کرکٹ تنازع:حکومت سے ٹائمنگ کے معاملے میں چوک ہو گئی

سلیم خالق  منگل 11 فروری 2014
ذکا اشرف کیخلاف انتقامی کارروائی کے الزامات سے بچنے کیلیے بگ تھری معاملے کی آڑ لی گئی۔ فوٹو: اے ایف پی/ فائل

ذکا اشرف کیخلاف انتقامی کارروائی کے الزامات سے بچنے کیلیے بگ تھری معاملے کی آڑ لی گئی۔ فوٹو: اے ایف پی/ فائل

کراچی: کرکٹ میں ٹائمنگ کی بڑی اہمیت ہوتی ہے مگر ذکا اشرف کی برطرفی کے وقت حکومت سے اس معاملے میں چوک ہو گئی،کھیلوں کے حلقوں میں اس وقت یہ سوال زیرگردش ہے کہ اگر ذکا اشرف کو ہٹانا ہی تھا تو اس وقت کیوں نہیں یہ قدم اٹھایا گیا۔

جب عدالت نے انھیں بحال کرتے ہوئے حکومت کو اس کی راہ بھی دکھا دی تھی،اگر نجم سیٹھی اسی وقت عہدہ سنبھال لیتے تو شائد آئی سی سی میٹنگ میں بھی وزیر اعظم کی ہدایات لیکرشریک ہوتے، نواز شریف ان دنوں بھارت سے دوستی کی کوشش میں مصروف ہیں، ایسے میں اگر ان کی سطح پرپڑوسی ملک سے بات کی جاتی تو شائد بھارتی بورڈکو بھی کسی مناسب ڈیل کی ہدایت مل سکتی تھی، یوں پاکستان اس نقصان سے بچ جاتا اورعالمی سطح پر تنہائی کا شکار بھی نہ ہوتا،اس کیس میں ذکا اشرف کئی خطوط لکھنے کے باوجود وزیر اعظم سے ملاقات کے منتظر ہی رہے،اگر معاملات کا جائزہ لیا جائے تواس حقیقت کا علم ہوتا ہے کہ حکومت نے انھیں انتقامی کارروائی کے الزام سے بچنے کیلیے پہلے نہیں ہٹایا، یہ سارا اسکرپٹ کسی انتہائی ذہین شخص نے تیارکیا، خود نجم سیٹھی کوکافی پہلے ’’بگ تھری‘‘ کے معاملات کا علم تھا مگر انھوں نے اسے افشا نہیں کیا۔

البتہ حکومت نے اپنی دانست میں موقع دیکھ کر چوکا لگا دیا،یہ خیال کیاگیا کہ لوگ سمجھیں گے کہ ذکا اشرف کوآئی سی سی میٹنگ میں موقف درست انداز سے پیش نہ کرنے پر برطرف کیاگیا مگر لوگوں کو پہلے ہی ایسا ہونے کا علم تھا، کئی روز قبل سے ہی اس حوالے سے خبریں منظر عام پر آنے لگیں تھیں،یاد رہے کہ ذکا اشرف کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے، ماضی میں آصف زرداری کے دور حکومت میں ان کے بعض ن لیگ اعلیٰ حکام سے سنگین نوعیت کے اختلافات ہوگئے تھے، قذافی اسٹیڈیم کی دیوارتوڑے جانے پر انھوں نے یہاں تک کہہ دیا تھاکہ ’’سری لنکن ٹیم پرحملہ پنجاب گورنمنٹ کی نااہلی کے سبب ہوا‘‘۔ اب انھیں ایسی باتوں کا خمیازہ بھگتنا پڑا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔