حسینہ واجد پر تنقید کرنے والے نوجوان کے قتل پر 20 طلبا کو سزائے موت

ویب ڈیسک  بدھ 8 دسمبر 2021
5 طلبا کو عمر قید سنائی گئی ہے، فوٹو: فائل

5 طلبا کو عمر قید سنائی گئی ہے، فوٹو: فائل

ڈھاکا: بنگلا دیش کی ایک عدالت نے 2019 میں فیس بک پر وزیر اعظم حسینہ واجد پر تنقید کرنے والے نوجوان کو بیدردی سے قتل کرنے کے الزام میں حکمراں جماعت کے 20 طلبا کو سزائے موت سنا دی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بنگلادیش کی عدالت نے 21 سالہ ابرار فہد کے وحشیانہ قتل کے الزام میں یونیورسٹی کے 20 طلبا کو سزائے موت جب کہ 5 کو عمر قید سنائی گئی ہے اور تین ملزمان مفرور ہیں۔

موت کی سزا پانے والوں کا تعلق حکمراں جماعت عوامی لیگ کی طلباء ونگ ’’بنگلا دیش چھاترا لیگ‘‘ سے ہے۔ نوجوانوں کی عمریں 20 سے 22 سال کے درمیان ہیں۔ مقتول اور قاتل بنگلہ دیش یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں زیر تعلیم تھے۔

مقتول طالب علم ابرار فہد کے والد نے عدالتی فیصلے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قاتلوں کو جلد از جلد سزا ملنے کی امید کرتا ہوں۔

ابرار فہد کی مسخ شدہ لاش 2019 میں یونیورسٹی کے ہاسٹل سے ملی تھی۔ لاش پر تشدد کے نشانات تھے۔ سی سی ٹی وی فوٹیجز کی مدد سے پولیس ملزمان تک پہنچنے میں کامیاب ہوئی تھی۔

فوٹیجز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ 25 کے قریب طلبا ابرار فہد کو تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں اور قتل کے بعد لاش کو چھوڑ کر چلے جاتے ہیں۔ تمام طلبا کا تعلق حکمراں جماعت کی طلبا ونگ سے تھا۔

گرفتاری کے بعد پولیس کو دیئے گئے بیان میں طلبا نے اعتراف کیا تھا کہ ابرار فہد کو حسینہ واجد کے بھارت کو بنگلادیشی دریا سے پانی لینے کے معاہدے کے خلاف فیس بک پر پوسٹ کرنے پر مارا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔