- پاکستانی معیشت کی بحالی کے لیے بھرپور تعاون کریں گے، امریکا
- دوسری شادی کی خواہش پر شوہر کو قتل کرنے والی بیوی کو عمر قید کی سزا
- پاکستان اور کالعدم ٹی ٹی پی کے درمیان 30 مئی تک عارضی جنگ بندی پر اتفاق
- دعا زہرہ کے نکاح خوان کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا
- کھانا کھلنے میں تاخیر پر شادی ہال میدان جنگ بن گیا، ویڈیو وائرل
- جامعہ کراچی میں غیر ملکی وفود کیلئے سیکیورٹی بڑا خطرہ قرار، بین الاقوامی کانفرنس منسوخ
- خیبرپختون خوا میں کم آمدنی والے گھرانوں کو مفت راشن کیلئے فوڈ کارڈ کا اجراء
- عمران خان کا لانگ مارچ کی تاریخ جمعہ کو دینے کا اعلان
- بھارتی سپریم کورٹ نے راجیو گاندھی قتل کیس کے مجرم کو31 سال بعد رہا کردیا
- وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی گئی
- حکومت نے بلوچستان کے لاپتہ افراد پر کمیشن کی تشکیل کا حکم چیلنج کردیا
- جیمز اینڈرسن اور اسٹورٹ براڈ کی انگلش اسکواڈ میں واپسی
- حکومت نے چیئرمین پی سی بی رمیز راجا کی چھٹی کا امکان ظاہر کردیا
- سری لنکا میں صرف ایمبولینسوں کے استعمال کیلیے پیٹرول رہ گیا
- پاکستان نے نیوزی لینڈ میں تین ملکی ٹی20 سیریز کھیلنے کی دعوت قبول کرلی
- جے یو آئی نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کا مطالبہ کردیا
- بجٹ میں امپورٹڈ موبائل فونز، گاڑیاں اور گھریلو سامان مہنگا کرنے کی تیاریاں
- مشفق الرحیم 5 ہزار ٹیسٹ رنز بنانے والے پہلے بنگلادیشی کرکٹر بن گئے
- طالبان حکومت امریکا کو اپنا دشمن نہیں سمجھتی، سراج الدین حقانی
- پشاور میں حساس ادارے کی گاڑی پر فائرنگ سے ایک اہلکار جاں بحق، 2 زخمی
خواجہ سراؤں پر تشدد کی رپورٹنگ کیلیے موبائل ایپ تیار

پنجاب میں ابھی تک ٹرانس جینڈررائٹس ایکٹ منظورنہیں ہوسکا ہے،خواجہ سراماہم۔ فوٹو: فائل
لاہور: پاکستان میں سال 2021 کے دوران خواجہ سراؤں کو انکی الگ پہچان اورحقوق کی فراہمی کیلیے کئی اقدامات اٹھائے گئے ہیں تاہم پنجاب میں ابھی تک ٹرانس جینڈررائٹس ایکٹ ابھی تک منظورنہیں ہوسکا ہے۔
محکمہ انسانی حقوق پنجاب نے خواجہ سراؤں کے حقوق کیلیے کام کرنیوالی این جی او کی معاونت سے خواجہ سراؤں پر تشدد ،امتیازی سلوک اورشکایات کے اندارج کیلیے موبائل فون ایپ متعارف کروادی ہے۔
گزشتہ چند برس کے دوران خواجہ سراؤں کو شناختی کارڈ کے حصول، تعلیمی اداروں میں مخصوص نشستوں اورجائیداد سے وراثت اور ووٹ سمیت کئی حقوق دیے گئے ہیں تاہم ان پرابھی تک عمل درآمدنہ ہونے کے برابرہے۔
ٹرانس جینڈرکمیونٹی کے حقوق کیلیے کام کرنیوالی غیرسرکاری تنظیم کی نمائندہ گل مہرسید نے ٹربیون سے بات کرتے ہوئے کہا 2021 میں مرکزی اورصوبائی حکومتوں نے خواجہ سراؤں کے کئی ایک مسائل پرتوجہ دی ہے اوران کیلیے قانون سازی کی گئی ہے ۔
خواجہ سرا ماہم نے بتایا ہمارے معاشرے اورخاندانوں کے رویوں میں تبدیلی آرہی ہے،ابھی ٹرانس جینڈرکمیونٹی کیلیے اٹھائے جانیوالے اقدامات نظر آناشروع ہوگئے۔85 فیصد خواجہ سرا بالکل ان پڑھ ہیں۔ فیشن ڈیزائنرخواجہ سرا ہیرعلوی کہتی ہیں کہ خواجہ سراؤں سے جنسی اورجسمانی تشدد، اہم مسلہ ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔