ٹیلی گرام کا رواں سال واٹس ایپ سے ڈٹ کر مقابلہ

ویب ڈیسک  جمعـء 31 دسمبر 2021
ٹیلی گرام کو رواں سال کے آغاز پر شہرت ملنا شروع ہوئی۔ (فائل فوٹو)

ٹیلی گرام کو رواں سال کے آغاز پر شہرت ملنا شروع ہوئی۔ (فائل فوٹو)

بیجنگ .: مختصر ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک نے سال 2021ء میں سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ ہونے والی ایپلی کیشن کا اعزاز اپنے نام کرلیا جبکہ واٹس ایپ کے متبادل کے طور پر سامنے آنے والی پیغام رسانی کی موبائل ایپلی کیشن ٹیلی گرام نے بھی حریف سے ڈٹ کر مقابلہ کیا۔

موبائل ایپس پر نظر رکھنے والی غیر ملکی کمپنی نے سال 2021 کے دوران عالمی سطح پر سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ  ہونے والی 10 موبائل اپیلی کیشنز کی فہرست جاری کردی۔

فہرست کے مطابق فیس بک/ میٹا کی زیر ملکیت موبائل ایپلی کیشنز انسٹا گرام، واٹس ایپ، فیس بک اور میسنجر ٹاپ ٹین میں جگہ بنانے میں کامیاب رہیں۔

مزید پڑھیے: ٹک ٹاک، گوگل کو شکست دے کر پہلے نمبر پر آگئی

ایپا ٹوپیا کی جاری کردہ فہرست کے مطابق ٹک ٹاک 65 کروڑ 60 لاکھ ڈاؤن لوڈز کے ساتھ پہلے، انسٹاگرام 54 کروڑ 50 لاکھ کے ساتھ دوسرے، فیس بک 41 کروڑ 60 لاکھ کے ساتھ تیسرے، جبکہ واٹس ایپ 39 کروڑ 95 لاکھ ڈاؤن لوڈز کے ساتھ چوتھے نمبر پر رہا۔

پانچویں نمبر پر اسنیپ چیٹ رہا جسے 32 کروڑ 70 لاکھ، زوم کو 30 کروڑ، فیس بک میسنجر کو 26 کروڑ  8 لاکھ ، کیپ کیٹ 25 کروڑ 50 لاکھ اور آڈیو میوزک پلیٹ فارم اسپاٹیفائی کو 20 کروڑ 30 لاکھ صارفین نے ڈاؤن لوڈ کیا۔

میٹا (فیس بک) کی زیر ملکیت ایپس کے حوالے سے بات کی جائے تو انسٹا گرام کو ایک سال کے دوران 54 کروڑ 50 لاکھ، فیس بک کو 41 کروڑ 60 لاکھ، واٹس ایپ کو 39 کروڑ 50 لاکھ بار ڈاؤن لوڈ کیا گیا جبکہ فیس بک میسنجر کو 26 کروڑ 80 لاکھ صارفین نے ڈاؤن لوڈ کیا۔

whatsapp-telegram

رواں سال فہرست میں واٹس ایپ کے متبادل کے طور پر سامنے آنے والی موبائل ایپلی کیشن کو بھی دنیا بھر میں ڈاؤن لوڈ کیا گیا۔ حیران کن طور پر ٹیلی گرام کو دنیا بھر میں 32 کروڑ 90 لاکھ صارفین نے ڈاؤن لوڈ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: واٹس ایپ کا گروپس سے تنگ صارفین کے لیے زبردست فیچر

واضح رہے کہ واٹس ایپ نے رواں سال کے آغاز پر پرائیوسی پالیسی متعارف کرائی تھی جسے صارفین نے متنازع قرار دیتے ہوئے متبادل کے طور پر ٹیلی گرام، سگنل اور ترکی کی تیار کردہ موبائل ایپلی کیشن Bip کا استعمال شروع کردیا تھا، جس نے واٹس ایپ کو متنازع پالیسی واپس لینے پر مجبور کیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔