- نائیجیریا؛ گِرجا گھر میں بھگدڑ مچنے سے 31 افراد ہلاک
- بہاولنگر میں خواتین کو ہراساں اور تشدد کرنے والے 6 ملزمان گرفتار
- جہیز کا معاملہ؛ ایک ہی خاندان میں بیاہی گئی تین بہنوں کی بچوں کے ہمراہ خودکشی
- پاکستان کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھنے کے سوا عمران خان نے قوم کو کچھ نہیں دیا، مریم نواز
- سی پی این ای کے سالانہ انتخابات؛ کاظم خان صدر، ایاز خان سینئر نائب صدر منتخب
- نائیجریا میں مغوی بیٹے کی بازیابی کیلئے والدین کی آرمی چیف سے مدد کی اپیل
- ملک ریاض کی آصف زرداری کو عمران خان کا مفاہمت کا پیغام پہنچانے کی مبینہ آڈیو سامنے آگئی
- وزیراعظم اورڈی جی آئی ایس پی آر کی سی پی این ای کے نومنتخب عہدیداروں کو مبارکباد
- قومی کرکٹر عثمان قادر کے ہاں ننھی پری کی آمد
- پاکستان ویمن ٹیم نے سری لنکا کو تیسرے ٹی 20 میں شکست دے کر وائٹ واش کردیا
- عراق میں اسرائیل سے تعلقات کی بحالی پر سزائے موت کا قانون منظور
- پاکستان نے 28 برس قبل نیوکلیئر ڈیٹرنس قائم کرکے خطے میں طاقت کا توازن پیدا کیا، آئی ایس پی آر
- سونے کی فی تولہ قیمت میں 2750 روپے کمی
- عمران خان کا لانگ مارچ روکے جانے کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان
- گنج پن کی نئی دوا کے امید افزا نتائج برآمد
- ایک پراکتفا کریں، زائد شادیوں کے خواہشمند غلط فہمی کا شکار ہیں؛ سربراہ جامعہ الازہر
- چاکلیٹ سے بنے 8 فٹ بلند زرافہ کی ویڈیو وائرل
- عدالت نے فواد چوہدری اور فراز چوہدری کو گرفتار کرنے سے روک دیا
- برطانیہ؛ پاکستانی نژاد تفہین شریف پہلی مسلم خاتون ڈپٹی میئر بن گئیں
- لاہور پولیس کا تحریک انصاف کے کارکنوں کیخلاف دوبارہ کریک ڈاؤن کا فیصلہ
دشمن سے بچنے کے لیے مچھلیوں کا غول لہر میں ڈھل جاتا ہے

مولی سلفر مچھلیاں شکاری پرندوں سے بچنے کے لیے سطح پرآکر امواج کی صورت میں حرکت کرتی ہیں۔ فوٹوفائل
لائپزگ، جرمنی: سمندروں میں شکار اور شکاری کا کھیل جاری رہتا ہے۔ اب چھوٹی مچھلیوں کے متعلق انکشاف ہوا ہے کہ وہ اپنے شکاری جانوروں سے بچنے کے لیے مل کر پانی کے اندر ہی لہروں کی صورت میں حرکت کرتی ہیں۔
جس طرح فٹبال اسٹیڈیم میں تماشائی ایک ترتیب سے کھڑے ہوکر موجوں کی صورت اختیار کرتے ہیں عین اسی طرح مچھلیاں بھی یکجا ہوکرلہریں بناتی ہیں تاکہ بڑا شکاری انہیں کھانے سے باز رہے۔
سلفرمولی نامی مچھلیاں ہائیڈروجن سلفائیڈ والے چشموں میں رہ سکتی ہیں اور اسی بنا پر انہیں سلفر مولی کہا جاتا ہے۔ یہاں پانی میں آکسیجن کم ہوتا ہے اور وہ سطح پرآکر سانس لیتی ہیں جہاں خشکی کے شکاری ان کے منتظر ہوتے ہیں۔
جرمنی میں لائبنز انسٹی ٹیوٹ آف فریش واٹر ایکالوجی کے سائنسدانوں نے کہا ہے کہ ایک ہی وقت میں سیکڑوں ہزاروں مچھلیوں کو چشمے پر دیکھا گیا ہے۔ جیسے ہی پرندے انہیں کھانے کے لیے آتے ہیں تمام مچھلیاں جمع ہوکر پانی کی سطح سے قدرے نیچے لہروں کی صورت میں جمع ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔ ان کی دم گویا ایک کوڑے کے طرح لہراتی ہیں۔ ساری مچھلیاں مل کر دو منٹ تک ایسا کرتی ہیں۔
لیکن جب جب مچھلیاں لہریں بناتی ہیں تب تب پرندے پانی پر پہنچ کر مچھلیوں کو شکار کرنے میں دوگنا انتظار کرتے ہیں کہ گویا وہ اس سے خوفزدہ ہوگئے ہیں۔ اس تدبیر سے مچھلیاں خود کو بچانے کی تدبیر کرتی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔