مراقبہ ہمیں بیماریوں کے خلاف بھی مضبوط بناتا ہے، تحقیق

ویب ڈیسک  جمعرات 23 دسمبر 2021
مراقبے کے بعد ایسے 220 جین زیادہ سرگرم دیکھے گئے جو امیون سسٹم کو مضبوط بنانے میں اہم ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

مراقبے کے بعد ایسے 220 جین زیادہ سرگرم دیکھے گئے جو امیون سسٹم کو مضبوط بنانے میں اہم ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

فلوریڈا: امریکی ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ مراقبہ کرنے سے ہمارا امنیاتی نظام (امیون سسٹم) بھی مضبوط ہوتا ہے جو ہمیں مختلف بیماریوں سے بچانے میں بہت مددگار ثابت ہوتا ہے۔

یہ تحقیق ایسے 106 رضاکاروں پر کی گئی جنہوں نے ’سمیاما مراقبہ‘ کیا تھا۔

سمیاما مراقبے میں 8 دن تک بالکل خاموش رہا جاتا ہے، روزانہ دس گھنٹے مراقبہ کیا جاتا ہے، کسی بھی قسم کا گوشت بالکل بھی نہیں کھایا جاتا، جبکہ مقررہ وقت پر سونے اور جاگنے کے معمول پر سختی سے عمل کیا جاتا ہے۔

تحقیق کےلیے سمیاما مراقبہ شروع کرنے سے پہلے، درمیان میں اور ختم ہوجانے کے بعد تمام رضاکاروں سے خون کے نمونے لیے گئے۔

ان نمونوں کے تجزیئے سے معلوم ہوا کہ مراقبے کے بعد ان رضاکاروں میں ایسے 220 جین زیادہ سرگرم ہوگئے تھے جو براہِ راست امیون سسٹم سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان میں وہ 68 جین بھی شامل تھے جو کسی بھی وائرس کا حملہ ناکارہ بنانے میں بطورِ خاص ہماری مدد کرتے ہیں۔

خاص بات یہ رہی کہ امیون سسٹم کا ردِعمل بڑھنے کے باوجود ان میں سے کسی رضاکار کو تکلیف یا بیماری کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔

ان فوائد کے علاوہ، رضاکاروں میں سانس لیتے دوران آکسیجن جذب کرنے کا عمل بہتر ہوا، انفرادی سطح پر خلیوں کی صحت میں بہتری آئی جبکہ بیماریوں کا باعث بننے والے فاسد مادّوں کا اخراج بھی زیادہ ہونے لگا جو اچھی صحت کی علامت ہے۔

یہ تحقیق مختلف امریکی اداروں میں مشترکہ طور پر انجام دی گئی جس کے سربراہ یونیورسٹی آف فلوریڈا کے ڈاکٹر وجیندرن چندرن تھے۔

’’فی الحال ہم نے صرف اتنا ثابت کیا ہے کہ مراقبے سے ہمارا جسم اندرونی طور پر بھی بیماریوں کے خلاف مضبوط ہوتا ہے،‘‘ ڈاکٹر وجیندرن نے کہا۔

اب وہ اسی نوعیت کی مزید تحقیقات پر کام کررہے ہیں تاکہ مراقبے اور یوگا جیسی قدیم مشقوں کے اثرات زیادہ تفصیل سے، ٹھوس سائنسی شہادتوں کے ساتھ، سامنے لائے جاسکیں۔

نوٹ: مذکورہ بالا تحقیق کی تفصیلات ’’پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔