- آن لائن تضحیک نوعمروں میں خودکشی کے خیالات بڑھاسکتی ہے
- مرغیوں کی آواز سے اضطراب نوٹ کرنے والا سافٹ ویئر
- ٹھوڑی پر گٹار متوازن کرکے 5 کلومیٹر چلنے کا نیا ریکارڈ قائم
- پیپلز پارٹی مخالف جماعتیں دھاندلی کا جھوٹا واویلا کر رہی ہیں، شرجیل انعام میمن
- پی ٹی آئی کراچی کے صدر نے اپنے ہی رکن اسمبلی کیخلاف مقدمہ درج کرادیا
- جی-7 ممالک دنیا کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، چین
- ڈالر کی قدر میں مزید 1.28 روپے کی کمی
- کھیل پر توجہ دیکر ٹیم میں کم بیک کریں، رمیز کا احمد شہزاد کو مشورہ
- روس سے خام تیل کی خریداری کے معاملے میں اہم پیش رفت
- ایس ایچ او کے کمرے میں لیڈی ڈاکٹر پر تشدد
- اگر پوٹن عورت ہوتے تو یوکرین جنگ کا آغاز نہ کرتے، بورس جانسن
- ادارے نیوٹرل رہیں گے تو پی ٹی آئی جیسی غیر جمہوری جماعت جیت نہیں سکتی، بلاول
- بھارت کی جانب سے پاکستانی سفارت خانوں کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹس بلاک کرنیکا انکشاف
- 5 سے 11 سال کے بچوں کی ویکسی نیشن شروع کرنے کا فیصلہ
- ’’ڈراپ اِن پچز ناگزیر ہیں، تنقید کے باوجود لگ کررہیں گی‘‘
- والدین زبردستی کزن سے شادی کرنا چاہتے تھے، تشدد بھی کیا، دعا زہرہ
- جونئیر لیگ: پاکستان کے بڑے نام ایونٹ میں نظر آئیں گے، چیئرمین پی سی بی
- گجرات میں 25 سالہ لڑکی سے 8 افراد کی مبینہ اجتماعی زیادتی
- شوہر کے قتل میں ملوث بیوی اور اسکا ساتھی گرفتار
- پیٹرولیم مصنوعات پر 50 روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنے کی منظوری
2021؛ مہنگائی نے عوام کا برا حال کردیا، توانائی کا بحران رہا

عوام الناس کو چینی، گندم، آٹا، تیل اور دیگر غذائی اجناس کی گرانی نے پریشان کر دیا۔ فوٹو : فائل
اسلام آباد: 2021ء میں مہنگائی اور توانائی کے بحران نے عوام کا برا حال کردیا۔
2021ء کا آغاز اقتصادی نقطۂ نظر سے پاکستان کے لیے نسبتاً بہتر انداز سے ہوا تھا۔ آئی ایم ایف کے پانچویں کامیاب جائزے، کووٖڈ 19پر بہتر کنٹرول کے ساتھ کسی حد تک معاشی استحکام بھی حاصل ہوچکا تھا۔
کپاس کے علاوہ دیگر فصلوں جیسے گندم، چاول، گنا اور جوار باجرہ وغیرہ کی شاندار فصل ہوئی تھی۔ صنعتی پیداوار بالخصوص لارج اسکیل مینوفیکچرنگ نمو پارہی تھی۔ پہلی بار کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی سرپلس ہوگیا تھا۔
مئی میں جی ڈی پی گروتھ 3.94 فیصد رہنے کا اعلان کیا گیا۔ یہ نمو توقع سے زیادہ تھی۔ تاہم ان مثبت پہلووں کے باوجود مجموعی طور پر معیشت متوقع استحکام حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ افراطِ زر اوسطاً 9 فیصد رہا جب کہ خطے کے دیگر ممالک میں اس کی اوسط 5 فیصد رہی۔ یوں 2021ء میں مہنگائی زوروں پر رہی۔ عوام الناس کو بنیادی غذائی اجناس جیسے چینی، گندم کی مہنگائی نے خاص طور سے پریشان کیا۔
بیرونی سرمایہ کاری کی صورتحال بھی اچھی نہیں رہی۔ سی پیک کے منصوبوں پر کام کی رفتار بھی سست رہی۔ آئی ایم ایف کے چھٹا جائزہ ملتوی ہونے سے اقتصادی مشکلات میں اضافہ ہوا۔ بجٹ سے پہلے حکومت نے نیا وزیرخزانہ مقرر کیا۔ نئی فنانس ٹیم نے ٹیکس استثنیٰ میں کمی لانے کے بجائے مزید شعبوں کو ٹیکس میں رعایت دی۔
توقعات کے مطابق اقدامات کرنے میں ناکامی پر آئی ایم ایف نے 6ارب ڈالر کے قرضہ پروگرام کے تحت اگلی قسط مؤخر کردی۔ امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں تاریخی کمی کا سلسلہ جاری رہا۔ مئی سے اب تک روپے کی قدر 17 فیصد گرچکی ہے، جس کی وجہ سے رواں مالی سال جولائی تانومبر تجارتی خسارہ بڑھ کر 21 ارب ڈالر ہوگیا۔
وزرا کی بار بار تبدیلی کی وجہ سے 2021؛ مہنگائی نے عوام کا برا حال کردیا، توانائی کا بحران رہا ہوسکی۔ 2020ء کے اوائل میں سستی ایل این جی کے سودے کرنے میں ناکامی کے باعث رواں سال مہنگے ترین نرخوں پر ایل این جی کے سودے کیے گئے۔
رپورٹوں کے مطابق حکومت 36کھرب روپے کے نئے ٹیکس عائد کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے۔ اس کی وجہ سے مہنگائی بڑھے گی اور متعدد صنعتوں کی بندش کا خطرہ بھی پیدا ہوجائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔