خیبر پختونخوا میں بلدیاتی الیکشن

ایڈیٹوریل  بدھ 22 دسمبر 2021
بلدیاتی انتخابات کے نتائج نے جمہوریت کی اساسی منزل کی اہمیت اور عوام نے انتخابات میں جیت سے بڑا معرکہ سر کرلیا۔ (فوٹو : فائل)

بلدیاتی انتخابات کے نتائج نے جمہوریت کی اساسی منزل کی اہمیت اور عوام نے انتخابات میں جیت سے بڑا معرکہ سر کرلیا۔ (فوٹو : فائل)

خیبرپختونخوا کے17اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں پی ٹی آئی کو ہوم گراؤنڈ پر ہار کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ جمعیت علماء اسلام نے میدان مار لیا اور21 تحصیلوں پرکامیابی کے ساتھ سب سے بڑی مذہبی سیاسی جماعت بن کر سامنے آئی ، پشاور میں پی ٹی آئی کو غیرمتوقع شکست کا سامنا رہا۔

جے یو آئی نے شہر کی7 میں سے 4 تحصیلوں پرکامیابی حاصل کی جب کہ 4 شہروں میں سے 3 سٹی میئرز کی نشستیں بھی لے اڑی۔ میئر کی ایک سیٹ اے این پی کے حصہ میں آئی، تحریک انصاف کے حصے میں 15 تحصیلوں کی چیئرمین شپ آئی جب کہ اے این پی کو 6 ، مسلم لیگ (ن) 3 ، جماعت اسلامی 2 جب کہ مزدورکسان پارٹی اور پیپلزپارٹی کے حصہ میں ایک ، ایک تحصیل آئی۔10آزاد امیدوار بھی اپنی تحصیلوں کے چیئرمین منتخب ہوئے۔ کئی تحصیلوں سے حکمران جماعت کو شکست ہوئی جب کہ سٹی میئرزکی چاروں سیٹیں بھی ہار گئی۔

خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے نتائج نے جمہوریت کی اساسی منزل کی اہمیت اور عوام نے انتخابات میں جیت سے بڑا معرکہ سر کرلیا، پی ٹی آئی نے بلدیاتی الیکشن میں شکست کے اسباب کا جائزہ لینے اور شکست کے اسباب کو تسلیم کرکے ایک بنیادی پیش رفت کی طرف قدم بڑھایا ہے، پی ٹی آئی نے شکست کے کئی اسباب و عوامل کا اعتراف کرکے جمہوریت کی عوامی حقانیت کی طرف بہترین اقدام کیا ہے، اور اس حقیقت کو تسلیم کیا ہے کہ مقامی حکومت جمہوریت کے ارتقا ، نشوونما اور فروغ میں بنیادی شرط کی حیثیت رکھتی ہے۔

جمہوری ذرایع کا کہنا ہے کہ ملک میں جمہوری عمل کے ضعف و اضمحلال کا ایک سبب ، بلدیاتی اداروں کی کمزوری اور جمہوریت کے اساسی کردار اور رائے دہی کے استحقاق پر پابندیوں نے کاری ضرب کردار ادا کیا ، مین اسٹریم سیاسی جماعتوں نے مقامی حکومتوں کی اہمیت کو نظراندازکرتے ہوئے بنیا دی جمہوریت کے کردار، اس کی شناخت اور ارتقائی عمل کو نقصان پہنچایا، ظاہر ہے جب بنیادی جمہوری عمل کو نشوونما اور فروغ نہیں ملے گا تو سیاسی حکمت ایک ناگزیر بوجھ اور آمریت بن کر طرز حکمرانی کو گہرائی تک آلودگی کا شکارکرسکتی ہے۔

پاکستان میں جمہوریت کوکمزور اسی رویے اور بیمار مائنڈ سیٹ نے کیا۔ چنانچہ خیبر پختونخوا کے بلدیاتی الیکشن نے در حقیقت جمہوریت کا بند دروازہ کھول دیا ہے، اختلافات ، انتقام ، تضادات ، عدم روا داری و غیر جمہوری روایات کی جگہ ووٹ کو اہمیت اور عوام کے فیصلے کو اہمیت ملی، آج اگر فاٹا کی خواتین کی ایک بڑی اکثریت کو ووٹنگ کا حق نہیں ملا، کل اس ذہنیت کو بھی جمہوری طرز عمل کے سامنے شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔

قوم کے لیے بلدیاتی الیکشن ایک خوشگوار تجربہ ہے۔ ملک نے جمہوریت کی سمت ایک بہتر قدم اٹھایا ہے۔ وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اگر کمزور ہوئی تو ملک بھیڑیوں کے ہاتھ لگ جائے گا، لیکن پی ٹی آئی اسپورٹس مین شپ کے ساتھ بھیڑیوں سے رقص کی اس مخاصمانہ روش کو روک سکتی ہے، الیکشن میں شکست کے اسباب میں ان ہی وجوہ پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرور ت ہوگی۔ وقت بدل رہا ہے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) خیبرپختونخوا کی سب سے بڑی سیاسی جماعت تھی، بلدیاتی انتخابات کے نتائج نے واضح کردیا کہ پچھلے انتخابات میں دھاندلی ہوئی تھی، موجودہ حکومت جعلی اور سلیکٹڈ ہے۔ سابق وزیراعلیٰ بلوچستان اسلم رئیسانی کے ساتھ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ یہ سوچ شکست کھا چکی ہے کہ ہم نے ایک جماعت کو کنٹرول میں رکھنا ہے اور آگے نہیں جانے دینا، اب راستے کھول دو اور ہمیں آگے بڑھنے دو۔ ہم پاکستان کو ان سے بہتر چلائیں گے، ہمیں پاکستان چلانا آتا ہے اور خدا کے فضل سے ہم دیانت دار لوگ ہیں۔

من حیث الجماعت جمعیت علمائے اسلام پر کسی قسم کے کرپشن کی باتیں نہیں ہیں، اب تو ثابت ہوگیا کہ کرپشن کی باتیں بھی ایک ہتھیار کے طور پر استعمال ہورہی ہے۔ ملک میں اس طرح کی چیزیں رہیں گی تو ملک کا کاروبار ٹھپ ہوجائے گا ، سیاست دانوں کو بدنام کرنا ، ان کی تذلیل کرنا یہ وتیرہ اب ختم ہوجانا چاہیے ورنہ جو لوگ سیاست دانوں کے خلاف اس طرح کا پروپیگنڈا کرتے ہیں وہ سیاست دانوں سے ہزار درجہ زیادہ کرپٹ لوگ ہیں۔ جمعیت علمائے اسلام اس وقت تحصیلوں اور یونین کونسل کی سطح پر سب سے بڑی جماعت بن گئی ہے۔

ہم پہلے بھی خیبرپختونخوا کی سب سے بڑی سیاسی قوت تھے اور اب بھی سب سے بڑی سیاسی قوت ہیں ، ہمارا مذہبی لباس ہے، ہم علما کی جماعت ہیں، دین اسلام اور امت مسلمہ کی بات کرتے ہیں۔ پاکستان میں آئین کی روح سے قرآن وسنت کے نظام کی بات کرتے ہیں تو بااثر طبقے سمجھتے ہیں کہ اگر یہ لوگ اوپر آگئے تو امریکا اور مغربی دنیا کیا سوچے گی۔

یہ سوچ ختم ہونی چاہیے۔ قبل از وقت انتخابات کے حوالے سے ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ کچھ اور بڑھ گئے ہیں اندھیرے تو کیا ہوا ، مایوس ہم نہیں طلوع سحر سے اب، طلوع سحر ہوگا اور اب تو خیبرپختونخوا نے پیغام دے دیا ۔ آئی این پی کے مطابق انھوں نے کہا کہ ہم طالبان کے سیاسی حامی ہیں اور ان کے ساتھ اصولوں پر مبنی تعلقات رکھتے ہیں، دنیا کے پیچھے چلتے ہیں نہ امریکا کے غلام پرویز مشرف جیسے ہیں۔

امریکا اور یورپ نے طالبان کو دہشت گرد قرار دینے اور جنیوا کنونشن سے نکالنے کے باوجود صلح کرلی ہے، افغانستان کے وزیر خارجہ نے مجھ سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا تھا سو ہم مل لیے۔ وہ ایک ملک کی نمایندگی کرتے ہوئے پاکستان آئے ہیں۔ امریکا کو گوانتاناموبے، شبرغان اور دیگر جیلوں میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا حساب دینا ہوگا۔

پی ڈی ایم مارچ کی تیاریوں کے لیے تمام صوبوں میں سیاسی جماعتوں کے قائدین اور عہدیداران کی جانب سے اجلاسوں کا سلسلہ جاری ہے، اویس نورانی جلد سندھ میں، میں خیبر پختونخوا میں، محمود خان اچکزئی بلوچستان میں جب کہ شہباز شریف پنجاب میں دیگر جماعتوں کے قائدین کے ساتھ رابطے کررہے ہیں ابھی تک ہمارے پاس مارچ تک ایک دو مہینوں کا وقت ہے۔

جمعیت علماء اسلام کی خیبر پختون خوا بلدیاتی انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی اس بات کی دلیل ہے کہ موجودہ حکومت سلیکٹڈ ہے، نادیدہ قوتیں ہماری راہ میں رکاؤٹیں بنتی ہیں، ہم ایک مذہبی جماعت سے تعلق رکھتے ہیں مگر مقتدرہ کو خوف ہے کہ یہ اگر برسر اقتدار آگئے تو امریکا اور مغربی دنیا کا رد عمل کیا ہوگا۔ بلوچستان میں جام کمال خان کے خلاف اپنی ہی پارٹی کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی، اتنے زیادہ اراکین مفت میں میری جھولی میں آئے تو ہم کیوں انکار کریںگے۔

خوش آیند بات ہے کہ پی ٹی آئی نے خیبر پختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں اپنی شکست تسلیم کر لی ہے۔ وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی شبلی فراز نے شکست کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن میں پی ٹی آئی کا مقابلہ پی ٹی آئی سے تھا ، ہمارے بہت سے کارکن پارٹی قیادت سے ناراض تھے ، اس لیے ہم ہار گئے اگر ایسا نہ ہوتا تو ہم 14 اضلاع میں کامیاب ہوسکتے تھے۔

ہارکی ایک وجہ مہنگائی بھی ہے، لیکن یہ ایک عالمی مسئلہ ہے، تاہم پارٹی میں کہاں کمزوری ہوئی ہم اس کا جائزہ لیں گے، تنظیمی سطح پر کہاں کہاں کمزوریاں ہیں وہ بھی دیکھ رہے ہیں۔ صوبائی وزیر عاطف خان نے بھی پی ٹی آئی امیدواروں کی شکست کی وجہ مہنگائی کو قرار دیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ خیبر پختونخوا کے انتخابات دو حوالوں سے اہم ہیں۔ پہلا یہ کہ پہلی بار تحصیل کی سطح پر براہ راست ووٹ سے منتخب نمایندوں کو اختیارات منتقل ہو رہے ہیں۔

مضبوط مقامی حکومت کا وعدہ صرف عمران خان نے پورا کیا اور دوسرا پہلی بار حکومت نے شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کروائے۔ محمود خان نے الزام عائد کیا کہ ہمارے منتخب نمایندے کچھ روپوں کے لیے بک گئے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی ارباب شہزاد کے بھتیجے ارباب محمد علی بھی پارٹی امیدوار کے بجائے مخالف امیدوار کو سپورٹ کر رہے تھے۔ وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور اور سابق صوبائی وزیر ہشام انعام اللہ میں بھی ٹھن گئی۔ بلدیاتی انتخابی نتائج کے بعد ہشام انعام نے وفاقی وزیر کو اسمبلی سے مستعفیٰ ہوکر آزاد حیثیت سے الیکشن لڑے کا چیلنج دے دیا۔

علاوہ ازیں پی ٹی آئی نے تحریک انصاف کے مخالف امیدواروں کو سپورٹ کرنے والے ارکان اسمبلی کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے امیدواروں کی شکست کا سبب بننے والے پارٹی عہدیداروں اور ارکان اسمبلی کی فہرست مانگ لی ہے جب کہ شکست کی وجوہات کے حوالے سے بھی رپورٹ طلب کرلی۔

تحریک انصاف کی بدترین شکست پر وزیر اعلیٰ محمود خان نے نوٹس لے لیا ہے۔ ذرایع کے مطابق وزیر اعلیٰ کو رپورٹ کے بعد ان ارکان اسمبلی کو پہلے مرحلے میں نوٹس جاری کیا جائے گا اور ان سے وضاحت مانگی جائے گی جب کہ دوسرے مرحلے میں رپورٹ وزیراعظم عمران خان کو پیش کرکے ان کے خلاف کارروائی کی منظوری لی جائے گی۔

یہ ایک نمایاں تبدیلی ہے، ابھی تشنگی ہے، سسٹم فرسودگی کے حصار سے نکل رہا ہے، مزید اصلاح سے حالات بہتر ہو جائیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔