خودکشی کی سزا ختم کرنے اور ذہنی بیماری قرار دینے کا بل پیش

ویب ڈیسک  پير 27 دسمبر 2021
چیئرمین سینیٹ نے رائے لینے کے لیے بل کو اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیج دیا

چیئرمین سینیٹ نے رائے لینے کے لیے بل کو اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیج دیا

 اسلام آباد: ایوان بالا سینیٹ میں خودکشی کی کوشش کرنے والے شخص کی سزا ختم کرنے اور خودکشی کو ذہنی بیماری قرار دینے کا بل پیش کردیا گیا۔

چیرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ اجلاس ہوا جس میں پیپلزپارٹی کے سینیٹر شہادت اعوان نے مجموعہ ضابطہ فوجداری 1898 میں مزید ترمیم کا بل پیش کیا۔ حکومتی و اپوزیشن اراکان نے بل کی حمایت کردی جس کے نتیجے میں بل منظور کرلیا گیا۔

اپوزیشن سینیٹر شہادت اعوان نے مجموعہ تعزیرات پاکستان1860 اور مجموعہ ضابطہ فوجداری 1898 میں ترمیم کا ایک اور بل ایوان میں پیش کیا۔ بل خودکشی کو ذہنی بیماری قرار دینے سے متعلق ہے۔

شہادت اعوان نے کہا کہ خودکشی کی کوشش جرم نہیں ایک بیماری ہے۔ سینیٹر غفور حیدری نے کہا کہ اسلامی تعلیمات میں خود کشی سے منع کیا گیا ہے۔

وزیر مملکت علی محمد نے کہا کہ ذہنی طور پر صحت مند شخص خودکشی نہیں کرتا۔ انتہائی اقدام کی طرف جانے والے کو ذہنی مسائل ہوں گے، دیکھنا ہوگا خودکشی کی کوشش کرنے والے شخص کے لئے سزا ختم کرنے سے کہیں اس اقدام کی زیادہ شہ تو نہیں ملے گی۔

قائد ایوان شہزاد وسیم نے کہا کہ اس بل پر مزید مشاورت کرلینی چاہیے، علماء کے ساتھ ساتھ سائنسی لوگوں سے رائے لینی چاہیے، ایشو سزا ختم کرنے پر نہیں، اس کو ذہنی بیماری کے برابر نہیں کرسکتے۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ دنیا کے 80 فیصد ممالک ایسے قانون کو ختم کرچکے ہیں۔

چیئرمین سینیٹ نے رائے لینے کے لیے بل کو اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجتے ہوئے کہا کہ کونسل کی رائے کے بعد بل کمیٹی میں زیر بحث لایا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔