- پی ٹی آئی کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر وزیر اعظم سے استعفے کا مطالبہ
- تحریک انصاف کو پریڈ گراؤنڈ میں جلسے کی اجازت مل گئی
- آئسکریم کی قیمت میں 25 برس بعد معمولی اضافے پر کمپنی نے معافی مانگ لی
- پاک قطردوستانہ تعلقات پائیدار شراکت داری میں تبدیل ہورہے ہیں،آرمی چیف
- بلوچستان کے کسانوں کا بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف قومی شاہراہ پر بند کرنے کا اعلان
- کراچی کے مختلف علاقوں سے خاتون سمیت آٹھ افراد کی لاشیں برآمد
- پیٹرول کی قیمت میں تقریباً 15 روپے کا اضافہ
- صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی نے فنانس بل 2022 کی منظوری دے دی
- راولپنڈی میں چور 10 لاکھ روپے مالیت کے 10 دنبے لے اڑے
- کریپٹو کرنسی کے لین دین پر سخت کنٹرول بڑھانے کی ضرورت ہے، فیٹف
- لاہور؛ منشیات فروش سے بھتہ لینے کی ویڈیو وائرل، کانسٹیبل معطل
- فیفا نے پاکستان فٹبال فیڈریشن کی انٹرنیشنل رکنیت بحال کردی
- سپریم کورٹ وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کیلیے حکم امتناع دے، عمران خان
- پشاورایئرپورٹ پر3 کلوآئس ہیروئن اسمگلنگ کی کوشش ناکام
- کراچی میں آئندہ ہفتے موسلادھار بارش کی پیش گوئی
- حکومت کا عمران خان حکومت کے خلاف تحقیقاتی کمیشن بنانے کا اعلان
- چین سے قرض ملنے کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر 10 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئے
- کراچی میں کورونا کے مثبت کیسز کی شرح 18 فیصد سے زیادہ ہوگئی
- پیپلز بس سروس کے روٹ 2 کا آغاز یکم جولائی سے ہوگا، شرجیل انعام میمن
- آن لائن کمپیوٹر پروگرامنگ پلیٹ فارم ٹیورنگ نے پاکستان کا رخ کر لیا
کراچی کے صرف 3 اسپتالوں میں پوسٹ مارٹم کی سہولت میسر

جناح اسپتال میں حادثات، واقعات میں یومیہ 100 متاثرین رپورٹ ہوتے ہیں، ڈاکٹر سمیہ سید ۔ فوٹو : فائل
کراچی کی ساڑھے 3 کروڑ آبادی والے شہر میں صرف 20 میڈیکو لیگل میل اور 5 لیڈی میڈیکولیگل افسران تعینات ہیں۔
صوبائی محکمہ صحت کے ریکارڈ کے مطابق کراچی کے 9 سرکاری اسپتالوں میں میڈیکولیگل شعبے قائم ہیں جہاں پر ایک پولیس سرجن گریڈ 20 اور 8 ایڈیشنل پولیس سرجنز گریڈ 19 کی اسامیاں سمیت 91 ایم ایل اوز اور لیڈی ایم ایل اوز کی منظور شدہ اسامیاں ہیں، لیکن ان میں سے 2 درجن سے زائد میڈیکو لیگل افسران ڈیوٹیوں پر موجود نہیں جبکہ متعدد لیڈی ایم ایل اوز ڈیوٹیوں سے غائب ہیں۔
ایکسپریس ٹربیون کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق لیڈی ایم ایل او ڈاکٹر ایمن خورشید اور ڈاکٹر نادیہ نور ڈیڑھ سال سے ڈیوٹی سے غائب ہیں، لیکن ان ڈاکٹروں کی تنخوائیں جاری ہیں، معلوم ہوا ہے کہ بیرون ملک سے واپس آگئی ہیں لیکن محکمہ میں رپورٹ نہیں کیا، جبکہ ایم ایل او ڈاکٹرمنسوب علی نے اپنی پوسٹنگ جناح اسپتال کرالی ہے۔
ڈاکٹر وکرم، ڈاکٹر علی فرفان، ڈاکٹر غضنفریہ بھی ڈیوٹیوں پر نہیں۔لیڈی ایم ایل او ڈاکٹرسدرہ طارق اسکن اسپتال تعینات ہیں۔ڈاکٹر زینب کی بھی کسی بھی ایم ایل او شعبے میں پوسٹنگ نہیں۔محکمہ کے ریکارڈ کے مطابق ڈاکٹر ذکیہ خورشید ایڈیشنل پولیس سرجن کورنگی اسپتال میں تعینات ہیں لیکن مذکورہ اسپتال میں ایم ایل او شعبہ مکمل غیرفعال ہے۔ اس لئے اس اسپتال میں کوئی ایم ایل او نہیں آتے۔
اسی طرح ایم ایل او ڈاکٹر عثمان ہاشمی بھی اس شعبے سے غائب ہیں۔ کراچی کی آبادی کے لئے اس وقت مجموعی طور تینوں اسپتالوں میں 20 میل ایم ایل اوزاور5 لیڈی ایم ایل اوز کام کررہے ہیں، جبکہ محکمہ کے ریکارڈ پر 91 ایم ایل اوز 9 سرکاری اسپتالوں میں تعینات ہیں ان میں سندھ گورنمنٹ سول اسپتال، جناح اسپتال، عباسی شہید اسپتال، سندھ گورنمنٹ قطراسپتال اورنگی، گورنمنٹ اسپتال کورنگی اور سعودآباداسپتال، لیاری اسپتال، نیوکراچی اورسندھ گورنمنٹ لیاقت اباد اسپتال شامل ہیں۔
محکمہ کے ریکارڈ پر سندھ گورنمنٹ کے 9 اسپتالوں میں میڈیکو لیگل شعبے قائم ہیں۔ جہاں پر 9 ایڈیشنل پولیس سرجن بھی تعینات کیے ہیں لیکن ان 9 اسپتالوں میں سے 6 اسپتالوں میں ایڈیشنل پولیس سرجن اس لیے نہیں آتے کہ ان کے اسپتالوں میں میڈیکو لیگل شعبے غیر فعال اور پوسٹ مارٹم کی سہولت موجود نہیں، اس وقت کراچی کے صرف تین اسپتالوں سول اسپتال، جناح اسپتال اور عباسی اسپتال میں قائم میڈیکو لیگل شعبے مکمل فعال ہیں اوران تینوں اسپتالوں میں ہوسٹ مارٹم کی سہولیتں موجود ہے۔ جبکہ دیگر عملے کی بھی تعیناتیاں کاغذات پرموجود ہیں۔
تعجب کی بات یہ ہے ان6 اسپتالوں میں پوسٹ مارٹم کی سہولت سرے سے موجودہی نہیں۔ اس وقت کراچی کے جناح اسپتال میں ایڈیشنل پولیس سرجن گریڈ19 کی ڈاکٹر سمعیہ سید سمیت 6 میڈیکو لیگل سمیت 2 لیڈی افسران کام کررہی ہیں جبکہ سول اسپتال میں 8 اور عباسی اسپتال میں 6 ایم ایل اوز اور تین لیڈی ایم ایل اوزکام کررہی ہیں۔
یعنی کراچی کے ان تینوں اسپتالوں میں 20 میل میڈیکو لیگل اور5 لیڈی افسراں کام کررہی ہیں جو مختلف حادثات اور واقعات میں ہونے والے زخمیوں یا ریپ کیسوں کی تیکنیکی بنیادوں پررپورٹس مرتب کرتے ہیںجناح اسپتال کی ایڈیشنل لیڈی پولیس سرجن ڈاکٹر سمیہ سید نے بتایا کہ جناح اسپتال میں رواں سال 2021 اب تک 12 ہزار ایم ایل رپورٹ جبکہ 600 پوسٹ مارٹم کیے گئے۔
جناح اسپتال میں مختلف حادثات اور واقعات میں یومیہ 100 متاثرین رپورٹ ہوتے ہیں جبکہ فی میل پر تشدد کے واقعات میں 20 کیسس رپورٹ ہوتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔