جج پر تشدد جیسے واقعات پر کیا صرف عدلیہ ایکشن لے، ریاست کی پھر کیا ذمہ داری ہے؟سپریم کورٹ

ویب ڈیسک  بدھ 8 دسمبر 2021
عدالت عظمیٰ نے اٹارنی جنرل پاکستان اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو نوٹسز جاری کردیے۔

عدالت عظمیٰ نے اٹارنی جنرل پاکستان اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو نوٹسز جاری کردیے۔

 اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ  جج پر تشدد جیسے واقعات پر کیا صرف عدلیہ ایکشن لے، ریاست کی پھر کیا ذمہ داری ہے؟۔

سپریم کورٹ میں کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اور سابق جج اعجاز افضل کے بھائی کے درمیان زمین کے تنازع کے کیس کی سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ نے ضمانت قبل از گرفتاری اور ایف آئی آر کے خاتمے کے مقدمات ایبٹ آباد سیشن کورٹ منتقل کرنے کا حکم دے دیا اور ایبٹ آباد کی متعلقہ عدالتوں کو کیس کا جلد فیصلہ کرنے کی ہدایت بھی کی۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ مانسہرہ میں جج کی عدالت کے باہر ایک ہزار لوگوں کا مجمعہ کھڑا کر کے جج سے دباؤ میں فیصلہ لینا کیا مناسب بات ہے؟ ہمارے معاشرے میں لوگ انصاف کے نظام کو اپنے ہاتھوں میں لے لیتے ہیں، آپ کو علم ہے منڈی بہاؤالدین میں جج کے ساتھ کیا ہوا؟ کیا ایسے واقعات پر صرف عدلیہ ایکشن لے؟ ریاست کی پھر کیا ذمہ داری ہے؟ قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنا ہماری ذمہ داری ہے۔

درخواست گزار رانا وقار کے وکیل نے کہا کہ میرے موکل کا حق ہے کہ مقدمہ مانسہرہ میں سنا جائے۔ کیپٹن (ر) صفدر کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہماری طرف سے مانسہرہ کے علاوہ جہاں مرضی منتقل کر دیں کوئی مسئلہ نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جج پر تشدد کرنے پر ڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ کمشنر اور وکلا کے خلاف مقدمہ

واضح رہے کہ سابق جج اعجاز افضل کے بھائی سجاد افضل اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے درمیان مانسہرہ میں جائیداد کے غیر قانونی قبضے کا تنازعہ ہے۔ سجاد افضل نے پشاور ہائیکورٹ کے مقدمہ منتقل کرنے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا تھا۔ سپریم کورٹ میں جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی اور مقدمہ منتقلی کا حکم دے دیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔