بھارت میں بی جے پی کے مذہبی اجتماع میں مسلمانوں کو نسل کشی کی دھمکی

 جمعرات 23 دسمبر 2021
انتہا پسند ہندو رہنما نے کہا کہ جو کچھ میں کہنا میں اس پر نادم نہیں ہوں—فائل فوٹو

انتہا پسند ہندو رہنما نے کہا کہ جو کچھ میں کہنا میں اس پر نادم نہیں ہوں—فائل فوٹو

نئی دہلی: بھارت کی ریاست اتراکھنڈ میں حکمراں جماعت بھارتی جتنا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھنے والے انتہاپسند ہندؤوں کی جانب سے ایک مذہبی اجتماع میں مسلمانوں کی نسل کشی سے متعلق نفرت آمیز تقریر پر پولیس کارروائی کرنے میں ناکام رہی ہے۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اتراکھنڈ میں تین روزہ ’دھرم سنسد‘ نامی مذہبی اجتماع کے کلپس سوشل میڈیا پر گردش کررہے ہیں جس میں بی جے پی خواتین ونگ کی لیڈراڈیتا تیاگی اور بی جے پی لیڈر اشونی اپادھیائے نے بھی شرکت کی۔

مزیدپڑھیں: بھارتی مسلمانوں پر تنگ ہوتی زمین

انتہا پسند گروہ ہندو رکشا سینا کے پربودھانندگری کو ویڈیو میں کہتا سنا جا سکتا ہے کہ میانمار میں ہماری پولیس، سیاستدانوں اور آرمی کی طرح ہر ہندو کو ہتھیار ہو کر (مسلمانوں) کا صفایا کردینا چاہیے (کیونکہ) اس کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن نہیں ہے‘۔

رپورٹ کے مطابق چار دن سے سوشل میڈیا پر گردش ہونے والی ویڈیوز کے بعد بھی پولیس نے نفرت انگیز تقاریر کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔

انہوں نے این ڈی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا کہ ’جو کچھ میں نے کہا اس پر نادم نہیں ہوں، مجھے پولیس کا خوف نہیں ہے اور اپنے مؤقف پر قائم ہوں‘۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت میں مسلم لڑکے کے ساتھ چائے پینے پر لڑکی پر تھپڑوں کی بارش

پولیس اسٹیشن میں ترنمول کانگریس لیڈر اور آر ٹی آئی کارکن ساکیت گوکھلے کی جانب سے پولیس کو شکایت درج کرائی گئی ہے۔

ایک اور ویڈیو میں پوجا شکون پانڈے عرف ’سادھوی اناپورنا‘ کو مسلمانوں کے خلاف ہتھیار اٹھانے کی کال دیتے سنا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’اگر آپ انہیں ختم کرنا چاہتے ہیں تو انہیں مار ڈالو… ہمیں 100 فوجیوں کی ضرورت ہے جو 20 لاکھ کو مار سکیں‘۔

پولیس نے دعویٰ کیا کہ وہ ایف آئی آر درج نہیں کر سکی کیونکہ ابھی تک کسی نے کوئی شکایت نہیں کی تاہم پولیس صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔