- متحدہ عرب امارات کی مارکیٹ میں پاکستانی گوشت کی طلب بڑھ گئی
- زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ہفتے 9 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی کمی
- فوج سے کوئی اختلاف نہیں، ملک ایجنسیز کے بغیر نہیں چلتے، سربراہ اپوزیشن گرینڈ الائنس
- ملک کے ساتھ بہت تماشا ہوگیا، اب نہیں ہونے دیں گے، فیصل واوڈا
- اگر حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے، علی امین گنڈاپور
- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ کو مسترد کردیا
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، چیف جسٹس فائز عیسیٰ
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: نیوزی لینڈ کی پاکستان کے خلاف بیٹنگ جاری
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
تکیوں کی لڑائی کو باقاعدہ کھیل میں شامل کرلیا گیا
فلوریڈا: بچپن میں ہم نے اپنے بہن بھائیوں اور دوستوں سے تکیوں کی لڑائی لڑی ہوگی لیکن اب اسے باضابطہ طور پر ایک کھیل کی صورت دی جاچکی ہے۔
اس ضمن میں جاپان کے بعد اب امریکہ میں بھی باقاعدہ پِلو فائٹ چیمپیئن شپ (پی ایف سی) کا آغاز ہوچکا ہے اور اس کی پہلی تقریب اس سال جنوری میں منعقد ہوئی جبکہ اگلے سال مزید مقابلے رکھے گئے ہیں۔ ان مقابلوں کو فیس کے بدلے براہِ راست دیکھا جاسکتا ہے۔
اس تصور کے پیچھے اسٹیو ولیمز ہیں جو بچپن سے ہی تکیوں کی لڑائی میں دلچسپی رکھتے تھے لیکن وہ اسے پروفیشنل کامبیٹ اسپورٹس میں شامل کرانے کے لیے عرصے سے تگ ودو کررہے تھے۔ تاہم یہ کوئی بے ضرر کھیل نہیں رہا کیونکہ اس میں مکسڈ مارشل آرٹ کے کھلاڑی بڑی تیزی اور مہارت سے تکیہ گھماکر اپنے فریق کے منہ پر مارتے ہیں۔
اسٹیو ولیمز نے کہا کہ یہ کھیل مضحکہ خیز نہیں کہ پھٹتے ہوئے تکیوں سے اڑنے والے پروں کو دیکھ کر ہنسا جائے بلکہ یہ باقاعدہ ایک لڑائی والا کھیل ہے جس میں چہرے کے ساتھ ساتھ بدن میں ہرجگہ تکلیف ہوسکتی ہے۔ اس مقابلے میں باکسنگ اور مکسڈ مارشل آرٹس کے کھلاڑی شامل ہوئے تھے جن میں مرد اور خواتین دونوں شامل ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیے: جاپان میں تکیوں سے لڑائی کی سالانہ چیمپئن شپ
’کھلاڑی زخموں کو پسند نہیں کرتے۔ پھر بہت سے تماشائی بھی خون دیکھنے سے اجتناب کرتے ہیں بلکہ وہ تشدد کی بجائے وہ ایک دلچسپ مقابلہ دیکھنا چاہتے ہیں،‘ اسٹیو نے کہا۔
پی ایف سی کے مطابق اسے متبادل کھیل کی بجائے مرکزی اور نیا کھیل قرار دینا ہی درست ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔