- ننکانہ صاحب میں بھائی نے 2 بہنوں کو قتل کردیا
- ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکی جیل میں موجودگی سے متعلق اہم رپورٹ سامنے آگئی
- بجلی کا شارٹ فال 5 ہزار 780 میگاواٹ، 8 سے 12 گھنٹے لوڈ شیڈنگ جاری
- لانگ مارچ؛ راولپنڈی میں اگلے 6 روز تک سیکورٹی ہائی الرٹ رکھنے کا فیصلہ
- زمینی فضا میں نیا اور انتہائی تعامل والا کیمیکل دریافت
- میراڈونا کے نام سے منسوب جہاز قطر فٹبال ورلڈکپ کیلئے اڑان بھرنے کو تیار
- سرکاری خزانے سے ایک دھیلا تنخواہ نہیں لی، پیٹرول تک اپنے پاس سے ڈلواتا ہوں، وزیراعظم
- پاکستانی کوہ پیماؤں کا کارنامہ، دنیا کی 5ویں بلند ترین چوٹی سرکرلی
- فرانس نے سوئمنگ پولز میں برکینی پہننے پر پابندی عائد کردی
- حکومت کرنے والے اپنےکیسز ختم نہیں کراسکیں گے جلد جیل جائیں گے، شیخ رشید
- یوم تکبیر پر چاغی کی پکار
- آئی ایم ایف کیساتھ بجلی 7 روپے یونٹ مہنگی کرنے پر بات چیت
- محمد رضوان کی ٹی20 بلاسٹ چیمپئین شپ لگاتار دوسری نصف سنچری
- پاکستان کو ایٹمی طاقت بنے 24 برس مکمل، آج یوم تکبیر منایا جا رہا ہے
- سورج آج خانہ کعبہ کے عین اوپرہوگا
- بجٹ 23-2022؛ مختلف وزارتوں کے ترقیاتی فنڈز میں کٹوتی کا فیصلہ
- کراچی میں دہشتگردی کاخطرہ، اہم تنصیبات نشانہ، گولہ بارود پہنچ گیا
- ڈیوڈ وارنر کے جلد آؤٹ ہونے پر بیٹیاں رونے لگیں، ویڈیو وائرل
- بابر اعظم کی عمدہ بیٹنگ نے کارتھک کا دل جیت لیا
- ملتان میں میدان سجانے کیلیے حکومتی گرین سگنل کا انتظار طویل
امریکی نائب صدر بھی اپنے ملک میں نسلی امتیاز سے محفوظ نہیں

کملا ہیرس امریکا کی پہلی خاتون نائب صدر ہیں، فوٹو: فائل
واشنگٹن: امریکا کی نائب صدر کملا ہیرس نے شکوہ کیا ہے کہ اگر میں سفید فام ہوتیں تو میڈیا کا برتاؤ مختلف ہوتا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی نائب صدر کملا ہیرس نےمیڈیا کی جانب سے امتیازی سلوک برتنے کی شکایت کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا کوریج میں ان کے ساتھ ہونے والا سلوک سفید فام خاتون نہ ہونے کا نتیجہ ہے۔
نائب امریکی صدر نے مزید کہا کہ میں سفید فام اور مرد ہوتیں تو میرے متعلق ایسی بے بنیاد خبریں شائع نہ کی جاتیں۔ کملا ہیرس نے اپنے قریبی دوستوں کو یہ بھی بتایا کہ بے جا تنقید اور دباؤ ان کے کام میں رکاوٹ کا باعث بن رہے ہیں۔
نائب امریکی صدر نے مزید کہا کہ جنوبی سرحد کا بحران اور ملک میں ووٹنگ کے حقوق سےمتعلق میری کاوشیں اب تک کامیاب نہیں ہوسکی ہیں۔
اس حوالے سے ٹرانسپورٹیشن سیکرٹری پیٹ بٹگیگ نے بتایا کہ میرے خیال میں کملا ہیرس کو ان کاموں کے لیے کہا جاتا ہے جس میں بہت زیادہ کام اور مہارت کی ضرورت ہوتی ہے۔
علاوہ ازیں کیلی فورنیا کے ڈیموکریٹ رکن کانگریس کیرن باس نے بھی کہا تھاکہ منفی میڈیا مہم کے درمیان انتظامیہ کو نائب صدر کا ساتھ دینا چاہیے تھا۔
خیال رہے کہ میڈیا پر کملا ہیرس پر تنقید کا آغاز مارچ سے ہوا جب صدر جو بائیڈن نے انھیں جنوبی سرحد کا گھیراؤ کرنے والے تارکین وطن سے متعلق میکسیکو سے بات چیت کا کام سونپا تھا۔
اس مسئلے پر نائب صدر کو 3 ماہ کی تاخیر سے سرحد کا دورہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا اور کملا ہیرس بھی میڈیا کو تاخیر پر مطمئن نہیں کرسکی تھیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔