ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت میں اسرائیل کے ملوث ہونے کی تصدیق

ویب ڈیسک  منگل 21 دسمبر 2021
انہوں نے بتایا کہ بطور آرمی انٹیلی جنس سربراہ میرے دور میں دو اہم اور بڑے اہداف کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
—فائل فوٹو

انہوں نے بتایا کہ بطور آرمی انٹیلی جنس سربراہ میرے دور میں دو اہم اور بڑے اہداف کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ —فائل فوٹو

تل ابیب: اسرائیل کی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ نے ایران کی پاسداران انقلاب کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت میں تل ابیب کے ملوث ہونے کی تصدیق کردی۔

یہ پہلا موقع ہے کہ کسی اعلیٰ عہدیدار کی جانب سے ایرانی کمانڈر کی ہلاکت سے متعلق اسرائیل کے کردار کو عوامی سطح پر تسلیم کیا گیا۔

رواں برس اکتوبر میں ریٹائرڈ ہونے والے اسرائیلی انٹیلی جنس کے سربراہ میجر جنرل تیمر ہیمن نے پہلی مرتبہ جنرل قاسم سلیمانی کے خلاف امریکی آپریشن میں اسرائیل کے ملوث ہونے کی تصد یق کی۔

مزیدپڑھیں: جنرل سلیمانی کی ہلاکت کا سخت انتقام لیں گے، ایرانی سپریم لیڈر

اپنے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ہماری نظروں میں ایرانی اہم دشمن ہیں اور جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت ایک بڑی کامیابی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ بطور آرمی انٹیلی جنس سربراہ میرے دور میں دو اہم اور بڑے اہداف کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

اسرائیلی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ  نے مزید کہا کہ پہلا ہدف جنرل قاسم سلیمانی تھا، ایسا شاذ و نادر ہوتا ہے کہ اتنے اہم شخص کی موجودگی کے بارے میں معلوم ہوجائے جو اسرائیل کے خلاف ملیشیا تیار کرتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: جنرل قاسم سلیمانی کو جنگ روکنے کے لیے ہلاک کیا، ٹرمپ

سابق سربراہ نے جنرل قاسم سلیمانی کو جنگ زدہ ملک شام میں ’ایرانی جارحیت کی ٹرین کا انجن‘ قرار دیا۔

دوسری جانب اسرائیلی فوج نے میجر جنرل (ر) تیمر ہیمن کے بیان پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔

واضح رہے کہ جنوری 2020 میں عراق کے دارالحکومت بغداد کے ایئرپورٹ پر امریکا کی جانب سے راکٹ حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی سمیت 8 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

راکٹ حملے میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا پاپولرموبلائزیشن فورس (پی ایم ایف) کے ڈپٹی کمانڈر ابومہدی المہندس بھی جاں بحق ہوگئے تھے۔

 

 

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔