HEC کے تحت کامیاب جوان کھیلوں کے مقابلے بدانتظامی کا شکار

صفدر رضوی  جمعـء 10 دسمبر 2021
ناروا سلوک کے سبب جامعہ کراچی گرلز والی بال ٹیم احتجاجاً مقابلے سے دستبردار۔ فوٹو :فائل

ناروا سلوک کے سبب جامعہ کراچی گرلز والی بال ٹیم احتجاجاً مقابلے سے دستبردار۔ فوٹو :فائل

کراچی: اعلیٰ تعلیمی کمیشن اسلام آباد کے تحت وفاقی دارالحکومت میں جاری “وزیر اعظم کامیاب جوان اسپورٹس ڈرائیوو 2021″ کا پروگرام متعلقہ حکام کی نااہلی کے سبب بدترین بد انتظامی کا شکار ہوگیا۔

“وزیر اعظم کامیاب جوان اسپورٹس ڈرائیوو 2021″ اسپورٹس ایونٹ میں ملک کی مختلف جامعات کی والی بال، فٹ بال اور باکسنگ سمیت دیگر کھیلوں کی ٹیمیں شریک ہیں تاہم ایچ ای سی کے متعلقہ حکام کی جانب سے ایونٹ میں جامعات کے طلبہ کے ساتھ ناروا سلوک کے سبب کراچی یونیورسٹی کی گرلز والی بال ٹیم نے ایونٹ کا بائیکاٹ کردیا ہے ٹیم کھیلوں سے دستبردار ہوگئی۔

بتایا جارہا ہے کہ جامعہ کراچی کی مختلف ٹیموں کے میچز شیڈول کرنے کے باوجود انھیں پورا پورا دن بٹھا کر انتظار کرایا جاتا ہے اور آخر میں کہہ دیا جاتا ہے کہ اب آپ کا ایونٹ کل ہوگا جبکہ جامعہ کراچی کی گرلز والی بال ٹیم کا ایونٹ نمل میں کرانے کے بعد حکام طالبات کو رات کے وقت وہیں چھوڑ آئے اور نمل کی انتظامیہ نے طالبات کو ان کی سکونت کی جگہ پہنچانے کا انتظام کیا۔

دوسری جانب باکسنگ کے مقابلے میں جامعہ کراچی کے مقابلے میں حریف ٹیم سے ایک پروفیشنل باکسر کو کھلایا گیا جس پر کھلاڑیوں نے شدید احتجاج کیا اس سلسلے میں جامعہ کراچی کی والی بال ٹیم کی منیجر لبنی ناز نے ایونٹ آرگنائزر اور ایچ ای سی کے ڈائریکٹر اسپورٹس جاوید میمن کو ایونٹ کے دوران ایک خط کے ذریعے اطلاع دی ہے کہ طالبات کے ساتھ ایونٹ میں روا رکھے گئے رویے کے سبب ان کی ٹیم اس ایونٹ سے دستبردار ہورہی ہے۔

اس صورتحال پر “ایکسپریس” نے ایچ ای سی کے ڈائریکٹر اسپورٹس جاوید میمن سے ان کا موقف جاننے کے لیے کئی بار رابطے کی کوشش کی تاہم وہ رابطے سے گریز کرتے رہے بتایا جارہا ہے کہ طلبہ نے جب اس صورتحال پر احتجاج کیا اور ڈائریکٹر اسپورٹس جاوید میمن کو صورتحال سے آگاہ کیا تو کھلاڑیوں سے ان کا کہنا تھا کہ “جیسا چل رہا ہے چلاؤ ہمیں بھی اوپر والوں کو خوش کرنے کے لیے یہ ایونٹ نمٹانا اور فنڈ ٹھکانے لگانا ہے تاکہ وزیر اعظم اور اسپورٹس منسٹر سمیت سب ہی خوش ہوجائیں”۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔