- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
پڑھائی میں طالبعلموں کی دلچسپی بڑھانے کیلیے پروفیسر نے لاکر میں 50 ڈالر چھپادیئے
ٹینیسی: ایک امریکی پروفیسر نے طلبا و طالبات کو سبق اچھی طرح پڑھنے کی ترغیب کے طور پر رقم کا لالچ دیا ہے لیکن اس رقم تک صرف اسی وقت پہنچا جاسکتا ہے جب نصاب کو اچھی طرح پڑھا جائے۔
یونیورسٹی آف ٹینسی کے کینیون وِلسن نے ایک لاکر میں 50 ڈالر کا نوٹ بطور انعام رکھا تھا۔ نصاب کے اندر ایک جگہ اس کا اشارہ کچھ یوں دیا گیا تھا۔
’جو بھی پہلے حاصل کرے گا یہ اس کا ہوگا۔ لاکر نمبر 147 اور اس کا کمبی نیشن ہے 15، 25 اور 35۔ لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ کوئی بھی طالبعلم اسے حاصل نہ کرسکا کیونکہ کسی نے بھی سنجیدگی سے نصاب یا کورس نہیں پڑھا تھا۔ کیونکہ سیمسٹر کے اختتام پر جب پروفیسر نے لاکر کھولا تو50 ڈالر کا نوٹ وہیں موجود تھا۔
پروفیسر کینیون نے بتایا کہ بچے نصاب اور مضامین پڑھنے میں دلچسپی نہیں لیتے اور تیزی سے آگے بڑھ جاتے ہیں۔ ان کی جماعت مین 71 طلبا و طالبات تھے لیکن کسی نے بھی مضمون پڑھ کر رقم حاصل نہیں کی۔ حالانکہ پروفیسر نے کلاس کے پہلے ہی روز کہا تھا کہ اب نصاب بدل چکا ہے اور اس لئے ضروری ہے کہ سارے متن کو اچھی طرح پڑھنا ضروری ہوگا۔
پروفیسر کینیون نے لاکر میں رقم کے نیچے مبارک باد کے پیغام کے ساتھ کہا گیا تھا کہ وہ رقم لے کر اپنا نام اور تاریخ ضرور لکھیں تاکہ اس کی تصدیق ہوجائے۔ لیکن کوئی بھی طالبعلم یہ انعام حاصل نہ کرسکا۔
تاہم انہوں نے کہا کہ ان کے طالبعلم پڑھتے ضرور ہیں لیکن وہ حرف بہ حرف پڑھنے کا تکلف نہیں کرتے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اس رقم سے محروم رہ گئے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔