- لاہور قلندرز نے دس نوجوانوں کا انتخاب کرلیا، ناموں کا اعلان کپتان شاہین آفریدی کریں گے
- خبردار! یہ 7 ایپلی کیشنز آپ کا فیس بک پاسورڈ چرا سکتی ہیں
- پاکستانی معیشت کی بحالی کے لیے بھرپور تعاون کریں گے، امریکا
- دوسری شادی کی خواہش پر شوہر کو قتل کرنے والی بیوی کو عمر قید کی سزا
- پاکستان اور کالعدم ٹی ٹی پی کے درمیان 30 مئی تک عارضی جنگ بندی پر اتفاق
- دعا زہرہ کے نکاح خوان کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا
- کھانا کھلنے میں تاخیر پر شادی ہال میدان جنگ بن گیا، ویڈیو وائرل
- جامعہ کراچی میں غیر ملکی وفود کیلئے سیکیورٹی بڑا خطرہ قرار، بین الاقوامی کانفرنس منسوخ
- خیبرپختون خوا میں کم آمدنی والے گھرانوں کو مفت راشن کیلئے فوڈ کارڈ کا اجراء
- عمران خان کا لانگ مارچ کی تاریخ جمعہ کو دینے کا اعلان
- بھارتی سپریم کورٹ نے راجیو گاندھی قتل کیس کے مجرم کو31 سال بعد رہا کردیا
- وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی گئی
- حکومت نے بلوچستان کے لاپتہ افراد پر کمیشن کی تشکیل کا حکم چیلنج کردیا
- جیمز اینڈرسن اور اسٹورٹ براڈ کی انگلش اسکواڈ میں واپسی
- حکومت نے چیئرمین پی سی بی رمیز راجا کی چھٹی کا امکان ظاہر کردیا
- سری لنکا میں صرف ایمبولینسوں کے استعمال کیلیے پیٹرول رہ گیا
- پاکستان نے نیوزی لینڈ میں تین ملکی ٹی20 سیریز کھیلنے کی دعوت قبول کرلی
- جے یو آئی نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کا مطالبہ کردیا
- بجٹ میں امپورٹڈ موبائل فونز، گاڑیاں اور گھریلو سامان مہنگا کرنے کی تیاریاں
- مشفق الرحیم 5 ہزار ٹیسٹ رنز بنانے والے پہلے بنگلادیشی کرکٹر بن گئے
چینی سائنسدانوں نے کمپیوٹر کو ’سرکاری وکیل‘ بنا دیا

یہ خودکار نظام فراڈ، جوئے اور چوری سمیت آٹھ طرح کے جرائم میں ملوث ملزموں کی نشاندہی کرسکتا ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)
شنگھائی: چینی ماہرین نے مصنوعی ذہانت کے استعمال سے ایک ایسا نظام بنا لیا ہے جو بالکل کسی سرکاری وکیل کی طرح کام کرتے ہوئے ملزم کے خلاف ریاست کی طرف سے بھرپور وکالت کرتا ہے۔
شنگھائی کے محکمہ قانون میں ابتدائی آزمائشوں کے دوران اس نظام نے 97 فیصد درستگی کا مظاہرہ کیا، جسے اطمینان بخش قرار دیا جارہا ہے۔
تفتیش کی غرض سے اس نظام کو کسی فوجداری (کریمنل) مقدمے کی تمام تفصیلات فراہم کی جاتی ہیں جنہیں کھنگالنے کے بعد یہ ’’سب سے زیادہ مشکوک ملزم‘‘ کی نشاندہی کرتا ہے۔
’’ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ‘‘ کے مطابق یہ خودکار نظام فراڈ، جوئے، جان بوجھ کر حملے، چوری، کارِ سرکار میں مداخلت اور خطرناک ڈرائیونگ سمیت آٹھ اقسام کے جرائم شناخت کرسکتا ہے جبکہ اسی حساب سے مشکوک ترین ملزم اور جرم کی نوعیت کی نشاندہی بھی کرسکتا ہے۔
اس بارے میں چینی ماہرین کا کہنا ہے کہ فی الحال یہ سرکاری وکیل کی جگہ نہیں لے گا، البتہ مقدمات کی کارروائی میں ان کی مدد اور رہنمائی ضرور کرے گا۔
واضح رہے کہ چین میں سرکاری وکلاء پہلے ہی مختلف مقدمات میں ’’سسٹم 206‘‘ کے نام سے شہرت رکھنے والے ایک سافٹ ویئر سے مدد لے رہے ہیں جو مصنوعی ذہانت سے لیس ہے۔
نیا نظام اسی سافٹ ویئر میں بہتری اور اضافہ جات کرکے تیار کیا گیا ہے جو کسی بھی کیس کی باریک ترین تفصیلات (پولیس رپورٹس، گواہوں کے بیانات اور شہادتوں وغیرہ) کو بڑی تیزی اور احتیاط سے ’’پڑھ‘‘ کر ان میں سے متعلقہ نکات منتخب کرتا ہے، ان کا تجزیہ کرتا ہے اور فیصلہ کرتا ہے کہ ملزم کو مجرم قرار دیا جائے یا نہیں۔
اس خبر کی اشاعت پر مصنوعی ذہانت کی اخلاقیات سے وابستہ ماہرین نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ اگر اس نظام نے غلطی سے کسی بے گناہ کو مجرم قرار دے دیا تو اس کی ذمہ داری کس پر عائد ہوگی؟
سرِدست یہ نظام آزمائشی مرحلے پر ہے جسے کئی پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد ہی بڑے پیمانے پر استعمال کیا جائے گا۔ ایسا کب ہوگا؟ فی الحال اس بارے میں کچھ بھی نہیں کہا جاسکتا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔