- سیاسی لحاظ سے عمران خان ایک لاش ہے، مولانا فضل الرحمان
- بے قابو لہروں پر تیرنے والے مکڑی کشتی
- ن لیگ کے رکن پنجاب اسمبلی فیصل نیازی مستعفی ہوگئے
- لانگ مارچ کو اسلام آباد آنے دینا ہے یا نہیں فیصلہ اتحادی کریں گے، وزیر داخلہ
- ن لیگ نے اسپیکر پنجاب اسمبلی کے خلاف دوبارہ تحریک عدم اعتماد جمع کرادی
- ڈولفن اپنے علاج کے لیے مرجانی چٹانوں کے ہسپتال جاتی ہیں
- آواز سن کر دل کی متاثرہ کیفیت بتانے والی ایپ
- وزیر اعظم نے بلیغ الرحمٰن کو گورنر پنجاب لگانے کی دوسری سمری صدر کو ارسال کردی
- سعودیہ میں پہلی بار کسی ایئرلائن کی خواتین عملے کے ساتھ مکمل پرواز
- فضل الرحمان نے مجھے اور عمران خان کو قتل کی براہ راست دھمکی دی ہے، شیخ رشید
- شادی کی تقریب میں رقص و سرود کی محفل سجانے پر خواتین سمیت 11افراد گرفتار
- ویسٹ انڈیز کے خلاف ہوم سیریز کے لیے قومی ٹیم کا اعلان کل ہوگا
- کورونا وبا؛ سعودی عرب نے بھارت سمیت 15 ممالک کے سفر پر پابندی لگا دی
- مقبوضہ کشمیر میں زیر تعمیر ٹنل بیٹھ گئی، 10 مزدور ہلاک
- امریکی ڈاکٹر پاکستانی درزی سے شادی کیلئے گوجرانوالہ پہنچ گئی
- ن لیگ اور اتحادیوں کا اجلاس؛ وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز پر اعتماد کی قرارداد منظور
- پنجاب اسمبلی کا اجلاس شروع ہوتے ہی ملتوی، اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کوشش ناکام
- کسی سے ڈکٹیشن نہ لینا عمران خان کے گلے پڑ گیا، شوکت ترین
- فکسنگ اسکینڈل میں ملوث سلمان بٹ سنگاپور کرکٹ ٹیم کے ہیڈکوچ مقرر
- بھارت میں پوجا پاٹ کیلیے انتہا پسند خواتین کی مسجد میں گھسنے کی کوشش
2021؛ مہنگائی نے عوام کا برا حال کردیا، توانائی کا بحران رہا

عوام الناس کو چینی، گندم، آٹا، تیل اور دیگر غذائی اجناس کی گرانی نے پریشان کر دیا۔ فوٹو : فائل
اسلام آباد: 2021ء میں مہنگائی اور توانائی کے بحران نے عوام کا برا حال کردیا۔
2021ء کا آغاز اقتصادی نقطۂ نظر سے پاکستان کے لیے نسبتاً بہتر انداز سے ہوا تھا۔ آئی ایم ایف کے پانچویں کامیاب جائزے، کووٖڈ 19پر بہتر کنٹرول کے ساتھ کسی حد تک معاشی استحکام بھی حاصل ہوچکا تھا۔
کپاس کے علاوہ دیگر فصلوں جیسے گندم، چاول، گنا اور جوار باجرہ وغیرہ کی شاندار فصل ہوئی تھی۔ صنعتی پیداوار بالخصوص لارج اسکیل مینوفیکچرنگ نمو پارہی تھی۔ پہلی بار کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی سرپلس ہوگیا تھا۔
مئی میں جی ڈی پی گروتھ 3.94 فیصد رہنے کا اعلان کیا گیا۔ یہ نمو توقع سے زیادہ تھی۔ تاہم ان مثبت پہلووں کے باوجود مجموعی طور پر معیشت متوقع استحکام حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ افراطِ زر اوسطاً 9 فیصد رہا جب کہ خطے کے دیگر ممالک میں اس کی اوسط 5 فیصد رہی۔ یوں 2021ء میں مہنگائی زوروں پر رہی۔ عوام الناس کو بنیادی غذائی اجناس جیسے چینی، گندم کی مہنگائی نے خاص طور سے پریشان کیا۔
بیرونی سرمایہ کاری کی صورتحال بھی اچھی نہیں رہی۔ سی پیک کے منصوبوں پر کام کی رفتار بھی سست رہی۔ آئی ایم ایف کے چھٹا جائزہ ملتوی ہونے سے اقتصادی مشکلات میں اضافہ ہوا۔ بجٹ سے پہلے حکومت نے نیا وزیرخزانہ مقرر کیا۔ نئی فنانس ٹیم نے ٹیکس استثنیٰ میں کمی لانے کے بجائے مزید شعبوں کو ٹیکس میں رعایت دی۔
توقعات کے مطابق اقدامات کرنے میں ناکامی پر آئی ایم ایف نے 6ارب ڈالر کے قرضہ پروگرام کے تحت اگلی قسط مؤخر کردی۔ امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں تاریخی کمی کا سلسلہ جاری رہا۔ مئی سے اب تک روپے کی قدر 17 فیصد گرچکی ہے، جس کی وجہ سے رواں مالی سال جولائی تانومبر تجارتی خسارہ بڑھ کر 21 ارب ڈالر ہوگیا۔
وزرا کی بار بار تبدیلی کی وجہ سے 2021؛ مہنگائی نے عوام کا برا حال کردیا، توانائی کا بحران رہا ہوسکی۔ 2020ء کے اوائل میں سستی ایل این جی کے سودے کرنے میں ناکامی کے باعث رواں سال مہنگے ترین نرخوں پر ایل این جی کے سودے کیے گئے۔
رپورٹوں کے مطابق حکومت 36کھرب روپے کے نئے ٹیکس عائد کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے۔ اس کی وجہ سے مہنگائی بڑھے گی اور متعدد صنعتوں کی بندش کا خطرہ بھی پیدا ہوجائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔