- بجلی کا شارٹ فال 5 ہزار 780 میگاواٹ، 8 سے 12 گھنٹے لوڈ شیڈنگ جاری
- لانگ مارچ؛ راولپنڈی میں اگلے 6 روز تک سیکورٹی ہائی الرٹ رکھنے کا فیصلہ
- زمینی فضا میں نیا اور انتہائی تعامل والا کیمیکل دریافت
- میراڈونا کے نام سے منسوب جہاز قطر فٹبال ورلڈکپ کیلئے اڑان بھرنے کو تیار
- سرکاری خزانے سے ایک دھیلا تنخواہ نہیں لی، پیٹرول تک اپنے پاس سے ڈلواتا ہوں، وزیراعظم
- پاکستانی کوہ پیماؤں کا کارنامہ، دنیا کی 5ویں بلند ترین چوٹی سرکرلی
- فرانس نے سوئمنگ پولز میں برکینی پہننے پر پابندی عائد کردی
- حکومت کرنے والے اپنےکیسز ختم نہیں کراسکیں گے جلد جیل جائیں گے، شیخ رشید
- یوم تکبیر پر چاغی کی پکار
- آئی ایم ایف کیساتھ بجلی 7 روپے یونٹ مہنگی کرنے پر بات چیت
- محمد رضوان کی ٹی20 بلاسٹ چیمپئین شپ لگاتار دوسری نصف سنچری
- پاکستان کو ایٹمی طاقت بنے 24 برس مکمل، آج یوم تکبیر منایا جا رہا ہے
- سورج آج خانہ کعبہ کے عین اوپرہوگا
- بجٹ 23-2022؛ مختلف وزارتوں کے ترقیاتی فنڈز میں کٹوتی کا فیصلہ
- کراچی میں دہشتگردی کاخطرہ، اہم تنصیبات نشانہ، گولہ بارود پہنچ گیا
- ڈیوڈ وارنر کے جلد آؤٹ ہونے پر بیٹیاں رونے لگیں، ویڈیو وائرل
- بابر اعظم کی عمدہ بیٹنگ نے کارتھک کا دل جیت لیا
- ملتان میں میدان سجانے کیلیے حکومتی گرین سگنل کا انتظار طویل
- انتخابی اصلاحات، نیب قوانین میں ترامیم مسترد، سراج الحق
- شہر میں آوارہ کتوں کی بہتات، سگ گزیدگی کے واقعات بڑھ گئے
دھاگے جیسی بیٹری جسے ایک کلومیٹر جتنا لمبا بنایا جاسکتا ہے

ایم آئی ٹی کے ماہرین نے 140 میٹر تار پر مشتمل بیٹری تیار کی ہے تصویر میں اسے ایک ڈرون پر لپیٹا گیا ہے اور ڈرون کامیابی سے پانی میں چلنے گا۔ فوٹو: ایم آئی ٹی
بوسٹن: ٹیکنالوجی کے تجزیہ کاروں کے مطابق مستقبل لچکدار بیٹریوں کا ہی ہوگا۔ اس ضمن میں میسا چیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی ) کے ماہرین نے ایک دھاگہ نما بیٹری بنائی ہے جو 140 میٹرطویل ہے اور اس کی کامیاب آزمائش بھی کی گئی ہے۔ اس س قبل انہوں نے 20 میٹر طویل دھاگہ بیٹری بنائی ہے۔
اب کمپیوٹر اور برقی آلات ہمارے جسم کا حصہ یوں بن چکے ہیں کہ اب انہیں برقی پہناوے ’ویئرایبل‘ کہا جاتاہے۔ یہی وجہ ہے کہ کسی طرح لباس میں بیٹری سی دی جائے یا بیٹری کو لچکدار بنایا جائے۔ اس قسم کی پہلی بیٹری 2014 میں بنائی گئی تھی جسے کسی بھی کپڑے کا حصہ بنایا جاسکتا تھا۔
ایم آئی ٹی کے ماہرین نے دھاگے نما بیڑی لیتھیئم سے ہی بنائی ہے اور وہ چارج بھی کی جاسکتی ہے۔ انہیں مختلف سینسر، ویئرایبلز، کمپیوٹراور دیگر آلات کے لیے کامیابی سے آزمایا جاسکتا ہے۔ اس کی تحقیق جرنل میٹریئل میں شائع ہوئی جس پر پی ایچ ڈی کرنے والے 10 اسکالروں نے کام کیا ہے۔
اچھی بات یہ ہے کہ ریشوں سے بنی بیٹری موڑی، دھوئی اور نچوڑی بھی جاسکتی ہے اور اسے بار بار چارج کیا جاسکتا ہے۔ اس سے قبل دھاگےنما بیٹری سے ایل ای ڈی اور دیگر اقسام کے سینسر چلائے گئے تھے۔ سائنسدانوں نے لیتھیئم کو دیگر مٹیریئرل کے ساتھ ملاکر اس کا تار بنایا ہے جبکہ بیرونی کوٹنگ کو بطورِ خاص واٹرپروف اور مضبوط بنایا گیا ہے۔ بیٹری کی لمبائی کی کوئی حد نہیں بلکہ اسے ایک کلومیٹر طویل بھی بنایا جاسکتا ہے۔
اس کےالیکٹروڈ (برقیرے) جیل پرمشتمل ہے اورمکمل طور پر فائر پروف بھی ہیں۔ تجرباتی طور پر 140 میٹر طویل دھاگہ بیٹری میں 123 می ایمپیئر آور بجلی جمع کی جاسکتی ہے۔ اس سے اسمارٹ واچ اور فون آسانی سے چارج کیا جاسکتا ہے۔
اس طرح ایک دھاگہ بیٹری سے کئی آلات بھی چلائے جاسکتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دھاگہ بیٹری کو تھری ڈی پرنٹر سے بھی تیار کیا جاسکتا ہے۔
تجرباتی طورپردھاگہ بیٹری کو ایک زیرِآب ڈرون پر لپیٹا گیا ہے اور اس کی برقی قوت سےڈرون کو کامیابی سے چلایا گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔