- وزیرخزانہ کی امریکی حکام سے ملاقات، نجکاری سمیت دیگرامورپرتبادلہ خیال
- ٹیکس تنازعات کے سبب وفاقی حکومت کے کئی ہزار ارب روپے پھنس گئے
- دبئی میں بارشیں؛ قومی کرکٹرز بھی ائیرپورٹ پر محصور ہوکر رہ گئے
- فیض آباد دھرنا: ٹی ایل پی سے معاہدہ پہلے ہوا وزیراعظم خاقان عباسی کو بعد میں دکھایا گیا، احسن اقبال
- کوئٹہ کراچی شاہراہ پر مسافر بس کو حادثہ، دو افراد جاں بحق اور 21 زخمی
- راولپنڈی؛ نازیبا و فحش حرکات کرکے خاتون کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
- حج فلائٹ آپریشن کا آغاز 9 مئی سے ہوگا
- کیویز کیخلاف سیریز سے قبل اعظم خان کو انجری نے گھیر لیا
- بجلی صارفین پرمزید بوجھ ڈالنے کی تیاری،قیمت میں 2 روپے94 پیسے اضافے کی درخواست
- اسرائیل کی رفح پر بمباری میں 5 بچوں سمیت11 افراد شہید؛ متعدد زخمی
- ٹرین سےگرنے والی خاتون کی موت،کانسٹیبل کا ملوث ہونا ثابت نہ ہوسکا، رپورٹ
- 'ایک ساتھ ہمارا پہلا میچ' علی یونس نے اہلیہ کیساتھ تصویر شیئر کردی
- بجلی چوری کارخانہ دار کرتا ہے عام صارف نہیں، پشاور ہائیکورٹ
- عدلیہ میں مداخلت کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ بار کا سپریم کورٹ سے رجوع
- مہنگائی کے دباؤ میں کمی آئی اور شرح مبادلہ مستحکم ہے، وزیر خزانہ
- پی ٹی آئی کی جلسوں کی درخواست پر ڈی سی لاہور کو فیصلہ کرنے کا حکم
- بابراعظم سوشل میڈیا پر شاہین سے اختلافات کی خبروں پر "حیران"
- پنجاب اسمبلی سے چھلانگ لگاکر ملازم کی خودکشی کی کوشش
- 9 مئی کے ذمے دار آج ملکی مفاد پر حملہ کر رہے ہیں، وزیراطلاعات
- کراچی میں تیز بارش کا امکان ختم، سسٹم پنجاب اور کےپی کیطرف منتقل
موت کے وقت انسانوں میں ’دماغی سونامی‘ پیدا ہوتی ہے
کولون جرمنی: اگرچہ ماہرین ایک عرصے سے اس پر غور کررہے ہیں لیکن 2018 میں پہلی مرتبہ انکشاف ہوا کہ دماغ میں ہونے والی عجیب و غریب تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں جس سے دماغی ٹوٹ پھوٹ اور اس سے ہونے والی دماغی موت کو پلٹانا ناممکن ہوجاتا ہے۔ لیکن اب معلوم ہوا کہ ہے کہ دماغ میں برقی کیمیائی (الیکٹروکیمیکل) جھکڑ چلتا ہے جس سے موت واقع ہوجاتی ہے۔
لیکن خبر یہ ہے کہ اب چار سال بعد سائنسدانوں کا دعویٰ ہے کہ دماغی موت کی وجہ بننے والی سونامی کو روکا بھی جاسکتا ہے۔ لیکن یہ عمل آسان نہ تھا اور اس کا مشاہدہ سب سے پہلے جانوروں پر کیا گیا تھا۔
جانوروں میں موت سےقبل صرف 20 سے 40 سیکنڈ پہلے دماغ کی آکسیجن ختم ہونے لگتی ہے۔ اب یہاں دماغ ’توانائی محفوظ کرنے والی حالت‘ یا انرجی سیونگ موڈ میں چلاجاتا ہے۔ اس کے اندر برقی سرگرمی ماند پڑجاتی ہے اور عصبیوں (نیورون) کا باہمی رابطہ منقطع ہوجاتا ہے۔
چند منٹ بعد دماغی خلیات کا شیرازہ بکھرنے لگتا ہے۔ اب اس موقع پر برق کیمیائی (الیکٹروکیمیکل) توانائی کی ایک لہر پورے دماغ میں دوڑتی ہے جسے سائنسدانوں نے ’دماغی سونامی‘ قرار دیا ہے جو قشر(کارٹیکس) تک جاتی ہے۔ اس کا ایک اور نامی ڈی پولرائزیشن بھی ہے۔ یہ کیفیت دماغ کی موت ہوتی ہے جسے کسی بھی صورت ٹھیک نہیں کیا جاسکتا۔
اب جرمنی کے پروفیسر ینس درائیر نے نو مریضوں کو دیکھا جو شدید دماغی چوٹ کےباعث ہسپتال میں داخل تھے۔ ان کے مطابق دماغ میں آکسیجن کا بہاؤ رک جانے کے بعد بھی اسے بحال کرکے دماغ کو زندہ کیا جاسکتا ہے۔
’ دماغی بہاؤ تھم جانے کے بعد دماغی خلیات میں جمع برق کیمیائی توانائی ایکدم خارج ہوتی ہے۔ اس کے بعد زہریلےمرکبات جمع ہوجاتے ہیں اور دماغ مرتا ہے جس کے بعد خود انسان کی موت واقع ہوجاتی ہے،‘ پوفیسر ینس نے کہا۔ لیکن وہ کہتے ہیں کہ اس عمل کو لوٹایا جاسکتا ہے۔
ایک نئی ٹیکنالوجی ’سب ڈیورل الیکٹروڈ اسٹرپس اینڈ انٹراپیرنکائمل الیکٹروڈ ایریز‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس کی بدولت مریض کے دماغ میں ڈی پولرائزیشن پر نظر رکھی جاسکتی ہے۔ اس تدبیر سے دماغ میں آکسیجن کو بحال کرکے سونامی کو ٹالا جاسکتا ہے۔
دلچسپ بعد یہ ہے کہ پورے دماغ میں خلوی نقصانات کے بغیر ہی تباہ کن سونامی کو روکا جاسکتا ہے جو آکسیجن کی کمی سے پیدا ہوتی ہے۔
اس اہم دریافت سے دماغ میں خون کی کمی اور فالج کے مریضوں کو بھی بحال کرنے میں اہم مدد مل سکے گی اور ایک دن یہ ایجاد قیمتی انسانی جانوں کو بچانے میں معاون ہوگی۔ لیکن اس سے قبل نئی تکنیک پر تفصیلی تحقیق کی ضرورت ہوگی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔