حماد اظہر کا انداز سیاست

مزمل سہروردی  جمعرات 30 دسمبر 2021
msuherwardy@gmail.com

[email protected]

وفاقی وزیر حماد اظہر پر آجکل ملک میں گیس کی وجہ سے بہت زیادہ تنقید ہو رہی ہے۔ اپوزیشن کی تنقید تو سمجھ آتی ہے‘ میڈیا میں شور کی بھی سمجھ آتی ہے کیونکہ وہ عوام کی آواز ہوتی ہے لیکن عجیب معاملہ یہ ہے حکمران جماعت کے اندر سے بھی کافی تنقید ہو رہی ہے۔ بعض حکومتی اراکین قومی اسمبلی ان کے خلاف خطوط لکھ رہے ہیں۔ گورنر سندھ نے بھی ان کے رویے کی شکایت کی ہے۔

بہرحال حکومت کے اندر سے ان پر تنقید کم از کم میرے لیے نا قابل فہم ہے۔ فیصل وواڈا کا موقف کچھ یوں سامنے آیا ہے کہ حماد اظہر حکمران جماعت کے اندرونی اختلافات اور خلفشار کا شکار ہو رہے ہیں۔ لیکن حکمران جماعت کے جو لوگ وفاقی وزیر حماد اظہر سے ناراض نظرآ رہے ہیں‘ وہ کوئی اندرونی سیاست اور خلفشار نہیں لگتا۔ بالخصوص گورنر سندھ کے بارے میں یہ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ کسی اندرونی سیاست کیوجہ سے میڈیا میں بولے ہیں‘ اس لیے کہیں نہ کہیں ذاتیات یا رویے کی بات ہو سکتی ہے۔

حماد اظہر لاہور کے سابق میئر اور گورنر پنجاب میاں اظہر کے صاحبزادے ہیں۔ میاں اظہر لاہور کے ایک دبنگ اور عوامی سیاستدان ہیں۔ ان کا عوامی سیاست کا انداز اہل لاہور کو بہت پسند ہے۔ ان کے لوگوں سے ذاتی مراسم آج بھی قابل دید ہیں۔ میاں اظہر کی سب سے خوبصورت بات یہ ہے کہ ان کا شدید مخالف بھی ان کی شخصیت کا مداح ہے۔ وہ لوگوں کے کام کرنے میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتے ہیں۔ پھر لاہور کی آرائیں برادری بلا شرکت غیرے ان کا احترام کرتی ہے۔

میاں اظہر نے لاہور میں عوامی سیاست کی بنیاد بھی رکھی۔ جب وہ گورنر پنجاب بنے تو انھوں نے گورنر ہاؤس کے دروازے عوام بالخصوص اسکول کے بچوں کے لیے کھولے تھے۔ لاہور کے میئر بن کر ناجائز تجاوزات کے خلاف مہم بھی انھی کے نام سے یاد کی جاتی ہے۔ انھوں نے ہی پہلی بار لاہور میں تجاوزات کے خاتمے کا کام شروع کیا۔

میاں اظہر نے ن لیگ سے تب اختلاف کیا جب ملک میں ن لیگ کی ایک مضبوط حکومت تھی۔ حکومت کے مخالف بھی اختلاف کرتے ڈرتے تھے۔ دو تہائی اکثریت تھی۔ چاروں صوبوں میںن لیگ کی حکومت تھی۔ لیکن میاں اظہر نے جرات مندی سے اکیلے اختلاف کیا۔ بعد میں اکتوبر 1999کے مارشل لاء کے بعد انھوں نے پاکستان مسلم لیگ (ق) کی بنیاد رکھی۔

تاہم وہ جمہوری سوچ اور رویہ کی وجہ سے مقتدر قوتوں کے دل نہیں جیت سکے اور 2002 کے انتخابات میں انھیں ہروا دیا گیا کیونکہ بالاتر قوتوں کے ڈیزائن میں میر ظفر اللہ جمالی کی جگہ تو تھی لیکن میاں اظہر جیسے عوامی اور جمہوریت پسند سیاستدان کی کوئی جگہ نہیں تھی۔آپ نے اگر میاں اظہر کی سیاست کو سمجھنا ہے تو دیکھیں جب ان کے بیٹے حمادا ظہر نے سیاست میں قدم رکھا تو میاں اظہر نے خو د کو عملی سیاست سے الگ کر لیا۔ حالانکہ باپ بیٹے کے اکٹھے سیاست کرنے کی پاکستان میں بہت سی زندہ مثالیں موجود ہیں۔ تاہم انھوں نے حماد اظہر کو کھلا میدان دے دیا۔

کیونکہ انھیں اندازہ تھا کہ ان کی موجودگی میں حماد اظہر دب کر رہ جائے گا ۔یہی وجہ ہے کہ حماد اظہر نے اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر تحریک انصاف میں جگہ بھی بنائی ہے۔ وہ وفاقی وزیر بن گئے ہیں۔ اس میں میاں اظہر کی سیاسی وراثت کا بھی کمال ہو گا لیکن حماد اظہر کی بھی محنت ہے اور انھوں نے سیاست میں اپنی الگ شناخت بنائی ہے۔

سوال یہ ہے کہ کیوں حکمران جماعت کے ارکان اپنے تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔حیرانگی کی بات ہے کہ گورنر سندھ کو بھی شکایت ہے کہ وفاقی وزیر حماد اظہر ان کا فون نہیں سنتے۔ میں نے یہ کالم لکھنے سے پہلے لاہور میں تحریک انصاف کے متعدد اہم شخصیات سے بات کی تو مجھے بھی حیرانی ہوئی کہ سب نے ہی ایک جیسے موقف کا اظہار کیا۔

لاہور اور حکومت پنجاب کے اہم وزیر سے جب میری اس معاملہ پر بات ہوئی تو اس نے کہا لاہور میں کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات تھے۔ لوگوں کوبجلی وغیرہ کے حوالے سے کافی مسائل تھے۔ وزیر موصوف کے مطابق وہ تین دن تک حماد اظہر سے رابطے کی کوشش کرتے رہے لیکن رابطہ نہ ہو سکا۔ تنگ آکر میں نے وزیر اعظم سے بات کی اور وہاں سے مسئلہ حل کروایا۔ وزیر موصوف نے کہا کہ ان کی نسبت وزیر اعظم ہاؤس بات کرنا آسان ہے۔

لاہور کی ایک کاروباری شخصیت جو میاں اظہر کے کافی قریب سمجھے جاتے تھے۔ میں نے ان سے پوچھا تو انھوں نے کہا ایک دفعہ ہم نے میاں اظہر سے کہا کہ ہماری ایسوسی ایشن کا ایک وفد حمادا ظہر سے ملنا چاہتا ہے۔ آپ وقت لے دیں۔میاں اظہر نے مسکراتے ہوئے معذرت کر لی۔ ایک صحافی جو میاں اظہر کے کافی قریب سمجھے جاتے ہیں ان سے بھی میں نے جب بات کی تو انھوں نے بھی یہی بات کی۔

حماد اظہر کا انداز سیاست میاں اظہر سے بہت مختلف ہے۔ وہ عوامی سیاست نہیں کر رہے۔ بلکہ ایک ٹیکنوکریٹ کا امیج بنا رہے ہیں۔ ایسا لگ رہا کہ وہ تحریک انصاف کے رنگ میں رنگے گئے ہیں۔ اپوزیشن کے حوالے سے ان کی گفتگو اپنے والد میاں اظہر کے انداز سیاست کے برعکس ہوتی ہے۔ ویسے تو یہ بھی شنید ہے کہ لاہور کے میئر کے لیے تحریک انصاف کی طرف سے ان کا نام بھی زیر غور ہے۔ لیکن کیا وہ وفاقی وزیر کے بعد میئر بننا پسند کریں گے۔

لاہور کے میئر کا الیکشن لڑنا کوئی خاص محفوظ بھی نہیںہے۔ ساتھ ساتھ ان کا انداز سیاست بلدیاتی سیاست والا نہیں ہے۔ حماد اظہر کا انداز سیاست تحریک انصاف کے عمومی انداز سیاست کے مطابق ہے۔ اس لیے اگر وہ میاں اظہر جیسے نہیں بھی ہیں تو تحریک انصاف جیسے ضرور ہیں۔

بہرحال ہر سیاسی شخصیت کا اپنا طرز سیاست ہوتا ہے‘ اپنا حلقہ یاراں ہوتا ہے‘ اپنی لابی ہوتی ہے۔ جیسے میاں نواز شریف کا اپنا انداز سیاست ہے جب کہ میاں شہباز شریف کا اپنا طرز سیاست ہے لیکن ایک بات واضح ہے عمران خان اور ان کے قریبی ساتھیوں کا طرز عمل سیاست خواص کا ہے‘ عوام کا نہیں ہے۔ شاید حماد اظہر بھی ایسے ہی طرز سیاست کو پسند کرتے ہیں لیکن ان کے والد گراس روٹ کے سیاستدان ہیں‘ ان کا انداز عوامی ہے جب کہ ان کی نئی نسل عوامی نہیں ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔