- نوجوان کی پل سے چھلانگ لگاکر خودکشی کی کوشش ٹریفک اہلکار نے ناکام بنادی
- فرانس میں سیاحوں کا طیارہ گر کر تباہ، 5 افراد ہلاک
- بھارت میں پیٹرول 25 اور ڈیزل 18 روپے سستا ہوگیا
- بلاول بھٹو یاسین ملک کا کیس لڑنے میں مدد کریں، اہلیہ مشعال ملک
- امریکا میں پاکستانی نے بیوی، بیٹی اور ساس کو قتل کرکے خودکشی کرلی
- وفاقی حکومت کے بروقت اقدامات سے ڈیرہ بگٹی میں ہیضہ کی وباء پر قابو پالیا گیا
- طالبان حکومت کے وزیر خارجہ کی امریکی مندوب سے قطر میں ملاقات
- ہمارے لانگ مارچ کا ریکارڈ کسی کا باپ نہیں توڑ سکتا، فضل الرحمان
- بے قابو لہروں پر تیرنے والے مکڑی کشتی
- ن لیگ کے رکن پنجاب اسمبلی فیصل نیازی مستعفی ہوگئے
- لانگ مارچ کو اسلام آباد آنے دینا ہے یا نہیں فیصلہ اتحادی کریں گے، وزیر داخلہ
- ن لیگ نے اسپیکر پنجاب اسمبلی کے خلاف دوبارہ تحریک عدم اعتماد جمع کرادی
- ڈولفن اپنے علاج کے لیے مرجانی چٹانوں کے ہسپتال جاتی ہیں
- آواز سن کر دل کی متاثرہ کیفیت بتانے والی ایپ
- وزیر اعظم نے بلیغ الرحمٰن کو گورنر پنجاب لگانے کی دوسری سمری صدر کو ارسال کردی
- سعودیہ میں پہلی بار کسی ایئرلائن کی خواتین عملے کے ساتھ مکمل پرواز
- فضل الرحمان نے مجھے اور عمران خان کو قتل کی براہ راست دھمکی دی ہے، شیخ رشید
- شادی کی تقریب میں رقص و سرود کی محفل سجانے پر خواتین سمیت 11افراد گرفتار
- ویسٹ انڈیز کے خلاف ہوم سیریز کے لیے قومی ٹیم کا اعلان کل ہوگا
- کورونا وبا؛ سعودی عرب نے بھارت سمیت 15 ممالک کے سفر پر پابندی لگا دی
رانا شمیم کی بیان حلفی پر دستخط نواز شریف کے سامنے کرنے کی تردید

7 جنوری کو رانا شمیم ، اخبار کے مالک ، ایڈیٹر اور صحافی کے خلاف توہین عدالت کی فرد جرم عائد کی جائے گی
اسلام آباد: سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم نے بیان حلفی پر دستخط نواز شریف کے دفتر میں ان کے سامنے کرنے کی تردید کردی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کے بیان حلفی کی خبر پر توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: رانا شمیم کا بیان حلفی پر دستخط نواز شریف کے دفتر میں ان کے سامنے کیے جانے کا انکشاف
پیشی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا شمیم نے کہا کہ بیان حلفی ریکارڈ کرایا تو اس وقت اکیلا تھا۔
صحافی نے پوچھا کہ کہا جا رہا ہے کہ آپ نے میاں صاحب کے ساتھ بیٹھ کر بیان حلفی بنایا، کیا اس بات میں کوئی صداقت ہے؟ آپ کوئی کمنٹ کریں گے؟۔ رانا شمیم نے جواب دیا کہ یہ بات تو آپ انہی سے پوچھیں جو ایسا کہہ رہے ہیں۔
صحافی نے سوال کیا کہ آپ نے اکیلے یہ حلف نامہ دیا تھا؟۔ رانا شمیم نے جواب دیا بالکل۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت شروع کی تو برطانیہ سے آیا رانا شمیم کا بیان حلفی عدالت کے سامنے پیش کیا گیا۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ انہوں نے یہ بھی بتانا ہے کہ کہاں یہ بیان حلفی دیا اور کون کون وہاں تھا، کس نے کس کو لیک کیا۔
عدالت نے رانا شمیم کو روسٹرم پر طلب کرکے لفافہ کھولنے کا حکم دیا۔ رانا شمیم نے بیان حلفی کھولا اور اس کے اوریجنل (اصل) بیان حلفی ہونے کی تصدیق کردی۔ اٹارنی جنرل نے اعتراض اٹھایا کہ یہ بیان حلفی سیل نہیں ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ رانا شمیم نے جو جواب جمع کرایا اس میں سارا بوجھ انصار عباسی صاحب پر ڈال رہے تھے ، انہوں نے کہا تھا کہ یہ سیل تھا اور کسی کے ساتھ شیئر نہیں کیا۔
وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل نے کہا کہ اب پروسیڈنگ آگے بڑھنی چاہئیں جن کے نام ہیں وہ جوابی بیان حلفی جمع کرائیں۔ چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ اگر پاکستان بار کونسل یہ کہہ رہی ہے جو بیان حلفی لکھا ہے وہ درست ہے تو آپ اس عدالت کے ہر جج پر شک کر رہے ہیں، اس بیان حلفی کا میاں ثاقب نثار کے ساتھ کچھ نہیں اس کے ساتھ جو کرنا ہے کریں، اس بیان حلفی نے اس عدالت کے ہر جج کو مشکوک بنایا ہے۔
عدالت نے توہین عدالت کی ابتدائی سماعت کا آغاز کردیا۔ رانا شمیم کے وکیل لطیف آفریدی نے کہا کہ جب رانا شمیم اس کیس سے فارغ ہوجائیں گے تو ان کے خلاف ایکشن لیں گے جنہوں نے یہ بیان لیک کیا، میرے کلائنٹ کو نہیں پتہ تھا یہ توہین عدالت ہو جائے گی۔
انصار عباسی نے کہا کہ رانا شمیم کو شاید یاد نا ہو کہ ان سے میری بات خبر شائع ہونے سے پہلے ہوئی تھی ، شاید ان کو یاد نہیں ان سے میری جو بات ہوئی وہ اسٹوری میں بھی موجود ہے، انہوں نے مجھے میسج کے ذریعے کنفرم کیا تھا کہ یہ بیان حلفی درست ہے، رانا شمیم نے مجھے نہیں بتایا کہ یہ دستاویز ذاتی اور ناقابل اشاعت ہے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ تین دن سے خبر چل رہی ہے کسی کے دفتر میں انہوں نے بیان حلفی دیا ہے۔ اٹارنی جنرل نے رانا شمیم سمیت دیگر کے خلاف چارج فریم کرنے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اگر رانا شمیم اپنی غلطی نہیں مانتے تو ان کے خلاف چارج فریم کیا جائے ، وہ اس کیس میں توہین عدالت کے مرتکب ہوئے۔
ہائی کورٹ نے 7 جنوری کو رانا شمیم ، اخبار کے مالک ، ایڈیٹر اور صحافی انصار عباسی کے خلاف توہین عدالت میں فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کردی۔ کیس کی مزید سماعت سات جنوری تک ملتوی کردی گئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔