ایم آر آئی سی ٹی اسکین سے بہتر کیوں؟

ویب ڈیسک  منگل 7 دسمبر 2021
[فائل-فوٹو]

[فائل-فوٹو]

 ایم آر آئی میں مریض کیلئے جوسب سے بڑا فائدہ ہے وہ تابکاری (radiation) کی غیر موجودگی ہے۔

ایم آرآئی کے طریقہ کار میں تابکاری شامل نہیں ہوتی جس کے باعث مریض میں الرجک رد عمل کا امکان کم ہوجاتا ہے۔ الرجک ردِعمل کا امکان سی ٹی اسکین اورایکسرے میں بہت زیادہ ہوتا ہے کیونکہ اس میں آئیوڈین پر مبنی مادے استعمال کیے جاتے ہیں۔

دوسرا بڑا فائدہ جو سی ٹی اسکین اور ایکسرے میں نہیں ہوتا، وہ ہے وضاحت اور شفافیت۔ ایم آر آئی جسم کی نازک بافتوں کے ڈھانچے کی انتہائی واضح اور تفصیلی تصاویر پیش کرتا ہے جو کہ دیگر امیجنگ ٹیکنالوجی سے حاصل نہیں ہوتا۔

مذکورہ بالا تشخیصی طریقہ کار ایسی صورتوں میں اور بھی ضروری ہوجاتا ہے جب ڈاکٹروں کو متاثرہ نازک بافتوں کو دیکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس حوالے سے ایم آر آی سی ٹی اسکین وغیرہ سے بہتر آپشن ہے۔

اسی حوالے سے سی ٹی اسکین کے بارے میں اگر مختصراً کہاجائے تو ایک ہی بات کافی ہے کہ یہ اپنے طریقہ کار کے حساب سے کامل نہیں ہے۔ کمپیوٹیڈ ٹوموگرافی (سی ٹی اسکین) میں مریض کو تابکاری سے پہنچنے والا نقصان ایکسرے سے 1000 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

CT اسکین سے حاصل شدہ تصاویر تفصیلی اور واضح نہیں ہوتیں اور ڈاکٹر مرض سے متعلق اہم معلومات سے محروم ہو سکتا ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔