توشہ خانہ کیس کی سماعت کرنے والے جج کا گھر تحویل میں لینے کا حکم نامہ منسوخ

ثاقب بشیر  جمعـء 3 دسمبر 2021
خیبرپختونخواہ حکومت نے 21 اکتوبر کو جاری کیا نوٹیفکیشن واپس لے لیا جس میں گھر کو ایکوائر کرنے کا کہا تھا۔

خیبرپختونخواہ حکومت نے 21 اکتوبر کو جاری کیا نوٹیفکیشن واپس لے لیا جس میں گھر کو ایکوائر کرنے کا کہا تھا۔

 اسلام آباد: حکومت نے توشہ خانہ تحائف کیس کی سماعت کرنے والے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کے گھر کو تحویل میں لینے کا حکم واپس لے لیا۔

خیبر پختونخواہ حکومت نے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کے سوات کے گھر کو ایکوائر کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور ان کی تاریخی رہائش گاہ کو عجائب گھر بنانے کی کارروائی شروع کردی تھی۔ تاہم خیبرپختونخواہ حکومت نے 21 اکتوبر کو جاری کیا نوٹیفکیشن واپس لے لیا جس میں گھر کو ایکوائر کرنے کا کہا تھا۔

قبل ازیں خیبرپختونخواہ کے میوزیم ڈیپارٹمنٹ نے گھر ایکوائر کرنے کا لیٹر جاری کردیا تھا۔ صوبائی آثار قدیمہ اور میوزیم ڈیپارٹمنٹ نے ڈپٹی کمشنر لینڈ ایکوزیشن کلیکٹر سوات کو خط لکھ کر کہا تھا کہ والی سوات نے پورے زندگی لوگوں کی بہبود میں گزاری ، انہوں نے خطے میں علم کا شعور دینے ، اسکولز ،ہسپتال ، سڑکیں تعمیر کرنے میں زندگی گزاری، والی سوات کی رہائش گاہ اہم ورثے کی عمارت ہے ، ہم چاہتے ہیں اس کی حفاظت کی جائے یہ عمارت سیاحت کے فروغ میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے، اس عمارت کے ذریعے وادی سوات کے ورثہ کو بھی اجاگر کیا جا سکتا ہے ، اس لیے گزارش ہے کہ سیکشن فور لگا کر اس کو جلدی حاصل کیا جائے۔

توشہ خانہ کیس

پاکستان انفارمیشن کمیشن نے وزیراعظم عمران خان کو ملنے والے تحائف کی معلومات عام شہری کو فراہم کرنے کا حکم دیا تھا۔ حکومت نے پاکستان انفارمیشن کمیشن کے آرڈر کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ کیس؛ بیرون ملک سے ملنے والے تحائف کو میوزیم میں رکھنا چاہیے، اسلام آباد ہائیکورٹ

جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب توشہ خانہ کیس میں کابینہ ڈویژن کی درخواست سن رہے ہیں۔ فاضل جج نے گزشتہ سماعت پر ریمارکس دیے تھے کہ وزیراعظم کو ملنے والے تحائف میوزیم میں رکھنے چاہئیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔