- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
لچک دار اور مضبوط ’سپر جیلی‘ تیار کرلی گئی
کیمبرج: یونیورسٹی آف کیمبرج کے سائنسدانوں نے ایک ایسا ہلکا پھلکا ’ہائیڈروجل‘ تیار کرلیا ہے جو کسی جیلی کی طرح نرم اور لچک دار ہونے کے ساتھ ساتھ اتنا مضبوط بھی ہے کہ اگر اس پر سے بھاری گاڑی بھی گزار دی جائے تو اسے کچھ نہیں ہوتا۔
بھاری چیز گزرنے پر جیسے ہی اس کا دباؤ بڑھنا شروع ہوتا ہے تو یہ فوراً خود کو تبدیل کرکے شیشے جیسی حالت میں آجاتا ہے اور اس کے سالمے (مالیکیولز) ایک دوسرے کو زیادہ مضبوطی سے جکڑ لیتے ہیں۔
البتہ، یہ دباؤ جیسے ہی کم ہو کر معمول پر آتا ہے تو یہ ہائیڈروجل بھی اپنی اصل حالت میں واپس آجاتا ہے۔ اس طرح یہ اپنی لچک اور مضبوطی ایک ساتھ برقرار رکھتا ہے۔
اپنی اسی خاصیت کی بناء پر یہ ’سپر جیلی‘ کے نام سے بھی مشہور ہورہا ہے۔
واضح رہے کہ ’ہائیڈروجل‘ (hydrogels) فوم جیسے نرم اور ہلکے پھلکے مادّے ہوتے ہیں جن میں پانی کے سالموں (مالیکیولز) کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔
مختلف خصوصیات والے ہائیڈروجل کا استعمال حفظانِ صحت سے متعلق مصنوعات اور زخموں پر باندھنے والی پٹیوں کے علاوہ کونٹیکٹ لینس کی تیاری میں بھی کیا جارہا ہے۔
تاہم اب تک بننے والے ہائیڈروجل نرم ہونے کے ساتھ ساتھ بہت نازک بھی ہوتے ہیں جو کھنچاؤ یا دباؤ بڑھنے پر ٹوٹ کر بکھر جاتے ہیں۔
روایتی ہائیڈروجل کے مقابلے میں ’سپر جیلی‘ اس طرح سے مختلف ہے کہ دباؤ بڑھنے پر اس کے مالیکیولز ایک دوسرے کو زیادہ مضبوطی کے ساتھ ایسے جکڑ لیتے ہیں کہ جیسے انہیں ہتھکڑیاں لگا کر آپس میں باندھ دیا گیا ہو۔
تحقیقی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر زیہوان ہوانگ کے مطابق ’کراس لنکنگ‘ کہلانے والے ایک کیمیائی مظہر کو بندوق کی نالی جیسے سالموں ’کیوکربیٹوریلز‘ سالموں پر استعمال کرتے ہوئے یہ سپر جیلی تیار کی گئی ہے۔
اگرچہ اس سپر جیلی کا 80 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہے لیکن پھر بھی یہ بہت زیادہ دباؤ برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
اس منفرد ایجاد کی تفصیل آن لائن ریسرچ جرنل ’نیچر مٹیریلز‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہے، جس کے مصنّفین نے امید ظاہر کی ہے کہ طبّی آلات سے لے کر اسمارٹ فون کی مضبوط اسکرین تک، درجنوں مقاصد میں یہ سپر جیلی ہماری ضروریات بہتر انداز سے پوری کرسکے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔