- مجرم امپورٹڈ حکومت نے آزادی مارچ کے شرکاء کے خلاف پولیس کی وحشت آزمائی، عمران خان
- بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں مزید 2 کشمیری نوجوان شہید
- 11 جماعتوں نے سیاسی بدروحوں کے علاج کی ڈیوٹی مجھ خاکسار کو دی ہے، رانا ثناء
- بجلی کا شارٹ فال 5 ہزار 538 میگاواٹ سے تجاوز کرگیا
- ٹائٹل کے قریب خالی ہاتھ رہنے پر کوہلی کو شائقین نے ’چوکلی‘ بنادیا
- ویسٹ انڈیز سے سیریز؛ ہتھیاروں کو تیز دھار بنانے کا ’عبوری‘ انتظام
- کیا بیساکھیوں کے سہارے یا آئی ایم ایف کی خیرات سے حکومت چلائی جائے گی، شیخ رشید
- غیر قانونی تعمیرات کیخلاف کارروائی کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کے سپرد
- حکومت نے چند درآمدی اشیا کی درآمد پر پابندی ختم کردی
- چیمپیئنز لیگ فائنل میں ریال میڈرڈ فاتح، لیورپول ٹرافی کے حصول میں ناکام
- پاک بھارت آبی تنازعات پر بات چیت کے لیے پاکستانی وفد بھارت روانہ
- امریکا میں پالتو کتے نے دنیا کے معمر ترین کتے کا اعزاز حاصل کرلیا
- جاپان میں ہارڈ ڈسک تباہ کرنے والی مشینیں مقبول
- انسانی جسم میں ازخود گھل کر ختم ہونے والا ’پیس میکر‘
- کیا بیوی کا ہمدرد ہونا زن مریدی ہے؟
- بلوچستان کے 32 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کیلیے پولنگ جاری
- 2018 میں چارٹر آف اکانومی کی تجویز کو نظرانداز کیا گیا، وزیراعظم
- نائیجیریا؛ گِرجا گھر میں بھگدڑ مچنے سے 31 افراد ہلاک
- بہاولنگر میں خواتین کو ہراساں اور تشدد کرنے والے 6 ملزمان گرفتار
- جہیز کا معاملہ؛ ایک ہی خاندان میں بیاہی گئی تین بہنوں کی بچوں کے ہمراہ خودکشی
کراچی میں دل کے اسپتال کے ملازمین کا احتجاج، مریض رل گئے

احتجاجی ملازمین کا دوسرے روز بھی اسپتال کے وارڈز سمیت تمام شعبوں کا بائیکاٹ فوٹو: فائل
قومی ادارہ برائے امراض قلب کے ملازمین اپنے مطالبات کی منظوری کے لئے سراپا احتجاج ہوگئے۔
احتجاجی ملازمین نے دوسرے روز بھی اسپتال کے وارڈز سمیت تمام شعبوں کا بائیکاٹ کرکے اسپتال کے سامنے والی سڑک کے دونوں ٹریک کو بند کردیا۔
احتجاج کے باعث اسپتال آنے والے امراض قلب میں مبتلا مریضوں اور تیمارداروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، احتجاجی ملازمین نے مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کردیا۔
قومی ادارہ برائے امراض قلب کے ملازمین اپنے مطالبات کی منظوری کے لئے اسپتال کے احاطے میں جمع ہوئے اور مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اٹھائے اپنے مطالبات کے حق میں شدید نعرے لگائے، احتجاجی ملازمین نے احتجاجا اسپتال کے تمام شعبوں اور وارڈز کا بائیکاٹ کردیا اور اسپتال کے سامنے والی سڑک کے دونوں ٹریکس کو ٹریفک کے لئے بند کردیا اور سڑک پر دھرنا دے دیا۔
احتجاج کے باعث ٹریفک بھی شدید جام ہوگیا، صرف ایمبولینسوں کو سڑک سے گزرنے کی اجازت دی گئی، اس دوران اسپتال آنے والے امراض قلب میں مبتلا مریضوں اور تیمارداروں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، سیکیورٹی پر موجود پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی، اس دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان تلخ کلامی اور ہاتھا پائی ہوئی۔
اس موقع پر احتجاجی ملازمین کا مطالبات پیش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمارا گزشتہ 14 ماہ سے روکا ہوا ہیلتھ رسک الاؤنس فراہم کیا جائے، ہیلتھ پروفیشنل الاؤنس فراہم کیا جائے، میرٹ پر ترقیاں دی جائیں، اور ہیلتھ انشورنس کارڈ دئیے جائیں، ہمارے جائز مطالبات ہیں جنہیں فوری منظور کیا جائے بصورت دیگر مطالبات کی منظوری تک ہم احتجاج جاری رکھینگے۔
ملازمین کا کہنا تھا کہ احتجاج صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک جاری رہے گا۔
علاوہ ازیں ینگ نرسز ایسوسی ایشن سندھ کے صوبائی صدر اعجاز علی کلیری، چئیرمین سید شاہد اقبال اور سرپرست اعلیٰ آمان اللہ رند نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ این آئی سی وی ڈی کے ملازمین کو اپنا حق دیا جائے، اسپتال کی انتظامیہ ملازمین کے حقوق دبا نہیں سکتی، ملازمین نے رات دن ایک کرکے این آئی سی وی ڈی کا نام روشن کیا ہے، پورے صوبے میں مریضوں کو بہتر سہولیات دے رہے ہیں، ملازمین کا رسک الاؤنس اور دیگر مطالبات انکا حق ہے، انتظامیہ مسائل حل کرے، ینگ نرسز ایسوسی ایشن سندھ تمام ملازمین کے ساتھ ہے اور انکی تحریک انصاف کے لئے ہے، اپنے حقوق کے حصول کے لئے احتجاج کرنے والے ملازمین کو تمام بقایاجات جاری کئے جائیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔