- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
امریکی سائنسدانوں نے چاند کے لیے اڑن طشتری کا ڈیزائن پیش کردیا
بوسٹن: اگرچہ اڑن طشتریوں اور خلائی مخلوق کا باہمی تعلق ہوتا ہے لیکن اب میسا چیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے سائنسدانوں نے چاند کی تسخیر و تحقیق کے لیے ایک اڑن طشتری کا تصور پیش کیا ہے۔
یہ اڑن طشتری کسی سائنس فکشن فلموں کی طرح برقِ سکونی دھکیل قوت (الیکٹرواسٹیٹک ریپلشن) کے تحت چند پر کسی سائے کی طرح منڈلاتی رہے گی۔ بہت ہموار انداز میں یہ وہاں تحقیق کرسکے گی۔ وجہ یہ ہے کہ چاند پر کوئی حفاظتی فضا موجود نہیں اور اسی لیے وہاں سورج کا پلازمہ اور بالائے بنفشی (الٹرا وائلٹ) شعاعیں بوچھاڑ کی شکل میں گرتی رہتی ہیں۔
اس طرح چاند کی سطح پر مثبت چارج ہوتا ہے جو ایک ہلکی پھلکی اڑن طشتری کو ایک میٹر تک بلند کرسکتا ہے۔ عین اسی طرح ہم پلاسٹک کے ٹھوس ٹکڑے سے کاغذ کشش کرتے ہیں اور ہمارے بال بھی کھڑے ہوجاتے ہیں۔
اس طرح اڑن طشتری کسی گلائیڈر کی طرح اڑتی رہتی ہے۔ خیال ہے کہ اگر اڑن طشتری کے نیچے مائلر نامی مٹیریئل لگایا جائے تو اس پر مثبت چارج جمع ہوگا۔ اس طرح چاند کی سطح اور خود اڑن طشتری کی نچلی سطح کے مثبت چارج ایک دوسرے کو دفع کریں گے اور یہ ہوا میں معلق رہے گی۔
اب بھی خیال ہے کہ چاند کی ثقل اسے دوبارہ نیچے گراسکتی ہے جسے دور کرنے کے لیے اڑن طشتری کے اندر ہی مثبت چارج خارج کرنے والا ایک نظام بھی لگایا جائے جو اسے اٹھا سکے گا۔ اس کے لیے خاص تھرسٹر اور نوزل لگائے جائیں گے۔
اس کی افادیت کے لیے ایک ہتھیلی نما ماڈل آزمایا گیا جس کا وزن 60 گرام تھا۔ اسے ایک ویکیوم چیمبر میں لٹکایا گیا جہاں چاند جیسا ماحول پیدا کیا گیا تھا ۔ اس ماحول میں ماڈل ہوا میں معلق رہا جو اس ڈیزائن کے قابلِ عمل ہونے کو ظاہر کرتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔