- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
- کراچی: ڈکیتی کا جن قابو کرنے کیلیے پولیس کا ایکشن، دو ڈاکو ہلاک اور پانچ زخمی
تعلیمی افق پر2021 کووڈ کے آفٹر شاکس کے ساتھ ختم
کراچی: سندھ سمیت پورے پاکستان کے تعلیمی افق پر سال 2021 کووڈ کے ’’آفٹر شاکس‘‘ کے ساتھ اختتام پذیر ہو گیا اور گزشتہ برس کی طرح اس سال بھی طلبہ کو اپنے تعلیمی معاملات میں مختلف سرپرائزز ملتے رہے۔
اس سال 2021 میں ملک بھرکے اسکولوں اور کالجوں کے لاکھوں طلبہ کو ملنے والا سب سے بڑا سرپرائز میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کی سطح پر لازمی مضامین کے امتحانات کانہ ہونااور صرف اختیاری مضامین کے پرچوں کا انعقاد تھا اس فیصلے کے سبب ملکی تاریخ میں پہلی بار میٹرک اورانٹرکی سطح پر نتائج 99 فیصد مارکس کے ساتھ جاری کیے گئے جس نے سب ہی کو حیران کر دیا۔
ہائر ایجوکیشن کی سطح پر ملک بھر کی جامعات سے ماسٹرز پروگرام اور کالجوں سے روایتی بی ایس سی، بی کام اوربی اے پروگرام کا خاتمہ شامل ہے، کووڈ کی دشواریوں اورجامعات کی جانب سے پڑنے والے مسلسل دباؤ کے سبب اعلیٰ تعلیمی کمیشن نے بی ایس یاانڈرگریجویٹ پالیسی کوجولائی 2022 تک معطل کرنے پر بھی آمادگی ظاہرکی تاہم یہ فیصلہ ان جامعات کے لیے کیا گیا جہاں اس پالیسی پر تاحال عملدرآمد نہیں کیا گیا۔
مزید براں اسکولوں کی سطح پر ڈیڑھ سال سے زائد عرصے کے بعد سندھ سمیت پورے ملک میںطلبہ کی 100 فیصد حاضری کے ساتھ تعلیمی سلسلہ 12 ستمبر سے بحال ہو گیا جو تاحال جاری ہے رواں برس کا جب جنوری سے آغاز ہوا تھا تو اس وقت اسکول بند تھے۔
اسکول فروری 2021 میں دوبارہ کھلے تاہم سیشن ختم ہونے کے ساتھ اسکولوں کے کھلنے و بند ہونے کاسلسلہ مسلسل جاری رہا اور طلبہ نے گزشتہ تعلیمی سیشن کاب50فیصدیااس سے بھی زائد عرصہ آن لائن کلاسز کے سات ہی گزاراجس سے طلبہ کی تعلیمی قابلیت اورصلاحیت واضح طور پر متاثرہوئیں اس دوران پورے ملک میں نویں ،دسویں ،گیارہویں اور بارہویں کے امتحانات وقت مقررہ یعنی اپریل اورمئی میں شروع نہیں ہوسکے اور حکومت پاکستان نے چاروں صوبوں کی مشاورت کے بعد یہ امتحانات جولائی سے شروع کیے۔
تاہم اس دوران ہی ایک بڑا فیصلہ سامنے آیا اورحکومت کی جانب سے اعلان کیاگیاکہ اس سال میٹرک اورانٹرکی سطح پر تمام فیکلٹیز کے امتحانات میں صرف اختیاری مضامین کے پرچے لیے جائیں گے اورلازمی مضامین کے پرچے نہیں ہونگے اوراسی فیصلے پر عمل درآمد کیاگیا۔
تاہم اس فیصلے پر عملدرآمد سے پاکستان میں پہلی بار میٹرک اورانٹرکی سطح پر نتائج کا ایک نیارخ دیکھاگیاجب میٹرک کرنے والے طلبہ میں سب سے زائد مارکس کے ساتھ کامیاب طلبہ نے 99 فیصد تک مارکس حاصل کر لیے اور انٹرمیڈیٹ کی سطح پر بھی پری انجینیئرنگ ،میڈیکل اورکامرس کے مضامین میں بھی طلبہ نے پہلی بار 97 فیصد یااس سے بھی زائد مارکس حاصل کیے۔
علاوہ ازیں سال 2021 میں ملک میں تعلیمی صورت حال پر “ایکسپریس” سے بات کرتے ہوئے معروف ماہر تعلیم اور جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی کا کہنا تھا کہ کوویڈ مسلسل دوسرے سال بھی پرائمری، سیکنڈری اور ہائر سیکنڈری ایجوکیشن کے ساتھ ساتھ اعلی تعلیم پر اثر انداز ہوا ہے اور کوالٹی ایجوکیشن بری طرح متاثر ہوئی ہے کسی بھی لرننگ پراسس کے لیے بہتر تعلیمی ماحول بنیادی ضرورت ہے جو کوویڈ کے سبب سال 2021 میں بھی نہیں دیا جاسکتا۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر خالد عراقی کا کہنا تھا کہ آن لائن ایجوکیشن روایتی تدریس(فزیکل کلاسز) کا نعم البدل نہیں ہے اور نہ ہی ہمارے ملک میں پریکٹیکل ایکسپرٹیز اس حد تک ہیں کہ آن لائن ایجوکیشن کو بنیاد بناتے ہوئے تعلیم جاری رکھیں ہم کوویڈ کے بعد اس طرف آئے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔