلہ

اسٹاف رپورٹر  منگل 30 نومبر 2021
مجوزہ آرڈیننس کے ذریعے تمام غیرتجارتی تعمیرات کو جرمانہ وصول کرنے کے بعد ریگولیٹ کردیا جائے گا، ذرائع۔ فوٹو: فائل

مجوزہ آرڈیننس کے ذریعے تمام غیرتجارتی تعمیرات کو جرمانہ وصول کرنے کے بعد ریگولیٹ کردیا جائے گا، ذرائع۔ فوٹو: فائل

 کراچی: حکومت سندھ نے صوبے بھر میں خلاف ضابطہ تعمیرات و خلاف ضابطہ بنائے گئے رہائشی یونٹس کو ایک مرتبہ ریگولرائز کرنے کے لیے آرڈیننس لانے کا فیصلہ کرلیا۔

حکومت سندھ کے ذرائع کے مطابق مجوزہ آرڈیننس کے ذریعے ایک مخصوص عرصے کے دوران تمام غیرتجارتی تعمیرات کو قانونی تحفظ فراہم کیا جائے گا اور اس مقصد کیلیے آرڈیننس کے ذریعے ایک کمیشن بنایا جائے گا جو تعین کرے گا کہ سرکاری زمین پر بنے رہائشی یونٹس، قواعد کی خلاف ورزی کرکے بنائے گئے کثیر المنزلہ عمارتوں سمیت ایسی دیگر تعمیرات جوصرف رہائشی مقاصد کیلیے اب استعمال ہورہی ہیں یاجن کو خالی کرانے سے کوئی انسانی المیہ جنم لے سکتاہو اس کو بعض شرائط و جرمانے کے ساتھ ریگولرائز کیا جائے۔

ذرائع کے مطابق مجوزہ آرڈیننس میں خلاف ضابطہ تعمیرات کی اجازت دینے والوں یا قبضوں اور تعمیرات کیخلاف کارروائی نہ کرنے والے حکام کے خلاف تادیبی ایکشن  کے لیے سزائیں اور طریقہ کار بھی تجویز کیاجائے گا۔

امکان ہے کہ غیر تجارتی تعمیرات جہاں لوگ آباد ہیں ان کو عمارت ، علاقے کی نوعیت کے اعتبار سے جرمانہ وصول کیاجائے گا اور پھر اس عمارت کو ریگولیٹ کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق آئین کے تحت سندھ کابینہ کی منظوری کے بعد مجوزہ آرڈیننس توثیق  کے لیے گورنر سندھ کو بھیجاجائے گا۔ گورنر سندھ کی منظوری کی صورت میں آرڈیننس نافذ العمل ہوگا۔

سندھ حکومت کا مجوزہ آرڈیننس سندھ اسمبلی کی منظورکردہ قرارداد کی روشنی میں بنایا جارہا ہے۔ آرڈیننس کی روشنی میں بنایا جانے والا کمیشن جس میں ریٹائرڈ جج بھی شامل ہوں گے وہ تعین کرے گا کہ کون سے رہائشی یونٹ کو ریگولرائز کرنا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ کمیشن کا سربراہ اعلی عدالت کا ریٹائرڈ جج ہوسکتا ہے۔ اس ضمن میں پیپلزپارٹی کی حکومت نے آرڈیننس کی تیاری شروع کردی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔