سویت یونین ٹوٹنے کے بعد امریکا طاقت کے نشے میں گھمنڈی ہوگیا، گوربا چوف

ویب ڈیسک  جمعـء 24 دسمبر 2021
سابق سویت یونین کے آخری صدر نے امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا، فوٹو: فائل

سابق سویت یونین کے آخری صدر نے امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا، فوٹو: فائل

 ماسکو: سابق صدر میخائل گوربا چوف نے کہا ہے کہ سوویت یونین کے ٹکڑے ٹکڑے ہونے کے بعد امریکا طاقت کے نشے میں مغرور ہوگیا اور کسی کے قابو میں نہیں رہا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سویت یونین کے سابق صدر  گوربا چیف نے کہا ہے کہ سویت یونین کے ٹوٹنے سے امریکا واحد سپر پاور بن گیا۔ طاقت کے نشے نے امریکا کو مغرور بنا دیا ہے۔

90 سالہ گورباچوف نے مزید کہا کہ امریکا کی بالادستی کی خواہش اُسے نیٹو میں لے گئی اور اب امریکا اس فورس کے ذریعے یوکرین کا بہانہ بنا کر روس کی سرحدوں پر دباؤ ڈال رہا ہے۔

یہ خبر پڑھیں : یوکرین کیخلاف روسی جارحیت کے نتائج سنگین ہوں گے،امریکا کی وارننگ 

سویت یونین کے آخری صدر گوربا چوف نے مزید کہا کہ ایسی صورت حال میں اپنی اجارہ داری کے زعم میں مبتلا امریکا اور مغرب کے ساتھ برابری کے تعلقات پر کیسے اعتماد کیا جا سکتا ہے۔

یوکرائن کے باعث پیدا ہونے والی صورت حال پر امریکا اور روس کے درمیان مستقبل قریب میں ہونے والے مذاکرات کا خیرمقدم کرتے ہوئے گورباچوف نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ مذاکرات کا کوئی نتیجہ نکلے گا۔

یہ خبر بھی پڑھیں : سرحد کے قریب نیٹو فوجی تنصیبات پر روس کی حملے کی دھمکی 

قبل ازیں روس کے صدر ویلادیمیر پوٹن نے بھی نیٹو افواج کے سرحدوں کی جانب بڑھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ نیٹو افواج باز نہ آئی تو جوابی وار کریں گے۔

روسی صدر پوٹن نے اپنے بیان میں امریکا اور نیٹو سے سلامتی کے لیے قانونی ضمانتوں کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ نیٹو نئے ارکان بنانے سے گریز کرے اور سابق سوویت یونین کے ممالک میں اڈے بھی قائم نہ کرے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔