’’کرسٹیز‘‘ اور ’’Sotheby’s‘‘

سید بابر علی  اتوار 9 فروری 2014
دنیا کے اس سب سے بڑے نیلام گھر میں پہلی نیلامی 5دسمبر1966کو کی گئی۔ تاہم اس نیلام گھر کی بنیاد ’’جیمز کرسٹیز‘‘ نے 1762 میں رکھ دی تھی۔ فوٹو : فائل

دنیا کے اس سب سے بڑے نیلام گھر میں پہلی نیلامی 5دسمبر1966کو کی گئی۔ تاہم اس نیلام گھر کی بنیاد ’’جیمز کرسٹیز‘‘ نے 1762 میں رکھ دی تھی۔ فوٹو : فائل

دنیا بھر میں کرسٹیز اور ’’Sotheby’s‘‘ نیلامی کی دنیا کے دو بہت معتبر اور بڑے نام ہیں۔

’’کرسٹیز‘‘ کے دو مرکزی ہیڈ کوارٹر لندن اور نیویارک میں واقع ہیں۔’’کرسٹیز آکشن ‘‘ میں نیلام ہونے آرٹ کے نادر نمونے اور تصاویر تسلسل کے ساتھ ورلڈ ریکارڈ بھی قایم کرتے رہتے ہیں۔ چند ماہ قبل ہی نیو یارک کے کرسٹیز آکشن میں شہرۂ آفاق برطانوی مصور ’’فرانسس بیکن‘‘ کی 14کروڑ24لاکھ ڈالرمیں نیلام ہونے والی تصویر نے دنیا کا سب سے منہگا آرٹ کا نمونہ ہونے کا ریکارڈ قایم کر دیا ہے۔ بیسویں صدی کے تمثیلی فن کار فرانسس کی “Three Studies of Lucian Freud” کے نام سے بنی اس نایاب تصویر کو تاریخ میں پہلی بار نیلامی کے لیے پیش کیا گیا تھا۔

دنیا کے اس سب سے بڑے نیلام گھر میں پہلی نیلامی 5دسمبر1966کو کی گئی۔ تاہم اس نیلام گھر کی بنیاد ’’جیمز کرسٹیز‘‘ نے 1762 میں رکھ دی تھی۔ فرانسیسی انقلاب کے بعد لندن بین الاقوامی تجارت کا اہم مرکز بنتا جارہا تھا جس کا سب سے زیادہ فائدہ کرسٹیز کو بھی ہوا اور جلد ہی اِس کا شمار لندن کے ممتاز نیلام گھروں میں کیا جانے لگا۔ 1958میں کرسٹیز نے اپنے کاروبار کو دنیا کے دوسرے ممالک تک فروغ دینے کی شروعات کی اور اس سلسلے میں روم میں پہلا غیرملکی دفتر قایم کرکے وہاں اپنا نمائندہ تعینات کیا جب کہ کرسٹیز نے اپنا پہلا غیرملکی ’’سیلز روم‘‘ سوئٹزرلینڈ کے دارالحکومت جنیوا میں کھولا جہاں کرسٹیز کے پاس موجود زیورات کی نیلامی کی جاتی تھی۔

’’Sotheby’s‘‘ دنیا کا چوتھا سب سے پرانا نیلام گھر ہے جو 40ممالک کے 90 مقامات پر نادر و نایاب اشیاء کی نیلامی کا کام سر انجام دے رہا ہے۔ اس نیلام گھر کو 11مارچ1744کو لندن میں قایم کیا گیا تھا۔ دنیا کے ان دو بڑے گھروں میں گذشتہ سال دنیا کے نام ور فن کاروں کی تخلیقات ریکارڈ قیمت پر نیلام کی گئیں۔ آرٹ سے وابستہ نیلام گھروں کے لیے 2013 ایک اچھا سال ثابت ہوا۔

سالِ گذشتہ میں ابھرتی ہوئی معیشتوں سے تعلق رکھنے والے نئے دولت مند خریداروں نے دنیا بھر کے سر فہرست نیلام گھروں سے 75کروڑ22لاکھ ڈالر مالیت کی تصاویر اور آرٹ کے نادر نمونوں کی خریداری کی۔ خریداروں کی اس شرح میں 2011 اور 2012 کی نسبت بالترتیب 82 فی صد اور27 فی صد اضافہ ہوا۔ گذشتہ سال ہی کرسٹیز نیلام گھر نے تین گھنٹے سے بھی کم وقت میں 69کروڑ 20لاکھ ڈالر کے فن پارے فروخت کرکے اِس سال کا نیا ریکارڈ بھی قایم کیا تھا۔ آرٹ کے نادر فن پاروں کی فروخت میں ہونے والے اضافے کے بارے میں لندن کے ’’فائن آرٹ فنڈ‘‘ کے فلپ ہوف مین کا کہنا ہے کہ ’’اب آرٹ کے نادر نمونے فروخت کرنے والے نیلام گھروں کے پاس چین، روس اور مشرق وسطی کے نئے کلائنٹ ہیں، جو امیرکبیر گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں اور امارت کا اظہار کرنے کے لیے وہ منہگے سے منہگے فن پارے منہ مانگے داموں خریدنے کے لیے بے تاب رہتے ہیں۔‘‘

دوسری طرف دنیا بھر میں امیر ترین افراد کی دولت میں اضافہ بھی اس کی ایک اہم وجہ ہے۔ صرف امریکا کے دو بڑے آکشن ہاؤسز ’’کرسٹیز‘‘ اور ’’Sotheby’s‘‘ پر ہی فروخت ہونے نادر فن پاروں کی مالیت 3.9ارب ڈالر رہی۔
ان دونوں نیلام گھروں میں 2013 میں فروخت ہونے والے سر فہرست فن پاروں کا احوال درج ذیل ہے۔

1۔“Three Studies of Lucian Freud”
برطانوی مصور فرانسس بیکن کی جانب سے 1969میں بنائی گئی اس تصویر نے کرسٹیز کے نیویارک ہیڈ کوارٹر میں 14کروڑ24لاکھ ڈالر میں فروخت ہوکر آرٹ کی تاریخ کا نیا ریکارڈ قایم کر دیا۔

اس سے قبل سب سے زیادہ قیمت پر فروخت ہونے والے فن پارے کا ریکارڈ ناروے کے مصور ’’Edvard Munch’s‘‘ کی تصویر ’’The Sream‘‘ کے پاس تھا۔ اس نادر تصویر کو مئی 2012میں ’’Sotheby’s‘‘ نیلام گھر میں11کروڑ99 لاکھ ڈالر میں فروخت کیا گیا تھا۔

2۔“Silver Car Crash (Double Disaster)”
امریکی مصور اینڈی وار ہول کی یہ سلک اسکرین پینٹنگ نیویارک کے ’’Sotheby’s‘‘ آکشن ہاؤس میں 10کروڑ54لاکھ ڈالر میں فروخت ہوکر گذشتہ سال سب سے زیادہ قیمت پر نیلام ہونے والی تصاویر میں دوسرے نمبر پر رہی۔

2007 میں وار ہول کی سنگل پینل کار کریش پینٹنگ“Green Car Crash (Green Burning Car I)” کرسٹیز پر 7کروڑ17لاکھ ڈالر کی ریکارڈ قیمت پر نیلام ہوئی تھی۔

3۔59.6قیراط گلابی ہیرا ’’پنک اسٹار‘‘
نیویارک سے تعلق رکھنے والے ڈائمنڈ کٹر (ہیرا تراش) ایساک وولف نے ’’Sotheby’s‘‘ جنیوا میں 59.6 قیراط وزنی گلابی ہیرا ’’پنک اسٹار‘‘ سب سے زیادہ بولی 8کروڑ32 لاکھ ڈالر لگا کر خریدا۔

یہ نیلامی میں فروخت ہونے والے کسی قیمتی پتھر کی ریکارڈ قیمت ہے۔ بیضوی شکل کا یہ بے داغ، نفیس اور چمک دار گلابی ہیرا ’’جیمولوجیکل انسٹی ٹیوٹ آ ف امریکا‘‘ کی ملکیت تھا۔ وولف نے اس نادر ہیرے کو ’’دی پنک ڈریم‘‘ کا نام دیا ہے۔

4۔“Balloon Dog (Orange)” (مجسمہ)
اٹھاون سالہ مجسمہ ساز جیف کونز کا شمار اِن زندہ فن کاروں میں کیا جاتا ہے جن کے فن پارے ’’بلون ڈاگ، اورنج‘‘ نے 5کروڑ84لاکھ ڈالر میں فروخت ہوکر ایک نیا ریکارڈ قایم کیا ہے۔ اسٹین لیس اسٹیل سے بنے اس دس فٹ اونچے مجسمے کی قیمت کا اندازہ3کروڑ 50 لاکھ سے 5کروڑ 50لاکھ ڈالر لگایا گیا تھا۔

اس مجسمے کو نیویارک کے کرسٹیز نیلام گھر پر فروخت کیا گیا تھا۔ جیف نے یہ ریکارڈ بنا کر اپنا ہی ’’سب سے منہگا لیونگ آرٹسٹ ‘‘ ہونے کا ریکارڈ توڑ دیا ہے جو ان کے مجسمے نے چند سال قبل 3کروڑ 37لاکھ ڈالر میں نیلام ہوکر قایم کیا تھا۔ جیف سے پہلے ’’سب سے مہنگے لیونگ آرٹسٹ‘‘ کا اعزاز جرمنی کے ویژیول آرٹسٹ ’’Gerhard Richter‘‘ کے پاس تھا، جن کی تصویر “Domplatz, Mailand” 1968 میں ’’Sotheby’s‘‘ میں 3کروڑ71لاکھ ڈالر میں نیلام ہوئی تھی۔

5۔“Number 19” (تصویر)
گذشتہ برس نیلام ہونے والے نادر فن پاروں کی فہرست میں امریکی مصور ’’جیکسن پولاک‘‘ کی 1948 میں بنائی گئی تصویر “Number 19” پانچویں نمبر پر ہے۔

نیویارک کے کرسٹیز نیلام گھر میں 5کروڑ83لاکھ ڈالر میں فروخت ہونے والی اس نادر تصویر کی قیمت کا اندازہ 25 سے35 ملین ڈالر لگایا گیا تھا۔

6۔ ایک کولڈ ڈرنک کی تصویر (اوور سائز بوتل کی تصویر)


امریکی مصور کی 6فٹ اونچے کینوس پر بنی ایک مشہور کولڈ ڈرنک کی بوتل کی تصویر کو کرسٹیز کے نیلام گھر میں 5کروڑ 73لاکھ ڈالر میں فروخت کیا گیا۔

7۔“Woman with Flowered Hat”
گو کہ گذشتہ برس شہرۂ آفاق مصور ’’پیبلو پکاسو‘‘ کی کوئی تصویر اس فہرست میں جگہ نہیں بنا سکی۔

لیکن اس نے امریکی مصور ’’Roy Lichtenstein‘‘ کی 1963میں بنائی گئی تصویر ’’وومین ود فلاوردڈ ہیٹ‘‘ پر اپنا اثر قایم کیا۔ رے نے پیبلو پکاسو کی اپنی محبوبہ ’’ڈورا مار‘‘ کے پورٹریٹ پر کام کرتے ہوئے یہ تصویر تخلیق کی تھی۔

8 ۔Grande tete mince (مجسمہ)


سوئٹرزلینڈ کے مایہ ناز مجسمہ ساز، مصور اور ڈرافٹ مین ’’Alberto Giacometti‘‘ کا 1955میں کانسی سے بنا مجسمہ ’’Grande tete mince ‘‘ گذشتہ سال نیلام ہونے والے فن پاروں کی فہرست میں آٹھویں نمبر پر رہا۔
1955میں کانسی سے بنا یہ مجسمہ تین سال قبل5کروڑ 30لاکھ ڈالر میں فروخت ہوا تھا۔ تاہم 2013 میں یہ مجسمہ5کروڑ ڈالر میں نیلام ہوا۔ تاہم اب بھی اس کا شمار دنیا کے سب سے منہگے مجسموں میں کیا جاتا ہے۔

9۔“Dustheads”(کینوس)
کم عمری میں بہت اچھا اور زیادہ کام کرنے والے امریکی مصور ’’Jean-Michel Basquiat‘‘ کے کینوس’’Dustheads‘‘ کو کرسٹیز آکشن ہاؤس میں 4کروڑ 88 لاکھ ڈالر کی ریکارڈ قیمت پر نیلام کیا گیا۔

اس فن پارے کی مالیت کا تعین 25سے 35ملین ڈالر کے درمیان کیا گیا تھا۔ جین مائیکل نے اپنی 27سالہ زندگی میں 800تصاویر پینٹ کی تھیں اور دنیا بھر آکشن ہاؤسز (نیلام گھروں) میں نیلام ہونے والی نادر تصاویر میں سے15فی صد سے زاید تصاویر جین مائیکل کی ہوتی ہیں۔

10۔“Saying Grace” (تصویر)
گذشتہ سال نیلام ہونے والے دنیا کے منہگے ترین فن پاروں میں دسویں نمبر پر بیسویں صدی کے مشہور امریکی مصور ’’نارمین راک ویل‘‘ کی 1951میں بنائی گئی تصویر’’Saying Grace ‘‘ کو رکھا گیا ہے۔ نیویارک کے ’’Sotheby’s‘‘ نیلام گھر میں 4کروڑ61 لاکھ ڈالر میں فروخت ہونے والے اس نایاب فن پارے کی قیمت کا تعین دو کروڑ ڈالر کیا گیا تھا۔

تاہم نیلامی میں یہ تصویر توقع کے برعکس دگنی سے زاید قیمت پر نیلام ہوئی۔ یہ تصویر ’’سیٹر ڈے ایوننگ پوسٹ‘‘ جریدے کے آرٹ ایڈیٹر کینتھ جے اسٹیورٹ سنیئر فیملی کے حوالے کی گئی ہے۔

اسی فہرست میں دسویں نمبر پر موجود دوسری تصویر امریکی مصور’’مارک رُتھ کو‘‘ کی “No. 11(Untitled)” ہے۔ مارک رُتھ کی1957میں بنائی گئی اس تصویر کو کرسٹیز آکشن ہاؤس میں 4کروڑ61 لاکھ ڈالر میں نیلام کیا گیا ہے۔ نارنجی کینوس پر بنے اس فن پارے کو دو دہائی بعد نیلامی کے لیے پیش کیا گیا تھا۔ اس سے قبل 1991 میں کرسٹیز نیلام گھر میں ہی یہ فن پارہ 1کروڑ دس لاکھ ڈالر میں فروخت ہوا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔