پرندے اُڑتے ہوئے V کی شکل کیوں بناتے ہیں؟

ندیم سبحان  ہفتہ 8 فروری 2014
سائنس دانوں نے معمّا حل کرلیا۔  فوٹو : فائل

سائنس دانوں نے معمّا حل کرلیا۔ فوٹو : فائل

اگر کبھی آپ نے آسمان میں محو پرواز پرندوں پر غور کیا ہو تو یہ بات آپ کے علم میں ضرور آئی ہوگی کہ غول کی صورت میں اڑتے ہوئے پرندے انگریزی حرف V کی شکل بناتے ہیں۔

سائنس داں طویل عرصے سے اس بات کی کھوج میں تھے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے؟ پرندے غول کی صورت میں اڑتے ہوئےV ہی کی شکل کیوں بناتے ہیں؟ اس سوال نے برسوں سے سائنس دانوں کو الجھا رکھا تھا۔ اب انھوں نے اس معمّے کو حل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ یہ دعویٰ برطانیہ کے ’’ رائل ویٹرنری کالج‘‘ کے سائنس دانوں نے کیا ہے۔

اس تحقیق کے لیے ماہرین کی ٹیم نے نایاب پرندوں کا انتخاب کیا تھا جن کے جسم سے جدید سائنسی آلات باندھ دیے گئے تھے۔ بعدازاں انھیں آزاد کردیا گیا۔ ان پرندوں کو روشنی کا تعاقب کرنے کی خصوصی تربیت دی گئی تھی۔ محققین نے کچھ ایسا انتظام کیا تھا کہ پرندوں کو فضا میں روشنی کا نقطہ نظر آتا رہے اور وہ مسلسل اس کا تعاقب کرتے رہیں۔

فضا میں بلند ہوتے ہی ان پرندوں نے V کی شکل اختیار کرلی تھی۔ سائنس داں بھی ایک ہیلی کوپٹر میں بیٹھ کر پرندوں کے ساتھ ساتھ ’ اُڑ رہے‘ تھے۔ ان کے پاس جدید ترین آلات موجود تھے جن کی مدد سے انھوں نے غول میں ہر پرندے کی پوزیشن، اڑنے کی رفتار، پروں کی حرکت، اور دل کی دھڑکن سے متعلق تمام ڈیٹا حاصل کیا۔ تحقیق کے نتائج سے یہ بات سامنے آئی کہ V کی شکل بناکر اڑنے کا مقصد جسمانی توانائی کی بچت کرنا ہے۔ یعنی اس طرح وہ کم توانائی خرچ کرکے زیادہ دور تک پرواز کرسکتے ہیں۔

تحقیقی ٹیم کے مطابق سب سے آگے اڑنے والے پرندے کے پروں کی حرکت سے ہوائی دباؤ میں جو تبدیلی آتی ہے اس سے پیچھے اڑنے والے دونوں پرندے فائدہ اٹھاتے ہیں اور اپنے پروں کو اس طرح حرکت دیتے ہیں کہ کم توانائی استعمال کرتے ہوئے اسی رفتار سے اڑتے رہیں۔ پھر ان سے پیچھے والے پرندے بھی یہی حکمت عملی اختیار کرتے ہیں۔ پرندوں کی دونوں قطاروں کی درمیانی جگہ یعنی V کے درمیان میں بھی ہوائی دباؤ میں تبدیلی آتی ہے جو انھیں فضا میں بلند رہنے میں مدد دیتی ہے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ تمام پرندے اپنے پروں کو ایک ساتھ حرکت نہیں دیتے۔ بلکہ وہ آگے والے پرندے کے پروں کی حرکت سے ہوائی دباؤ میں ہونے والی تبدیلی کی مناسبت سے اپنے پروں کی حرکت کو اس طرح ایڈجسٹ کرتے ہیں کہ کم سے کم توانائی استعمال کرتے ہوئے محوپرواز رہ سکیں۔

ماضی میں بھی پرندوں کے V کی صورت میں اڑنے کا سبب جاننے کے لیے تجربات کیے جاتے رہے ہیں۔ ماہی خور پرندوں ( pelicans) پر کیا جانے والا تجربہ وہ پہلا تجربہ تھا جس سے سائنس دانوں کو یہ اشارات ملے تھے کہ مخصوص صورت میں اڑنے سے پرندوں کا مقصد توانائی کی بچت کرنا ہوسکتا ہے۔ تاہم حالیہ تجربے میں غول میں شامل پرندوں کو انفرادی طور پر سائنس دانوں نے مانیٹر کیا۔ پرندوں کے جسم پر بندھے ہوئے data loggers کی مدد سے محققین نے جو ڈیٹا حاصل کیا اس سے پتا چلا کہ پرندے ہوائی حرکیات ( aerodynamic) کا فائدہ اٹھانے کے لیے آگے والے پرندے سے اپنے فاصلے اور اپنے پروں کی حرکت کو تبدیل کرتے رہتے ہیں۔ تحقیقی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر اسٹیون پرتگال اس بات کی وضاحت یوں کرتے ہیں،’’ پرندے ایک دوسرے کی موجودگی سے اچھی طرح واقف ہوتے ہیں اور توانائی بچانے کے لیے غول میں خود کو بہترین پوزیشن میں لے آتے ہیں۔‘‘

پرندے ایک زاویہ بناتے ہوئے اڑتے ہیں جو ہوا کو نیچے کی جانب دھکیلتا ہے۔ اس عمل کی وجہ سے ہوا پرندے کے پَر کی نچلی جانب کے مقابلے میں اوپری جانب سے تیزی سے گزرتی ہے، جس کے باعث پروں کے نیچے ہوائی دباؤ پیدا ہوتا ہے، جب کہ پروں کے اوپر ہوا کا دباؤ کم ہوجاتا ہے۔ ہوائی دباؤ میں آنے والا یہی تغیر اچھال کی قوت پیدا کرتا ہے جو پرندوں کو محوپرواز رہنے میں مدد دیتی ہے۔ پروں کی پھڑپھڑاہٹ آگے اور اوپر کی سمت میں دھکیل کی اضافی قوت پیدا کرتی ہے۔ یہ قوت پرندوں کے وزن اور ہوا کی مزاحمت کا توڑکردیتی ہے۔ یعنی اڑتے ہوئے پرندے بے وزن ہوجاتے ہیں اور بہ آسانی محوپرواز رہتے ہیں۔

جان دار اجسام کی مختلف خصوصیات اور مظاہر قدرت سے متاثر ہوکر انسان نے متعدد مفید ایجادات کی ہیں۔ جان داروں سے متاثر ہوکر ایجادات کرنے کی سائنس ’’ بایوممیٹکس‘‘ کہلاتی ہے۔ پرندوں کے V کی شکل میں اڑنے کا راز جاننے کے بعد کئی کمپنیوں نے اس سے فائدہ اٹھانے کا عندیہ دیا ہے، بالخصوص اس کی بنیاد پر بغیر پائلٹ کے اڑنے والے طیارے بنائے جائیں گے۔ ڈاکٹر پرتگال کا کہنا ہے کہ اس مکینزم کی نقل کرتے ہوئے ایندھن کی بچت کرنے والے طیارے بنائے جاسکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔