- نیشنل ایکشن پلان 2014 پر عملدرآمد کیلیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
- پختونخوا کابینہ میں بجٹ منظوری کیخلاف درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس
- وزیراعظم کا ٹیکس کیسز میں دانستہ التوا کا نوٹس؛ چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اسلام آباد معطل
- بلوچستان میں 24 تا 27 اپریل مزید بارشوں کی پیشگوئی، الرٹ جاری
- ازبکستان، پاکستان اور سعودی عرب کے مابین شراکت داری کا اہم معاہدہ
- پی آئی اے تنظیم نو میں سنگ میل حاصل، ایس ای سی پی میں انتظامات کی اسکیم منظور
- کراچی پورٹ کے بلک ٹرمینل اور 10برتھوں کی لیز سے آمدن کا آغاز
- اختلافی تحاریر میں اصلاح اور تجاویز بھی دیجیے
- عوام کو قومی اسمبلی میں پٹیشن دائر کرنیکی اجازت، پیپلز پارٹی بل لانے کیلیے تیار
- ریٹائرڈ کھلاڑیوں کو واپس کیوں لایا گیا؟ جواب آپکے سامنے ہے! سلمان بٹ کا طنز
- آئی ایم ایف کے وزیراعظم آفس افسروں کو 4 اضافی تنخواہوں، 24 ارب کی ضمنی گرانٹ پر اعتراضات
- وقت بدل رہا ہے۔۔۔ آپ بھی بدل جائیے!
- خواتین کی حیثیت بھی مرکزی ہے!
- 9 مئی کیسز؛ شیخ رشید کی بریت کی درخواستیں سماعت کیلیے منظور
- ’آزادی‘ یا ’ذمہ داری‘۔۔۔ یہ تعلق دو طرفہ ہے!
- ’’آپ کو ہمارے ہاں ضرور آنا ہے۔۔۔!‘‘
- رواں سال کپاس کی مقامی کاشت میں غیر معمولی کمی کا خدشہ
- مارچ میں کرنٹ اکاؤنٹ 619 ملین ڈالر کیساتھ سرپلس رہا
- کیویز سے اَپ سیٹ شکست؛ رمیز راجا بھی بول اٹھے
- آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ جون یا جولائی میں ہونیکا امکان ہے، وزیر خزانہ
مقبوضہ گولان پہاڑیوں پر اسرائیلی آبادیوں کو دُگنا کرنے کا فیصلہ
تل ابیب: مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں پر یہودیوں کی آبادی کو دُگنا کرنے کیلئے اسرائیلی حکومت نے 317 ملین ڈالرز کا پیکج منظور کیا ہے۔
فرانسیسی خبررساں ادارے فرانس 24 کے مطابق اسرائیلی کابینہ نے گولان ہائٹس کے علاقے میں 5 سال کے دوران 7،300 یہودیوں کو بسانے پر اتفاق کیا ہے۔
میٹنگ میں اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد یہودی آبادی کو دُگنا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ گولان ہائٹس اسرائیل کا ہے۔
نفتالی کا یہ بھی کہنا تھا کہ مخالف ملک کی بےسروسامانی کو دیکھتے ہوئے دنیا کیلئے یہ زیادہ بہتر ہے کہ گولان ہائٹس اسرائیل کے پاس ہو جو اسے سربز و شاداب رکھے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی نے 14 دسمبر 1981 کو گولان پہاریوں پر قبضہ کیا تھا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی 2019 میں گولان ہائٹس پر اسرائیلی قبضے کی حمایت کی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔