- عمران نے خود کو اور اپنی حکومت کو بچانے کے لیے این آر او مانگا، وزیراعظم
- بلوچستان کے 32 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات جاری، 1584 امیدوار بلامقابلہ منتخب
- مجرم امپورٹڈ حکومت نے آزادی مارچ کے شرکاء کے خلاف پولیس کی وحشت آزمائی، عمران خان
- بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں مزید 2 کشمیری نوجوان شہید
- 11 جماعتوں نے سیاسی بدروحوں کے علاج کی ڈیوٹی مجھ خاکسار کو دی ہے، رانا ثناء
- بجلی کا شارٹ فال 5 ہزار 538 میگاواٹ سے تجاوز کرگیا
- ٹائٹل کے قریب خالی ہاتھ رہنے پر کوہلی کو شائقین نے ’چوکلی‘ بنادیا
- ویسٹ انڈیز سے سیریز؛ ہتھیاروں کو تیز دھار بنانے کا ’عبوری‘ انتظام
- کیا بیساکھیوں کے سہارے یا آئی ایم ایف کی خیرات سے حکومت چلائی جائے گی، شیخ رشید
- غیر قانونی تعمیرات کیخلاف کارروائی کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کے سپرد
- حکومت نے چند درآمدی اشیا کی درآمد پر پابندی ختم کردی
- چیمپیئنز لیگ فائنل میں ریال میڈرڈ فاتح، لیورپول ٹرافی کے حصول میں ناکام
- پاک بھارت آبی تنازعات پر بات چیت کے لیے پاکستانی وفد بھارت روانہ
- امریکا میں پالتو کتے نے دنیا کے معمر ترین کتے کا اعزاز حاصل کرلیا
- جاپان میں ہارڈ ڈسک تباہ کرنے والی مشینیں مقبول
- انسانی جسم میں ازخود گھل کر ختم ہونے والا ’پیس میکر‘
- کیا بیوی کا ہمدرد ہونا زن مریدی ہے؟
- 2018 میں چارٹر آف اکانومی کی تجویز کو نظرانداز کیا گیا، وزیراعظم
- نائیجیریا؛ گِرجا گھر میں بھگدڑ مچنے سے 31 افراد ہلاک
- بہاولنگر میں خواتین کو ہراساں اور تشدد کرنے والے 6 ملزمان گرفتار
ملالہ نے لڑکیوں کی تعلیم سے متعلق پالیسی پر طالبان کو آڑے ہاتھوں لے لیا

ملالہ نے کہا کہ لاکھوں پناہ گزین کی حیثیت سے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں—فائل فوٹو
عالمی نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے ایک مرتبہ پھر افغانستان میں لڑکیوں کی تعلیم پر زور دیتے ہوئے طالبان پر کڑی تنقید کی ہے۔
ملالہ یوسف زئی نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ طالبان کی جانب سے لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی کے خلاف جدوجہد میں اپنی جان تقریباً کھو چکی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہزاروں پشتون سماجی رہنما اور قابل ذکر افراد طالبان کے ہیبت ناک تشدد کے خلاف آواز بلند کرنے کی پاداش میں اپنی جانوں سے محروم کردیے گئے جبکہ لاکھوں پناہ گزین کی حیثیت سے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
اپنی ٹوئٹ کے آخر میں انہوں نے کہا کہ ہم (افغانستان) میں طالبان کی نہیں بلکہ پشتون برادری کی ترجمانی کرتے ہیں۔
مزیدپڑھیں: طالبان خواتین کی حکومت میں شمولیت اور تعلیم سے متعلق وعدے پورے کریں، اقوام متحدہ
خیال رہے کہ طالبان نے رواں برس اگست میں سقوط کابل کے بعد افغانستان کا مکمل کنٹرول حاصل کرلیا تھا جس کے بعد عالمی برادری کی جانب سے ان پر زور دیا گیا کہ وہ لڑکیوں کی تعلیم اور خواتین کی ملازمت سے متعلق اپنی سخت پالیسی پر نظر ثانی کریں۔
دوسری جانب طالبان کے وزیر خارجہ امیر اللہ متقی نے اکتوبر میں دیے گئے ایک بیان کہا تھا کہ ہم دنیا کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہش مند ہیں تاہم لڑکیوں کے اسکول کھولنے کے لیے حکومت کو کچھ وقت دیا جائے۔
علاوہ ازیں اقوام متحدہ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی طالبان سے خواتین کو حکومت میں شامل کرنے اور لڑکیوں کی تعلیم جاری رکھنے کے وعدوں کی پاسداری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔