- لاہور؛ خرچہ مانگنے پر شوہر کے مبینہ چھریوں کے وار سے تین بچوں کی ماں زخمی
- لاہور؛ باغبانپورہ میں پولیس مقابلہ؛ اہلکار شہید، 2 ڈاکو ہلاک
- پاکستان آئی ایم ایف سے مزید 8 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کا خواہاں ہے، وزیرخزانہ
- قومی کرکٹر اعظم خان نیوزی لینڈ کیخلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز سے باہر
- اسلام آباد: لڑکی کا چلتی کار میں فائرنگ سے قتل، باہر پھینک دیا گیا
- کراچی؛ پیپلز پارٹی نے سول ہسپتال کے توسیعی منصوبے کا عندیہ دےدیا
- کچے میں ڈاکوؤں کو اسلحہ کون دیتا ہے؟، سندھ پولیس نے تحقیقات کا آغاز کردیا
- ڈاکٹروں نے بشریٰ بی بی کی ٹیسٹ رپورٹس نارمل قرار دے دیں
- دوسرا ٹی 20؛ پاکستان کی تباہ کن بولنگ، نیوزی لینڈ 90 رنز پر ڈھیر
- جعلی حکومت کو اقتدار میں رہنے نہیں دیں گے، مولانا فضل الرحمان
- ضمنی انتخابات میں پاک فوج اور سول آرمڈ فورسز کو تعینات کرنے کی منظوری
- خیبرپختوا میں گھر کی چھت گرنے کے واقعات میں دو بچیوں سمیت 5 افراد زخمی
- درجہ بندی کرنے کیلئے یوٹیوبر نے تمام امریکی ایئرلائنز کا سفر کرڈالا
- امریکی طبی اداروں میں نسلی امتیازی سلوک عام ہوتا جارہا ہے، رپورٹ
- عمران خان کا چیف جسٹس کو خط ، پی ٹی آئی کو انصاف دینے کا مطالبہ
- پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی، شوہر کو تین ماہ قید کا حکم
- پشاور میں معمولی تکرار پر ایلیٹ فورس کا سب انسپکٹر قتل
- پنجاب میں 52 غیر رجسٹرڈ شیلٹر ہومز موجود، یتیم بچوں کا مستقبل سوالیہ نشان
- مودی کی انتخابی مہم کو دھچکا، ایلون مسک کا دورہ بھارت ملتوی
- بلوچستان کابینہ نے سرکاری سطح پر گندم خریداری کی منظوری دیدی
پتلی ’کاغذی بیٹری‘ جو ایک چھوٹے پنکھے کو 45 منٹ تک چلا سکتی ہے
سنگاپور: نانیانگ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی (این ٹی یو) سنگاپور کے انجینئروں نے کاغذ استعمال کرتے ہوئے ایک ایسی پتلی بیٹری ایجاد کرلی ہے جو ایک چھوٹے پنکھے کو 45 منٹ تک چلا سکتی ہے۔
اس پروٹوٹائپ بیٹری کی موٹائی صرف 0.4 ملی میٹر، یعنی دو انسانی بالوں کی موٹائی جتنی ہے؛ جبکہ اس کا رقبہ محض 4 مربع سینٹی میٹر ہے۔
مذکورہ بیٹری کی تیاری میں ایک خاص ہائیڈروجل والا سیلولوز کاغذ استعمال کیا گیا ہے جس کے دونوں طرف زنک برقیرے (الیکٹروڈز) پرنٹ کیے گئے ہیں۔
زنک الیکٹروڈز میں سے بجلی گزرنے کی صلاحیت بہتر بنانے کےلیے ان پر سونے کا بہت ہی باریک ورق بھی چڑھایا گیا ہے۔
لچک دار ہونے کی وجہ سے جب اس بیٹری کو موڑا جاتا ہے تو اس وقت بھی یہ اپنا کام جاری رکھتی ہے اور متاثر نہیں ہوتی۔
اس کے علاوہ، ضرورت پڑنے پر اس بیٹری کو کاٹ کر مطلوبہ جسامت میں بھی لایا جاسکتا ہے۔
یہ ماحول دوست بھی ہے اور استعمال کی مدت پوری ہوجانے کے بعد اسے مٹی میں دبایا جاسکتا ہے جہاں یہ چند مہینوں میں تحلیل ہو کر بالکل ختم ہوجاتی ہے؛ اور اس سے مضر مادّے بھی زمین میں شامل نہیں ہوتے۔
نوٹ: اس پروٹوٹائپ کاغذی بیٹری کی تفصیلات ریسرچ جرنل ’’ایڈوانسڈ سائنس‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔