- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
- گزشتہ ہفتے 22 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، ادارہ شماریات
- محکمہ موسمیات کی کراچی میں اگلے تین روز موسم گرم و مرطوب رہنے کی پیش گوئی
- بھارت؛ انسٹاگرام ریل بنانے کی خطرناک کوشش نے 21 سالہ نوجوان کی جان لے لی
- قطر کے ایئرپورٹ نے ایک بار پھر دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا ایوارڈ جیت لیا
- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
- 14 دن کے اندر کے پی اسمبلی اجلاس بلانے اور نومنتخب ممبران سے حلف لینے کا حکم
40 منٹ پر مشتمل تاریخ کی مختصر ترین جنگ
اینگلو-زنزیبار جنگ (27 اگست 1896)۔ یہ جنگ برطانوی راج اور زنزیبار سلطنت کے درمیان بہت ہی مختصر تصادم پر مبنی تھی لیکن 500 افراد بشمول عام شہری اس میں ہلاک اور زخمی ہوئے۔
زنزیبار موجودہ دور میں تنزانیا کا حصہ ہے تاہم اس وقت اس کی ایک عظیم سلطنت ہوا کرتی تھی جو مسلمانوں کے ہاتھ میں تھی۔
جنگ سے 2 دن پہلے زنزیبار کے سلطان حماد بن ثوینی کا اچانک انتقال ہوگیا۔ حکومت کی باگ ڈور سلطان کے کزن خالد بن برگش نے سنبھال لی (جس کے بارے میں کہا جاتا ہے اس نے ہی سلطان کو زہر دے کر مارا)۔ لیکن برطانوی راج کو یہ شخص پسند نہیں تھا۔ برطانیہ کی خواہش تھی کہ وہ اس کے بجائے اپنے من پسند دیدہ حمود بن محمد کو تخت پر لاکر بٹھائے۔
ایک سال قبل دونوں حکومتوں کے مابین ہوئے معاہدے کے تحت زنزیبار سلطان کے چناؤ کا حتمی فیصلہ برطانیہ کے ہی ہاتھ میں تھا۔ لیکن خالد نے اس معاملے میں برطانیہ کی مداخلت کو ماننے سے انکار کردیا۔ برطانیہ نے اسے دعوتِ جنگ پر محمول کیا۔
خالد کو 27 اگست صبح 9 بجے حکومت سے دستبردار ہونے کی مہلت دی گئی لیکن خالد شاہی محافظوں کے ساتھ اپنے قلعے میں محفوظ ہوگیا۔ اور 2800 سپاہی جنگ کیلئے تیار ہوئے۔ صبح 9 بجے برطانیہ اپنی 1000 کی فوج لیکر پہنچ گیا۔ سپاہیوں کی تعداد زیادہ ہونے کے باوجود زنزیبار کے پاس برطانوی فوج کے مقابلے میں نہ تو بہترین ہتھیار تھے اور نہ ہی جنگی تربیت۔
ٹھیک 9 بجے توپوں کو حکم دیا گیا فائر اور توپوں نے گولے برسانے شروع کردیے۔ اندھا دھند فائرنگ اور بِلا رُکے حملے میں 500 زنزیبار کے سپاہی و شہری زخمی اور ہلاک ہوگئے۔ 9 بج کر 40 منٹ پہ آخری دو فائر ہوئے اور جنگ ختم ہوگئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔