وفاقی شرعی عدالت میں سودی نظام کے خلاف مقدمہ میں عدالتی معاون کے دلائل مکمل

اسپیشل رپورٹر  جمعـء 3 دسمبر 2021
اٹارنی جنرل کے دلائل کے بعد تمام فریقین کو سنا جائے گا، چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت

اٹارنی جنرل کے دلائل کے بعد تمام فریقین کو سنا جائے گا، چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت

 اسلام آباد:  وفاقی شرعی عدالت میں سودی نظام کے خلاف مقدمہ میں عدالتی معاون انور منصور خان نے دلائل مکمل کر لیے۔

وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس محمد نور مسکانزئی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سودی نظام کے خلاف مقدمہ کی سماعت  کی۔ جسٹس ڈاکٹر سید محمد انور، جسٹس خادم حسین ایم شیخ بینچ میں شامل تھے ۔

عدالتی معاون انور منصور خان نے دلائل کا آغاز کر تے ہوئے کہا آئین میں ملک سے ربا ختم کرنے کی ہدایت براہ راست ہے، ملک میں کنونشن بینکنگ کی کوئی گنجائش نہیں، اسٹیٹ بینک کی سمت درست ہے لیکن حکومت رکاوٹ ہے، دنیا سودی نظام سے دور جارہی ہے، آئی ایم ایف بھی کہہ رہی ہے کہ سود کے بغیر نظام چل سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شریعت کورٹ قوانین کو غیراسلامی قرار دینے کا اختیار رکھتی ہے، عدالتی معاون

انور منصور خان کے دلائل مکمل ہونے کے بعد جماعت اسلامی کے رہنما پروفیسر ابراہیم نے کہاعدالت حکومت کو اپنے اعتراضات ثابت کرنے کے لیے ٹائم لائن دے،حکومت بینکنگ انٹرسٹ کو ربا تسلیم کرنے کو تیار نہیں،یہ ثابت ہو چکا ہے کہ بینکنگ انٹرسٹ ربا ہے۔

اس پر چیف جسٹس نور محمد مسکانزئی نے کہا اٹارنی جنرل کے دلائل کے بعد تمام فریقین کو سنا جائے گا،اگر کسی معاملے میں تشنگی ہوئی تو سوالات فریقین کے سامنے رکھ کر جواب لیں گے، کیس کوجلد نمٹانے کی کوشش کی جائے گی۔

عدالت نے کہا آئندہ سماعت پر بابر اعوان بطور عدالتی معاون دلائل دینگے، جس کے بعدشرعی عدالت میں سود کے خلاف کیس کی سماعت 9دسمبر تک ملتوی کردی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔