ڈالر کے اوپن مارکیٹ ریٹ 181 روپے کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے

احتشام مفتی  پير 27 دسمبر 2021
حکومت اور ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے زرمبادلہ کی خرید و فروخت کے نئے ریگولیٹری اقدامات سے سٹہ بازوں نے ’’گرے مارکیٹ‘‘کا رخ کرلیا (فوٹو : فائل)

حکومت اور ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے زرمبادلہ کی خرید و فروخت کے نئے ریگولیٹری اقدامات سے سٹہ بازوں نے ’’گرے مارکیٹ‘‘کا رخ کرلیا (فوٹو : فائل)

 کراچی: سٹے بازوں نے ڈالر سے متعلق اسٹیٹ بینک کے اقدامات کو ہوا میں اڑا دیا، پیر کو ڈالر کے اوپن مارکیٹ ریٹ تاریخ کی نئی بلند ترین سطح 181.20 روپے پر پہنچ گئے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومت اور ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے زرمبادلہ کی خرید و فروخت کے نئے ریگولیٹری اقدامات سے سٹہ بازوں نے ’’گرے مارکیٹ‘‘کا رخ کرلیا جہاں سٹے بازوں کو فی ڈالر فروخت پر اوپن مارکیٹ ریٹ سے 4 تا 5 روپے زائد ملنے کی وجہ سے اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی رسد بری طرح متاثر ہوگئی۔

نتیجے میں پیر کو اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی اڑان خطرناک حد تک تیز رہی اور ڈالر کی قدر 181 روپے کی نئی ریکارڈ سطح سے تجاوز کرگئی۔ اوپن کرنسی مارکیٹ میں پیر کو ڈالر کی قدر یک دم 1.30 روپے کے اضافے سے 181.20 روپے کی سطح پر بند ہوئی جبکہ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر صرف 4 پیسے کے اضافے سے 178.16 روپے پر بند ہوئی۔ اس طرح سے اوپن مارکیٹ میں انٹربینک کی بہ نسبت ڈالر کی قیمت کا فرق بڑھ کر 3.04 روپے ہوگیا۔

اس ضمن میں ایکس چینج ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل ظفر پراچہ نے ایکسپریس کو بتایا کہ زرمبادلہ کی خرید و فروخت سے متعلق سخت حکومتی اقدامات کے بعد اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی فروخت کے لیے آمد رک گئی ہے جس سے ڈالر کی اڑان تیز رفتار ہوگئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ آنے والے دنوں میں ڈالر کی قدر میں ممکنہ اضافے کی افواہوں کے باعث سٹے بازوں نے گرے مارکیٹ کا رخ کرلیا جبکہ سخت ریگولیٹری قوانین کے باعث کالے دھن کے حامل ڈالر اور دیگر اہم غیر ملکی کرنسیاں ایکس چینج کمپنیوں میں فروخت کے لیے آنے کے بجائے گرے مارکیٹ میں اوپن مارکیٹ سے زائد قیمت پر فروخت کی جارہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو زرمبادلہ کی گرے مارکیٹ کے خلاف تیز رفتار کریک ڈاؤن کی ضرورت ہے جو ملکی معیشت کے ساتھ کھیل کررہی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔