40 منٹ پر مشتمل تاریخ کی مختصر ترین جنگ

ویب ڈیسک  بدھ 29 دسمبر 2021
[فائل-فوٹو]

[فائل-فوٹو]

اینگلو-زنزیبار جنگ (27 اگست 1896)۔ یہ جنگ برطانوی راج اور زنزیبار سلطنت کے درمیان بہت ہی مختصر تصادم پر مبنی تھی لیکن 500 افراد بشمول عام شہری اس میں ہلاک اور زخمی ہوئے۔

زنزیبار موجودہ دور میں تنزانیا کا حصہ ہے تاہم اس وقت اس کی ایک عظیم سلطنت ہوا کرتی تھی جو مسلمانوں کے ہاتھ میں تھی۔

جنگ سے 2 دن پہلے زنزیبار کے سلطان حماد بن ثوینی کا اچانک انتقال ہوگیا۔ حکومت کی باگ ڈور سلطان کے کزن خالد بن برگش نے سنبھال لی (جس کے بارے میں کہا جاتا ہے اس نے ہی سلطان کو زہر دے کر مارا)۔ لیکن برطانوی راج کو یہ شخص پسند نہیں تھا۔ برطانیہ کی خواہش تھی کہ وہ اس کے بجائے اپنے من پسند دیدہ حمود بن محمد کو تخت پر لاکر بٹھائے۔

ایک سال قبل دونوں حکومتوں کے مابین ہوئے معاہدے کے تحت زنزیبار سلطان کے چناؤ کا حتمی فیصلہ برطانیہ کے ہی ہاتھ میں تھا۔ لیکن خالد نے اس معاملے میں برطانیہ کی مداخلت کو ماننے سے انکار کردیا۔ برطانیہ نے اسے دعوتِ جنگ پر محمول کیا۔

خالد کو 27 اگست صبح 9 بجے حکومت سے دستبردار ہونے کی مہلت دی گئی لیکن خالد شاہی محافظوں کے ساتھ اپنے قلعے میں محفوظ ہوگیا۔ اور 2800 سپاہی  جنگ کیلئے تیار ہوئے۔ صبح 9 بجے برطانیہ اپنی 1000 کی فوج لیکر پہنچ گیا۔ سپاہیوں کی تعداد زیادہ ہونے کے باوجود زنزیبار کے پاس برطانوی فوج کے مقابلے میں نہ تو بہترین ہتھیار تھے اور نہ ہی جنگی تربیت۔

ٹھیک 9 بجے توپوں کو حکم دیا گیا فائر اور توپوں نے گولے برسانے شروع کردیے۔ اندھا دھند فائرنگ اور بِلا رُکے حملے میں 500 زنزیبار کے سپاہی و شہری زخمی اور ہلاک ہوگئے۔ 9 بج کر 40 منٹ پہ آخری دو فائر ہوئے اور جنگ ختم ہوگئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔