سندھ وفاق تنازع، میڈیکل کالجوں میں داخلہ لینے والے طلبا پریشان

طفیل احمد  جمعرات 9 دسمبر 2021
اس پالیسی کی وجہ سے گذشتہ سال بھی سندھ کے کالجوں میں ہزاروں سیٹیں خالی رہ گئی تھیں۔ فوٹو: ایکسپریس

اس پالیسی کی وجہ سے گذشتہ سال بھی سندھ کے کالجوں میں ہزاروں سیٹیں خالی رہ گئی تھیں۔ فوٹو: ایکسپریس

کراچی: حکومت سندھ اور وفاقی حکومت کے تنازع نے صوبے کے میڈیکل و ڈینٹل کالجوں میں داخلہ لینے والے امیدواروں کو پریشان کردیا، جس کی وجہ سے امیدوار اور ان کے والدیں تذبذب کا شکار ہوگئے۔

وفاقی حکومت کے ماتحت چلنے والی پاکستان میڈیکل کونسل (پی ایم سی) نے ملک بھر کے میڈیکل و ڈینٹل کالجوں میں داخلہ سال برائے 2021-22 میں داخلوں کیلیے امیدواروں کو MDCAT کے امتحان میں 65 فیصد نمبر حاصل کرنا لازمی قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ پاکستان میڈیکل کونسل کی یونیفارم پالیسی کے تحت ملک بھر کے میڈیکل کالجوں میں داخلے دیے جائیں گے لیکن گذشتہ سال بھی پاکستان میڈیکل کونسل کی اس پالیسی پر حکومت سندھ نے اعتراض کیا تھا اور امسال بھی حکومت سندھ نے پاکستان میڈیکل کونسل کو اپنا اعتراض ریکارڈ کرادیا۔

MDCAT کے امتحان میں امیدوار طلبا کا کہنا تھا کہ MDCAT کے ٹیسٹ میں پنجاب سے نصاب سے سوالات سندھ کے بچوں سے لیے گئے، اس لیے سندھ کے امیدوار اس MDCAT کے امتحان میں پاکستان میڈیکل کونسل کے مقرر کردہ مطلوبہ نمبر حاصل نہیں کرسکے جس کی وجہ سے گذشتہ سال بھی سندھ کے کالجوں میں ہزاروں سیٹیں پر داخلے نہیں کیے جاسکے تھے اور اس سال ملک بھر کے میڈیکل کالجوں میں داخلوں کیلیے ایک لاکھ 18 ہزار امیدواروں نے شرکت کی تھی جس میں سے سندھ کے صرف 7 ہزار امیدوار کامیاب قرار دیے گئے۔

اس وقت سندھ میں سرکاری میڈیکل کالجوں میں ایم بی بی ایس کی 2400 سیٹیں اور بی ڈی ایس کی 500 سیٹیں ہیں یعنی سرکاری میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں میں مجموعی سیٹیں 2900 موجود ہیں جبکہ پرائیویٹ سیکٹر میں ایم بی بی ایس کی 1800 سیٹیں مختص ہیں اور بی ڈی ایس کی 740 سیٹیں مختص ہیں۔ اس طرح پرائیویٹ میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں میں مجموعی سیٹوں کی تعداد 5480 ہے۔

امسال پی ایم سی کے MDCAT کے امتحان میں سندھ کے 7811 امیدواروں نے امتحان پاس کیا جبکہ گذشتہ سال 8 ہزار امیدواروں نے کامیابی حاصل کی تھی۔ اس کے باوجود سندھ کے نجی کالجوں میں 584 سیٹیں خالی رہ گئی تھی کیونکہ نجی میڈیکل کالج کی فیسیں والدین کی دسترس سے باہر ہوتی ہیں جس پر حکومت سندھ نے پاکستان میڈیکل کونسل کے MDCAT کے امتحان میں ہائی میرٹ مقرر کیے جانے پر احتجاج کیا اور کہا کہ پی ایم سی MDCAT کے امتحان میں پاسنگ پرسنٹیج کی شرح 50 فیصد کی جائے لیکن پاکستان میڈیکل کونسل نے حکومت سندھ کی اس درخواست کو دوبارہ مسترد کردیا۔

دوسری جانب پاکستان میڈیکل کونسل نے اپنی ویب سائٹ پر ملک بھر کے تمام میڈیکل و ڈینٹل کالجوں کو متنبہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ MDCAT کے امتحان میں 65 فیصد سے کم نمبر حاصل کرنے والے امیدواروں کو کسی بھی میڈیکل و ڈینٹل کالج میں داخلہ نہ دیا جائے اور اگر کسی میڈیکل کالج نے داخلہ دیا تو پاکستان میڈیکل کونسل اس طالب علم کو کونسل میں رجسٹرد نہیں کرے گی اور اس کا داخلہ غیرقانونی تصور کیا جائے گا۔

پاکستان میڈیکل کونسل نے مزید کہا کہ ایک طالب علم جس نے MDCAT کوالیفائی نہیں کیا، اسے پاکستان میں MBBS یا BDS کی ڈگری نہیں دی جائے گی۔ اس طالب علم کو پاکستان میں میڈیکل یا ڈینٹل پریکٹس کرنے کا بھی لائسنس حاصل نہیں ہوگا۔

چیئرمین صوبائی ہائرایجوکیشن ڈاکثر عاصم حسین نے اس حوالے سے اہکسریس ٹربیون کو بتایا کہ سندھ میڈیکل اینڈڈینٹل کونسل کا قیام ضروری ہوگیا ہے۔صوبے کے میڈیکل وڈینٹل کالجوں میں داخلوں کے حوالے سے وزیراعظم پاکستان کو فوری مداخلت کرنا چاہئے کیونکہ یہ معاملہ بہت سنگین ہوتا جارہا ہے۔ہزاروں بچوں کے مستقبل کا سوال ہے۔اور فوری طور پر وفاق اورصوبے ملکر اس مسئلے کو حل نکالیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔