- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3سال کا نیا پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
کیا نیند کی خرابی ہمیں جلدی بوڑھا کردیتی ہے؟
لندن: برطانیہ میں ایک حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جو لوگ اکثر خراب نیند کی شکایت کرتے ہیں، وہ خود کو وقت سے پہلے ہی بوڑھا محسوس کرنے لگتے ہیں۔
واضح رہے کہ ماہرین کے نزدیک ’’معیاری‘‘ یا ’’اچھی‘‘ نیند سے مراد یہ ہے کہ آپ جب رات کے وقت سونے کےلیے لیٹیں تو آپ کو زیادہ سے زیادہ 30 منٹ میں نیند آجائے، آپ پوری رات (اپنی عمر کے مطابق) صحیح وقت تک سوتے رہیں، آپ کی نیند نہ ٹوٹے اور اگر رات میں آنکھ کھلے تو صرف ایک مرتبہ، اس سے زیادہ نہیں۔
علاوہ ازیں، جب آپ صبح سو کر اٹھیں اور خود کو تازہ دم محسوس کریں، تو اس کا مطلب بھی یہی لیا جائے گا کہ آپ نے رات میں معیاری اور پوری نیند لے لی ہے۔
اب تک کی تحقیقات سے نیند کی خرابی کا تعلق دل، شریانوں اور دماغ کی مختلف بیماریوں سے واضح طور پر سامنے آچکا ہے۔ تازہ مطالعے نے اس فہرست میں ایک اور تشویش کا اضافہ کردیا ہے۔
برطانیہ میں عمر رسیدگی کے حوالے سے جاری ایک طویل مطالعے ’’پروٹیکٹ اسٹڈی‘‘ میں شریک ہونے والے کئی رضاکاروں نے نیند کی خرابی کے ساتھ ساتھ اپنے ذہن میں منفی سوچ بڑھ جانے کی شکایت بھی کی تھی۔
اس پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے ’’پروٹیکٹ اسٹڈی‘‘ میں شریک، پچاس سال یا زیادہ عمر کے 4,482 سے بطورِ خاص ان کی نیند اور جذباتی کیفیات کے بارے میں تقریباً تین سال تک وقفے وقفے سے معلومات جمع کی گئیں۔
اس مقصد کےلیے تفصیلی سوالناموں کے ذریعے ان افراد سے نیند کے معیار، دورانیے، یادداشت میں آنے والی منفی تبدیلیوں، تازگی، موٹیویشن اور سرگرمیوں وغیرہ سے متعلق سال میں دو مرتبہ معلومات حاصل کی گئیں۔
معلومات کا تجزیہ کرنے پر پتا چلا کہ جن لوگوں میں نیند کی خرابی زیادہ تھی، وہ منفی خیالات، چڑچڑے پن، مایوسی، یادداشت کی خرابی اور اسی طرح کے دوسرے ذہنی و نفسیاتی مسائل میں زیادہ مبتلا تھے۔ ایسے افراد کی اکثریت کا کہنا تھا کہ وہ خود کو تیزی سے بوڑھا ہوتا ہوا محسوس کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمر بڑھنے کے ساتھ بڑھاپا آنا قدرتی بات ہے، لیکن اس طرح سے بوڑھا ہونا ان میں شدید ناگوار قسم کے خیالات بھی پیدا کررہا ہے۔
ریسرچ جرنل ’’بیہیورل اینڈ سلیپ میڈیسن‘‘ کے تازہ شمارے میں اس حوالے سے شائع شدہ تحقیق میں ماہرین کا کہنا ہے کہ ناگواری کا یہ احساس ان لوگوں کے ذہنی و نفسیاتی مسائل کو مزید بڑھانے کا باعث بن جاتا ہے۔
اسی لیے ان کا مشورہ ہے کہ دوسرے اقدامات کے ساتھ ساتھ، اگر معیاری نیند پر بھی توجہ دی جائے تو عمر رسیدگی سے وابستہ کئی مسائل کو واقع ہونے سے پہلے ہی روک کر بڑھاپا خوشگوار بنایا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔