- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پہلا ٹی ٹوئنٹی؛ نیوزی لینڈ کی پاکستان کیخلاف بیٹنگ جاری
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت، سابق ایس پی کلفٹن براہ راست ملوث قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
- خیبر پختونخوا میں بیوٹی پارلرز اور شادی ہالوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ
- سعودی عرب میں قرآنی آیات کی بے حرمتی کرنے والا ملعون گرفتار
- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
- آسٹریلیا کے سب سے بڑے کدو میں بیٹھ کر شہری کا دریا کا سفر
- انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
- ڈی آئی خان میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے بچی سمیت 4 کسٹم اہلکار جاں بحق
- سینیٹر مشاہد حسین نے افریقا کے حوالے سے پاکستان کے پہلے تھنک ٹینک کا افتتاح کردیا
- گوگل نے اسرائیل کیخلاف احتجاج کرنے والے 28 ملازمین کو برطرف دیا
ایم آر آئی سی ٹی اسکین سے بہتر کیوں؟
ایم آر آئی میں مریض کیلئے جوسب سے بڑا فائدہ ہے وہ تابکاری (radiation) کی غیر موجودگی ہے۔
ایم آرآئی کے طریقہ کار میں تابکاری شامل نہیں ہوتی جس کے باعث مریض میں الرجک رد عمل کا امکان کم ہوجاتا ہے۔ الرجک ردِعمل کا امکان سی ٹی اسکین اورایکسرے میں بہت زیادہ ہوتا ہے کیونکہ اس میں آئیوڈین پر مبنی مادے استعمال کیے جاتے ہیں۔
دوسرا بڑا فائدہ جو سی ٹی اسکین اور ایکسرے میں نہیں ہوتا، وہ ہے وضاحت اور شفافیت۔ ایم آر آئی جسم کی نازک بافتوں کے ڈھانچے کی انتہائی واضح اور تفصیلی تصاویر پیش کرتا ہے جو کہ دیگر امیجنگ ٹیکنالوجی سے حاصل نہیں ہوتا۔
مذکورہ بالا تشخیصی طریقہ کار ایسی صورتوں میں اور بھی ضروری ہوجاتا ہے جب ڈاکٹروں کو متاثرہ نازک بافتوں کو دیکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس حوالے سے ایم آر آی سی ٹی اسکین وغیرہ سے بہتر آپشن ہے۔
اسی حوالے سے سی ٹی اسکین کے بارے میں اگر مختصراً کہاجائے تو ایک ہی بات کافی ہے کہ یہ اپنے طریقہ کار کے حساب سے کامل نہیں ہے۔ کمپیوٹیڈ ٹوموگرافی (سی ٹی اسکین) میں مریض کو تابکاری سے پہنچنے والا نقصان ایکسرے سے 1000 گنا زیادہ ہوتا ہے۔
CT اسکین سے حاصل شدہ تصاویر تفصیلی اور واضح نہیں ہوتیں اور ڈاکٹر مرض سے متعلق اہم معلومات سے محروم ہو سکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔