- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی اور عمران خان کی رہائی کیلیے پشاور میں ریلی کا اعلان
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
ملکی معیشت زوال پذیر، مہنگائی میں مسلسل اضافہ
لاہور: حکومتی حلقے ملکی معیشت میں برق رفتار بہتری کے دعوے کرتے ہیں، مگر معاشی اعدادوشمار کچھ اور ہی کہانی بیان کر رہے ہیں۔
مالی سال 2021-22 کے ابتدائی 5 ماہ کے دوران جاری کھاتے کا خسارہ جی ڈی پی کا 4.7 فیصد رہا جسے بلند مرچنڈائز ٹریڈ ڈیفیسٹ سے منسوب کیا جا رہا ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں خام مال اور کیپٹل گُڈز فوڈ گروپ آئٹمز کے ساتھ ساتھ درآمد کی جاتی ہیں۔ ان تمام کیٹیگریز کے لیے طلب لچکدار ہوتی ہے۔
معاشی بحالی کے ساتھ ساتھ لگژری گڈز کی طلب میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ اگرچہ رواں مالی سال کے ابتدائی 4ماہ کے دوران مرچنڈائز ایکسپورٹ میں 32 فیصد اضافہ ہوا مگر اس ایکسپورٹ سے درآمدی اشیاء کی ادائیگی کے لیے زرمبادلہ کے ذخائر میں ضروری اضافہ نہیں ہوا۔
مبصرین کا خیال ہے کہ حکومت کو جاپان، جنوبی کوریا، سنگاپور اور تائیوان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے برآمدات پر مرتکز(export-oriented ) حکمت عملی اختیار کرنی چاہیے۔ برآمدات کے فروغ کے لیے پرائس مکینزم کا مؤثر انداز میں کام کرنا ضروری ہے۔
کچھ اقتصادی ماہرین کا نقطۂ نظریہ ہے کہ پرائس مکینزم پر بہت زیادہ توجہ سے ناقابل قبول نتائج برآمد ہوسکتے ہیں بالخصوص آمدن اور دولت کی عدم مساوات، جس کی وجہ سے سیاسی عدم استحکام اور افراتفری جنم لیتی ہے۔
ملک میں مہنگائی میں مہنگائی میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ اگست 2019ء کے بعد سے غذائی اشیا کی مہنگائی ( فوڈ انفلیشن) دہرے ہندسوں میں ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ زرعی شعبے کی نمو موزوں شرح سے نہیں ہورہی۔
مہنگائی کا دوسرا اہم ترین سبب امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی ناقدری ہے۔ مجموعی طور پر ملکی معیشت زوال پذیر ہے جب کہ مہنگائی میں اضافہ ہورہا ہے۔ یہ صورتحال پالیسی سازوں کے لیے باعث غوروفکر ہونی چاہیے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔