لاپتہ شخص کا پتہ لگانے میں ناکامی کے ذمہ داروں کی نشاندہی اور جوابدہی ضروری ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ

ویب ڈیسک  ہفتہ 4 دسمبر 2021
وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ مطمئن کریں کہ ریاست یا ایجنسیاں لاپتہ شخص کو اغوا کرنے میں ملوث نہیں، تحریری حکم نامہ

وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ مطمئن کریں کہ ریاست یا ایجنسیاں لاپتہ شخص کو اغوا کرنے میں ملوث نہیں، تحریری حکم نامہ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے تین سال سے لاپتہ صحافی مدثر نارو کو بازیاب کر کے 13 دسمبر کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے صحافی و بلاگر مدثر نارو کی بازیابی کیس پر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم اپنے زیر کنٹرول ایجنسیوں کو مدثر نارو کو عدالت میں پیش یا ٹھکانے کا پتہ لگانے کی ہدایت کریں، وزیراعظم کے زیر کنٹرول ایجنسیوں پر الزام لگایا گیا کہ وہ بغیر کسی عمل کے شہریوں کی آزادی سے محرومی میں ملوث ہیں، لاپتہ شخص کا پتہ لگانا آئینی فرض ہے جس میں ناکامی کے ذمہ داروں کی نشاندہی اور ان کا جوابدہ ہونا ضروری ہے۔

تحریری حکم نامہ میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ مطمئن کریں کہ ریاست یا ایجنسیاں لاپتہ شخص کو اغوا کرنے میں ملوث نہیں، اگر لاپتہ شخص کا پتہ نہیں چلتا تو وفاقی کابینہ ناکامی کے ذمہ دار اداروں کا پتہ لگا کر ان کے خلاف کارروائی سے آگاہ کریں، عدم بازیابی کی صورت میں اٹارنی جنرل پیش ہو کر اس متعلق وفاقی حکومت کی ذمہ داری سے آگاہ کریں، وزیر انسانی حقوق لاپتہ شخص کے والدین اور بچے کی وزیر اعظم سے ملاقات کو یقینی بنائیں، یہ معاملہ وزیراعظم اور وفاقی کابینہ ارکان کے سامنے رکھا جائے۔

تحریری حکم نامہ کے مطابق عدالتی حکم نامے کی نقول خصوصی پیغام رساں کے ذریعے وزیر برائے انسانی حقوق اور سیکرٹری داخلہ کو بھجوائیں، انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری نے جبری گمشدگیوں کے معاملے سے نمٹنے کے لیے اقدامات سے آگاہ کیا، شہریوں کو انسانیت کے خلاف بدترین جرم سے بچانے کے لیے کسی قانون کے نفاذ کی ضرورت نہیں ہے، آئین میں دیے گئے بنیادی حقوق کی موجودگی میں جبری گمشدگیوں کے رجحان کے پھیلاؤ کے لیے کوئی عذر نہیں ہو سکتا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔