- پاکستان اور کالعدم ٹی ٹی پی کے درمیان 30 مئی تک عارضی جنگ بندی پر اتفاق
- دعا زہرہ کے نکاح خوان کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا
- کھانا کھلنے میں تاخیر پر شادی ہال میدان جنگ بن گیا، ویڈیو وائرل
- جامعہ کراچی میں غیر ملکی وفود کیلئے سیکیورٹی بڑا خطرہ قرار، بین الاقوامی کانفرنس منسوخ
- خیبرپختون خوا میں کم آمدنی والے گھرانوں کو مفت راشن کیلئے فوڈ کارڈ کا اجراء
- عمران خان کا لانگ مارچ کی تاریخ جمعہ کو دینے کا اعلان
- بھارتی سپریم کورٹ نے راجیو گاندھی قتل کیس کے مجرم کو31 سال بعد رہا کردیا
- وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی گئی
- حکومت نے بلوچستان کے لاپتہ افراد پر کمیشن کی تشکیل کا حکم چیلنج کردیا
- جیمز اینڈرسن اور اسٹورٹ براڈ کی انگلش اسکواڈ میں واپسی
- حکومت نے چیئرمین پی سی بی رمیز راجا کی چھٹی کا امکان ظاہر کردیا
- سری لنکا میں صرف ایمبولینسوں کے استعمال کیلیے پیٹرول رہ گیا
- پاکستان نے نیوزی لینڈ میں تین ملکی ٹی20 سیریز کھیلنے کی دعوت قبول کرلی
- جے یو آئی نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کا مطالبہ کردیا
- بجٹ میں امپورٹڈ موبائل فونز، گاڑیاں اور گھریلو سامان مہنگا کرنے کی تیاریاں
- مشفق الرحیم 5 ہزار ٹیسٹ رنز بنانے والے پہلے بنگلادیشی کرکٹر بن گئے
- طالبان حکومت امریکا کو اپنا دشمن نہیں سمجھتی، سراج الدین حقانی
- پشاور میں حساس ادارے کی گاڑی پر فائرنگ سے ایک اہلکار جاں بحق، 2 زخمی
- سیلفی جنون میں مبتلا نوجوان لڑکی 50 فٹ کی بلندی سے گر کر ہلاک
- وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں حکومت اور اپوزیشن کا پلڑا برابر ہونے کا امکان
امریکی سائنسدانوں نے چاند کے لیے اڑن طشتری کا ڈیزائن پیش کردیا

ایم آئی ٹی کے سائنسدانوں نے چاند کی سطح پر معلق رہنے والی اڑن طشتری کا ڈیزائن پیش کیا ہے۔ فوٹو: بشکریہ ایم آئی ٹی
بوسٹن: اگرچہ اڑن طشتریوں اور خلائی مخلوق کا باہمی تعلق ہوتا ہے لیکن اب میسا چیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے سائنسدانوں نے چاند کی تسخیر و تحقیق کے لیے ایک اڑن طشتری کا تصور پیش کیا ہے۔
یہ اڑن طشتری کسی سائنس فکشن فلموں کی طرح برقِ سکونی دھکیل قوت (الیکٹرواسٹیٹک ریپلشن) کے تحت چند پر کسی سائے کی طرح منڈلاتی رہے گی۔ بہت ہموار انداز میں یہ وہاں تحقیق کرسکے گی۔ وجہ یہ ہے کہ چاند پر کوئی حفاظتی فضا موجود نہیں اور اسی لیے وہاں سورج کا پلازمہ اور بالائے بنفشی (الٹرا وائلٹ) شعاعیں بوچھاڑ کی شکل میں گرتی رہتی ہیں۔
اس طرح چاند کی سطح پر مثبت چارج ہوتا ہے جو ایک ہلکی پھلکی اڑن طشتری کو ایک میٹر تک بلند کرسکتا ہے۔ عین اسی طرح ہم پلاسٹک کے ٹھوس ٹکڑے سے کاغذ کشش کرتے ہیں اور ہمارے بال بھی کھڑے ہوجاتے ہیں۔
اس طرح اڑن طشتری کسی گلائیڈر کی طرح اڑتی رہتی ہے۔ خیال ہے کہ اگر اڑن طشتری کے نیچے مائلر نامی مٹیریئل لگایا جائے تو اس پر مثبت چارج جمع ہوگا۔ اس طرح چاند کی سطح اور خود اڑن طشتری کی نچلی سطح کے مثبت چارج ایک دوسرے کو دفع کریں گے اور یہ ہوا میں معلق رہے گی۔
اب بھی خیال ہے کہ چاند کی ثقل اسے دوبارہ نیچے گراسکتی ہے جسے دور کرنے کے لیے اڑن طشتری کے اندر ہی مثبت چارج خارج کرنے والا ایک نظام بھی لگایا جائے جو اسے اٹھا سکے گا۔ اس کے لیے خاص تھرسٹر اور نوزل لگائے جائیں گے۔
اس کی افادیت کے لیے ایک ہتھیلی نما ماڈل آزمایا گیا جس کا وزن 60 گرام تھا۔ اسے ایک ویکیوم چیمبر میں لٹکایا گیا جہاں چاند جیسا ماحول پیدا کیا گیا تھا ۔ اس ماحول میں ماڈل ہوا میں معلق رہا جو اس ڈیزائن کے قابلِ عمل ہونے کو ظاہر کرتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔