- عراق میں اسرائیل سے تعلقات کی بحالی پر سزائے موت کا قانون منظور
- پاکستان نے 24 برس قبل نیوکلیئر ڈیڑنس قائم کرکے خطے میں طاقت کا توازن بحال کیا، آئی ایس پی آر
- سونے کی فی تولہ قیمت میں 2750 روپے کمی
- عمران خان کا لانگ مارچ روکے جانے کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان
- گنج پن کی نئی دوا کے امید افزا نتائج برآمد
- ایک پراکتفا کریں، زائد شادیوں کے خواہشمند غلط فہمی کا شکار ہیں؛ سربراہ جامعہ الازہر
- چاکلیٹ سے بنے 8 فٹ بلند زرافہ کی ویڈیو وائرل
- عدالت نے فواد چوہدری اور فراز چوہدری کو گرفتار کرنے سے روک دیا
- برطانیہ؛ پاکستانی نژاد تفہین شریف پہلی مسلم خاتون ڈپٹی میئر بن گئیں
- لاہور پولیس کا تحریک انصاف کے کارکنوں کیخلاف دوبارہ کریک ڈاؤن کا فیصلہ
- بجٹ 10 جون کو پیش ہونے کا امکان، 1155 ارب کے اضافی ٹیکس کی تجویز
- وزیراعظم کی ہدایت پر یوٹیلیٹی اسٹورز پر آٹا سستا کردیا گیا
- رواں مالی سال کے اختتام تک چاول کی ایکسپورٹ 2.5 ارب ڈالر تک پہنچ جائیگی
- سپریم کورٹ میں ججز کی تقرری پر جسٹس فائز کا چیف جسٹس کو خط
- ایشیا ہاکی کپ؛ پاکستان نے عمان کو ہرادیا
- 2013 کے بعد بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کل ہوں گے
- پی ٹی آئی کارکنوں کے قتل کا مقدمہ وزیراعظم اور وزیر داخلہ کے خلاف درج کیا جائےگا، وزیراعلی کے پی
- انتہا پسندوں نے بھارت کے پہلے وزیراعظم نہرو کا مجسمہ توڑ دیا
- جعلی مقدمے میں سزا دے کر اب یاسین ملک پر تشدد کیا جارہا ہے، مشعال ملک
- لاہورکے گریٹراقبال پارک میں جلسوں پر مکمل پابندی لگانے کا اعلان
سورج کی فضا کو’چھونے‘ والے پہلے خلائی جہاز نے اہم انکشاف کردئیے

سورج کے قریب جانے والے خلائی جہاز پارکر نے سورج کی فضا کے متعلق کئی اہم انکشافات کئے ہیں۔ فوٹو: بشکریہ ناسا
پیساڈینا، کیلیفورنیا: چند روز قبل ناسا نے ایک تاریخی کامیابی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ پہلی بار انسان کی بنائی ہوئی کسی شے نے سورج کی فضا کے اندر کا سفر کیا ہے۔ ناسا نے مشہور پارکر سولر پروب کے متعلق کہا تھا کہ یہ سورج کو چھونے والا پہلا خلائی جہاز بھی ہے۔
پارکر نے سورج کے ایک بڑے راز پر بھی روشنی ڈالی ہے کہ آخر اس کی فضا شمسی سطح سے زیادہ گرم کیوں ہے؟ پھر سائنس دانوں نے یہ بھی کہا تھا کہ سورج کی سطح سے اوپر بالائی فضا میں مسلسل حرکت میں ایک غیر مرئی رکاوٹ یا سرحد ہے جسے ایلف وین پوائنٹ کا نام دیا گیا ہے۔
خیال ہے کہ اس نقطے کے آگے عجیب وغریب طبعی مظاہر ہیں یعنی مختلف عناصر مختلف انداز میں گرم ہوتے ہیں۔ پارکر تحقیق کے بعد ناسا نے اس پر تین مقالے بھی لکھے ہیں۔
اس سال اپریل میں پارکر سورج کی فضا میں جاپہنچا جسے کورونا کا نام دیا گیا ہے لیکن خیال رہے کہ یہ مقام بھی سورج سے 81 لاکھ میل دوری پر واقع ہے۔
کم سے کم فاصلے کی بات کی جائے تو پارکر سورج سے 65 لاکھ میل کی قربت تک پہنچا ہے۔ یہاں سورج کی ناموافق فضا اور خوفناک گرمی سے بچانے کے لیے اس پر خصوصی حفاظتی پرت (شیلڈ) لگائی گئی ہے۔
پارکر خلائی جہاز نے بتایا کہ سورج کی فضا مسلسل ہموار نہیں اور اس میں نشیب و فراز ہیں۔ دوسری جانب اس نے تیز شمسی جھکڑ کے ایک ماخذ (سورس) کا بھی اشارہ دیا ہے جنہیں ’سوئچ بیکس‘ کہا گیا اور دوم ایک طرح کا جعلی فضائی اسٹریمر دریافت کیا ہے جسے سوڈواسٹریمر پکارا گیا ہے۔
سوئچ بیک چارج والے ذرات کی ایک بوچھاڑ ہے جو سورج پر زگ زیگ کی صورت میں سفر کرتی ہے۔ سوڈو اسٹریمر ایک بڑی گیسی ساخت ہے جو کورونا میں رہتے ہوئے آگے اور پیچھے گردش کرتی رہتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔