- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
گڈانی پہنچنے والے 14 منزلہ کروز جہاز کی شاندار تصاویر
کراچی: پاکستان میں پورٹس اینڈ شپنگ کی تاریخ کا سب سے بڑا کروز لائنر گڈانی شپ بریکنگ یارڈ پہنچ گیا۔ کروز لائنر کو کورونا کی عالمی وبا کے سیاحت اور شپنگ سیکٹر پر پڑنے والے اثرات کی وجہ سے اسکریپ کرنے کے لیے پاکستان لایا گیا ہے تاہم شپنگ سیکٹر سے وابستہ سرمایہ کار اس عظیم الشان کروز جہاز کو سیاحت اور سفری مقاصد کے لیے استعمال کرنے پر غور کر رہے تھے۔
جہاز کے نئے مالک نیو چوائس انٹرپرائسز کا کہنا ہے کہ اس کروز شپ کو سیاحتی مقاصد کے استعمال کرنا چاہتے تھے اور اس سلسلے میں چیئرمین کے پی ٹی نے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی مگر کے پی ٹی حکام سے بات چیت کی تو پتا چلا کہ کراچی میں ایسی کوئی جگہ ہی نہیں ہے جہاں اس جہاز کو کھڑا کیا جا سکے۔
اس کروز کو پرائیویٹ بینک کے ذریعے ڈس مینٹلنگ پرپس کے لیے کراچی لایا گیا ہے، اس جہاز کی نئی مالک کمپنی کا کہنا ہے کہ 2018 میں کمرشل امپورٹ کے لیے ایک سرکلر جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ جو بھی جہاز یا فیریز وغیرہ کمرشل امپورٹ کے لیے پاکستان لائے جائیں گے ان کو کامیاب نوجوان پروگرام کے تحت سپورٹ کیا جائے گا۔
کورونا کی وجہ سے سیاحت اور شپنگ انڈسٹری متاثر ہوئی تو کمپنی نے شپ بریکر کو فروخت کردیا۔ یہ شاندار کروزشپ 14 منزلوں پر مشتمل ہے جس میں آسائشوں اور سہولیات سے آراستہ 1411 کمرے ہیں۔ اس جہاز کو 1993 میں اٹلی کی ایک کمپنی نے بنایا تھا، نومبر 2011 میں اس جہاز کی تزئین و آرائش پر 90 ملین یورو خرچ کیے گئے تھے۔
اس کروز شپ میں 7 اسٹار ہوٹل، شاپنگ مالز، کیسینو، ،گیمنگ زون اور تین بڑے ہال رومز موجود ہیں۔ جس کے باعث اس جہاز کو اب سیاحتی مقاصد کے لیے استعمال نہیں پاکستانی کمپنی نیو چوائس انٹرپرائزز نے اس جہاز کو شپ بریکنگ کے لیے خریدا ہے۔
پاکستان پہنچنے کے بعد جہاز کا معائنہ کیا گیا، جس کے مطابق کروز شپ آئندہ 10 سے 15 سال کے لیے فٹ ہے۔ عوامی دلچسپی کے پیش نظر جہاز کو کراچی پورٹ پر لنگر انداز کرنے کی درخواست جہاز کا سائز بہت بڑا ہونے کی وجہ سے مسترد کردی گئی تھی۔ شپنگ سیکٹر کے ذرائع کے مطابق موجودہ حالت میں اس طرح کے نئے کروز شپ کی مالیت 500 ملین ڈالر ہے، جہاز 2023 تک کروز شپ کے طور پر چلانے کے لیے سرٹائیفائیڈ ہے۔
اس جہاز کی لمبائی دو سو بیس میٹر ہے جبکہ اسے چلانے کے لیے چار ڈیزل انجن نصب ہیں جس کے باعث یہ 36 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلتا ہے۔ نیو چوائس انٹرپرائز کے مالک احمداللہ خان کا کہنا ہے کہ اگر موقع دیا جاتا تو یقینا یہ جہاز کراچی کے شہریوں کے لیے ایک زبردست تفریحی مقام بن سکتا تھا مگر اب بالاخر اسے ڈس مینٹل ہی کرنا پڑے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔